• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

پاکستان کی آبادی میں سالانہ 1.9 فیصد سے اضافہ، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

شائع November 15, 2022
اس وقت پاکستان میں شرح پیدائش 3.6 فیصد ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
اس وقت پاکستان میں شرح پیدائش 3.6 فیصد ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھرکی آبادی 8 ارب تک پہنچ چکی ہے جبکہ صرف پاکستان کی آبادی 1.9 فیصد کی سالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں اوسطاً فی عورت تقریباً 3.6 بچے پیدا ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے’

اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ پاکستان ان 8 ممالک میں شمار ہوتا ہے جو 2050 تک دنیا کی متوقع آبادی کا لگ بھگ نصف ہوں گے اسی طرح چند ممالک میں بھی ایسی صورتحال ہے جن میں ڈی آر کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائجیریا، فلپائن اور تنزانیہ شامل ہیں

یو این ایف پی اے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سال 2011 میں 7 ارب آبادی تھی جو اب سال 2022 میں 8 ارب تک پہنچ چکی ہے، اس آبادی کا نصف حصہ ایشیا سے ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 8 ارب آبادی لمحہ فکریہ ہے، پاکستان کو آبادی کے لحاظ سے صورتحال کا جائزہ لینے اور مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق صرف آبادی کے ہندسے پر توجہ دینے کے بجائے ہمیں ٹھوس شواہد کے ساتھ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، اس کا حل آبادی کو کم یا زیادہ کرنے کا نہیں ہے بلکہ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کرکے بڑھتی ہوئی آبادی سے معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو یکساں حقوق اور مواقع فراہم کیے جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ ہے، 2017 کی مردم شماری کے حتمی نتائج جاری

پاکستان میں اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی کی نمائندہ ڈاکٹر لوئے شبانہ کا کہنا ہے کہ خدمت، وکالت اور سماجی اصول کے ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کی مہم کے ذریعے معاشی ترقی حاصل کرسکتے ہیں اور قدرتی وسائل کے ذریعے اسی طویل عرصے تک برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

حقوق، ذمہ داریوں اور توازن کے 3 باہم جڑے ہوئے اصولوں پر مبنی پاکستان کی قومی آبادی کے بیانیے نے ملک کے لیے موزوں سمت کا تعین کیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خاندانی منصوبہ بندی وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر عوامی بہبود کے منصبوبوں میں سر فہرست ہونی چاہیےجسے تمام طبقوں کی حمایت اور بھی حاصل ہوتاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ قوم کا ہر نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے کی تعمیر اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔

پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن کے پاس وفاقی اور صوبائی سطحوں پر آبادی کی تفصیلی پالیسی اور پروگرام کا روڈ میپ موجود ہے۔

یو این ایف پی اے کا کہنا ہے کہ اب وقت آچکا ہے کہ ہم اپنے منصوبوں کو عمل کریں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ ان پالیسی اور منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے اس ساتھ مل کر کام کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بڑھتی آبادی سے کن مسائل کا سامنا ہے؟

تاہم صحت کے بہتر نظام ، فلاح و بہبود اور ترقی کے حوالے سے دنیا بھر میں 8 ارب کی آبادی نے ایک طویل سفر طے کیا ہے لیکن اس ترقی اور مواقع سے تمام لوگ یکساں طورپر حاصل نہیں کیے۔

سماجی اقتصادی اور عدم مساوات ملک کے تمام صوبوں اور خطوں میں موجود ہے یہاں تک کہ صحت کی سہولیات، حقوق، معیار زندگی تک رسائی بھی ہر شخص یا ہر گروہ کے لیے مختلف ہے۔

ایسے معاشرے جو اپنے لوگوں کو ان کے مساوی حقوق فراہم کرتے ہیں اور عوام پر سرمایہ کاری کر ترجیح دیتے ہیں وہ معاشرے خوشحال، ترقی اور امن کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے اپنی ویب سائٹ پر 15 نومبر کو 8 ارب آبادی کا دن بھی قرار دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 20 نومبر 2024
کارٹون : 19 نومبر 2024