عمران خان کو ملے توشہ خانہ کے تحائف 20 لاکھ ڈالر میں خریدے، تاجر عمر فاروق کا دعویٰ
دبئی میں مقیم کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے تحفے میں دی گئی ایک مہنگی گھڑی 20 لاکھ ڈالر میں انہیں فروخت کی جس کی مالیت 2019 میں تقریباً 28 کروڑ روپے تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کو ملنے والے سرکاری تحائف کی فروخت سے جڑا توشہ خانہ کا یہ معاملہ اُس وقت قومی سیاست میں ایک اہم موضوع بن گیا جب الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جھوٹے اور غلط بیان حلفی پر نااہل قرار دے دیا۔
کئی ماہ تک اس معاملے کو نظر انداز کرنے کے بعد عمران خان نے 8 ستمبر کو ایک تحریری جواب میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور حکومت میں ملنے والے کم از کم 4 تحائف فروخت کیے ہیں۔
عمر فاروق ظہور نے نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ’مارچ 2019 میں سابق وزیر احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ان کے پاس گھڑیوں کا ایک سیٹ ہے اور اگر میں دلچسپی رکھتا ہوں تو میں فرح خان (عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست) سے رابطہ کروں کیونکہ انہیں مدد کی ضرورت ہے اور ان اثاثوں کے لیے کوئی خریدار نہیں مل رہا ہے‘۔
جن تحائف کا تذکرہ کیا گیا ان میں مکہ کے نقشے والے ڈائل کے ساتھ ڈائمنڈ گھڑی، ڈائمنڈ کفلنکس، ایک ڈائمنڈ انگوٹھی اور ایک سونے کا قلم بھی شامل تھا جس پر ہیرے جڑے تھے اور مکہ مکرمہ کا نقشہ کنندہ تھا۔
عمر فاروق ظہور ایک بااثر کاروباری شخصیت سمجھے جاتے ہیں اور مبینہ طور پر ناروے، سوئٹزرلینڈ، ترکیہ اور پاکستان کو مختلف مالیاتی اور دیگر جرائم میں 10-2009 سے مطلوب ہیں۔
ان پر یہ بھی الزام ہے کہ فرضی ناموں اور ولدیت کے ساتھ پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد وہ اپنی نابالغ بیٹیوں کوغیر قانونی طور پر بیرون ملک لے گئے جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے رکھا تھا۔
عمر فاروق ظہور نے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے دبئی میں فرح خان سے ملاقات کی اور ان نایاب اور قیمتی اشیا کی خریداری میں فوری دلچسپی ظاہر کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے مجھے بتایا کہ یہ گھڑی سعودی شہزادے نے عمران خان کو تحفے میں دی تھی اور وہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے یہ چیزیں بیچنا چاہتی ہیں‘۔
عمر فاروق ظہور نے بتایا کہ وہ گھڑی دیکھ کر حیران رہ گئے تھے کیونکہ وہ دنیا میں نایاب ترین گھڑی تھی جس کے انتہائی محدود ایڈیشنز دستیاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی اس گھڑی کو 40 سے 50 لاکھ ڈالر میں فروخت کرنا چاہتے تھی لیکن بات چیت کے بعد میں نے اسے 20 لاکھ ڈالر میں خرید لیا اور فرح خان کے اصرار پر ادائیگی نقد میں کی۔‘
عمر فاروق ظہور نے کہا کہ ’ادائیگی کے فوراً بعد فرح خان نے شہزاد اکبر کو فون پر بتایا کہ ڈیل ہوگئی ہے اور مجھ سے تعارف کروانے پر ان کا شکریہ ادا کیا، شہزاد اکبر نے بھی توشہ خانہ کے تحائف خریدنے پر میرا شکریہ ادا کیا اور درخواست کی کہ میں اس معاملے پر کسی سے بات نہ کروں اور میں نے حامی بھر لی‘۔
جیو نیوز پر نشر کیے گئے انٹرویو کے دوران عمر فاروق ظہور نے وہ گھڑی بھی دکھائی اور دعویٰ کیا کہ یہ اصلی ہے، انہوں نے معاملے کی تحقیقات کیے جانے کی صورت میں مزید تفصیلات فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ شہزاد اکبر نے ان کی اور ان کی سابقہ اہلیہ صوفیہ مرزا کے درمیان عدالتی لڑائی کے بعد انہیں بلیک میل کرنے کی بھی کوشش کی۔
تاہم یہ انٹرویو نشر کیے جانے کے بعد شہزاد اکبر نے ایک ٹوئٹ میں عمر فاروق ظہور سے کسی بھی ملاقات یا بات چیت کی تردید کی۔
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ ’یہ افسوسناک ہے کہ ایک ایسے شخص کو عمران خان کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے جس کی شہریت اس کے جرائم کی وجہ سے ناروے نے منسوخ کردی، جو انٹرپول کو مطلوب ہے، جس نے مختلف ممالک میں فراڈ کیا اور جس نے جعلی دستاویزات کے ذریعے اپنی بیٹیوں کو دبئی اسمگل کیا‘۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ گزشتہ ماہ عمر فاروق ظہور کی شکایت پر اسلام آباد کے سیکریٹریٹ تھانے میں ان کے اور وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر کی پوری ٹیم کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا تھا، حالانکہ قانون یہ ہے کہ ملک میں آئے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی۔
تبصرے (1) بند ہیں