افغان حدود سے فائرنگ کے بعد چمن بارڈر تجارت کیلئے تیسرے روز بھی بند
پاک افغان چمن بارڈر تیسرے روز بھی تجارت کے لیے بند ہے لیکن حکام نے ہزاروں پاکستانی اور افغان شہریوں کو ہنگامی راستے سےاپنے اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاک افغان بارڈر اُس وقت بند ہوا جب 13 نومبر کو افغان حدود سے نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور دو زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد پاک افغان سرحد کوغیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ پاک افغان سرحد اس وقت کھولی جائے گی جب افغان حکام کی جانب سے واقعے میں ملوث مسلح شخص کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسئلے کے حل کے لیے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مزاکرات جاری ہیں۔
دوسری جانب افغان میڈیا کے مطابق حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واقعے کے مذإت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فائرنگ میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے اور غفلت برتنے والے افغان اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن تشکیل دی جاچکی ہے
اس کے علاوہ پاکستانی سرحدی حکام نےسرحد کی بندش کے باعث قندھا، اسپن بولدک سمیت افغانستان کے دیگر علاقوں میں پھنسے ہزاروں پاکستانی شہریوں کو چمن بارڈر پار کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
چمن کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید زہری نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کی جانب سے قانونی دستاویزات پیش کرنے کے بعد تقریباً 4 ہزار شہریوں کو وطن واپس آنے کی اجازت دے دی ہے اور جن لوگوں کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں انہیں افغانستان واپس بھیج دیا ہے۔
اس کے علاوہ ہزاروں افغان شہریوں کو بھی ہنگامی راستے سے افغانستان جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ دیگر پاکستانی اور افغان شہری جن کے پاس قانونی سفری دستاویزات موجود ہیں انہیں بھی اپنے اپنے ملک واپس جانے کی سہولت فراہم کریں گے
اسی طرح گزشتہ روز (15 نومبر کو) بھی پاک افغان سرحد دونوں جانب سے مکمل طور پر بند کر دیا گیا جس سے فرینڈ شپ گیٹ کے ذریعے تجارت بھی معطل رہی جس کے باعث دونوں اطراف سرحد پر سامان سے لدے ٹرکوں اور کنٹینروں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔
چمن کے تجارتی ادارے کے نمائندہ کا کہنا تھا کہ سینکڑوں پاکستانی ٹرک اسپن بولدک اور ویش منڈی میں پھنسے ہوئے ہیں۔