بروقت تشخیص ذیابیطس سے بچاسکتی ہے، ماہرین صحت
پاکستان میں ذیابیطس کا مجموعی پھیلاؤ تقریباً 19 فیصد ہو چکا ہے اور اس وقت عالمی سطح پر 52 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کی جلد تشخیص اور علاج لاکھوں انسانوں کی جان بچا سکتا ہے۔
یہ بات ماہرین صحت نے عائشہ لاثانی اسکول میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کی جانب سے معنقدہ ایک تقریب میں کہی۔
یہ تقریب ذیابیطس کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کی گئی تھی جو ہر سال 14 نومبر کو منایا جاتا ہے۔
سیکرٹری جنرل پناہ ثنا اللہ گھمن نے کہا کہ ذیابیطس کے 90 فیصد مریضوں کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہوتا ہے جسے باقاعدہ جسمانی سرگرمی، متوازن خوراک اور صحت مند ماحول کے فروغ سے روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا سبب بننے والے عوامل میں جینیاتی عارضہ، زیادہ وزن، دوران حمل ذیابیطس اور خواتین میں پولی سسٹک اووری شامل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے عوام کو بیماریوں کے حوالے سے آگاہی دینے کی ضرورت اور صحت مند طرز زندگی کو اپنانے کے لیے موزوں ماحول کی اہمیت پر زور دیا۔
ثنا اللہ گھمن نے کہا کہ ’پناہ‘ بیماریوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور پالیسی سازوں کے ساتھ ایسی پالیسیوں کے لیے کام کر رہا ہے جو ذیابیطس کی وجہ بننے والی نقصان دہ چیزوں کے استعمال کو کم کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بچوں میں میٹھے مشروبات کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے، روزانہ ایک میٹھا مشروب پینا ذیابیطس کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھا دیتا ہے، بچوں کو تاکید کرتا ہوں کہ صحت بخش غذاؤں کا استعمال کریں‘۔