پاکستان کو فائنل میں شکست، انگلینڈ دوسری مرتبہ ٹی20 کا چیمپیئن بن گیا
آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ نے سیم کرن اور بین اسٹوکس کے عمدہ کھیل کی بدولت پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر دوسری مرتبہ ٹی20 چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔
انگلینڈ نے 2010 میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر پہلی مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
انگلینڈ اس وقت ون ڈے کرکٹ کا بھی چیمپیئن ہے، میزبان انگلینڈ نے 2019 میں نیوزی لینڈ کو دلچسپ مقابلے کے بعد شکست دے کر ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹائٹل جیتا تھا۔
80 ہزار سے زائد شائقین سے بھرے میلبرن کے اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر نے ٹاس جیت کر ابر آلود موسم میں پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔
پاکستان کے اوپنرز نے میچ کی ابتدائی گیند نو بال ہونے کے باوجود محتاط انداز میں اننگز کا آغاز کیا۔
ابتدائی تین اوورز میں 16 رنز کے بعد تیسرے اوور میں اوپنرز نے نسبتاً تیز اسکور کیا اور کرس ووکس کے اوور میں 12 رنز بٹورے۔
اوپنرز نے پاکستان کو 29 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اسی اسکور پر محمد رضوان وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے اور سیم کرن کا شکار بن گئے۔
شان مسعود اور بابر اعظم نے مل کر اسکور کو 84 تک پہنچایا لیکن اسی اسکور پر عادل رشید کی گیند پر بابر اعظم انہی کو کیچ دے کر چلتے بنے، انہوں نے 28 گیندوں پر 32 رنز بنائے۔
عادل رشید نے وکٹ میڈن اوور کرایا اور ابھی پاکستانی ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ اگلے اوور میں افتخار بھی چھ گیندوں پر بغیر کوئی رن بنائے بین اسٹوکس کی وکٹ بن گئے۔
شاداب خان اور شان مسعود نے پانچویں وکٹ کے لیے 36 رنز جوڑے لیکن شان ایک بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں لیام لیونگسٹن کو آسان کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 27 گیندوں میں 38 رنز بنائے۔
پاکستان کو ایک اور بڑا نقصان اس وقت ہوا جب شاداب بھی 20 رنز بنانے کے بعد کرس جورڈن کا شکار بنے۔
نواز کا بھی وکٹ پر قیام مختصر رہا اور وہ بھی صرف 5 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے جبکہ محمد وسیم نے 8 گیندوں پر 4 رنز بنائے۔
پاکستان نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 137رنز بنائے۔
انگلینڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پہلے ہی اوور میں شاہین شاہ آفریدی نے ایلکس ہیلز کی وکٹیں بکھیر دیں۔
نسیم شاہ اگلے اوور میں درست لینتھ پر باؤلنگ نہ کر سکے اور ان کے پہلے ہی اوور میں تین چوکوں سمیت 14 رنز بنے۔
7 رنز پر پہلی وکٹ گرنے کے بعد فل سالٹ اور جوز بٹلر نے اسکور کو 28 رنز تک پہنچایا لیکن اسی اسکور پر حارث رؤف کی گیند پر فل سالٹ پویلین لوٹ گئے۔
جوز بٹلر کئی بار باہر جاتی ہوئی گیند پر آؤٹ ہونے سے بچے لیکن پھر حارث رؤف کی گیند پر اسی طرح سے اپنی وکٹ گنوا بیٹھے، تاہم آؤٹ ہونے سے قبل انہوں نے 26 رنز بنائے۔
تین وکٹیں گرنے کے بعد اسٹوکس کا ساتھ دینے ہیری بروکس آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔
دونوں کھلاڑیوں نے اسکور کو مل کر 84 تک پہنچایا لیکن شاداب کی گیند کو باؤنڈری کے پار پہنچانے کی کوشش میں ہیری بروک شاداب خان کو وکٹ دے بیٹھے۔
میچ 15ویں اوور میں سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا تھا کیونکہ انگلینڈ کو آخری پانچ اوورز میں فتح کے لیے 41 رنز درکار تھے۔
تاہم گرین شرٹس کو اس وقت دھچکا لگا جب شاہین شاہ آفریدی انجری کا شکار ہو کر اپنا اوور ادھورا چھوڑ کر ڈگ آؤٹ کی جانب واپس لوٹ گئے۔
اس خلا کا انگلینڈ نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور افتخار کی پانچ گیندوں پر 13 رنز بٹورنے کے بعد محمد وسیم کے اگلے اوور میں 16 رنز بنا کر فتح کی راہ ہموار کر لی۔
فتح سے چند رنز کی دوری پر انگلینڈ کی ٹیم معین علی کی وکٹ گنوا بیٹھی لیکن اس کے باوجود انہیں ہدف تک رسائی میں مزید کوئی مشکل پیش نہ آئی اور ایک اوور قبل فتح حاصل کرلی۔
انگلینڈ نے پانچ وکٹ کے نقصان پر ہدف تک رسائی حاصل کر کے دوسری مرتبہ ٹی20 چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔
بین اسٹوکس نے ایک مرتبہ پھر بڑے میچ کے بڑے کھلاڑی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ناقابل شکست 52 رنز کی اننگز کھیلی اور اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے 2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ شاہین شاہ آفریدی، محمد وسیم اور شاداب خان نے ایک، ایک وکٹ لی۔
سیم کرن کو شاندار اسپیل پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا جبکہ انہیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ بھی قرار دیا گیا۔
اس فتح کے ساتھ ہی انگلینڈ کی ٹیم بیک وقت ایک روزہ اور ٹی20 کا ورلڈ کپ جیتنے والی دنیا کی پہلی ٹیم بن گئی۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، محمد رضوان، محمد حارث، افتخار احمد، شاداب خان، محمد نواز، محمد وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ۔
انگلینڈ: جوز بٹلر (کپتان)، ایلکس ہیلز، فل سالٹ، بین اسٹوکس، ہیری بروک، لیام لیونگسٹن، معین علی، سیم کرن، کرس ووکس، کرس جورڈن، عادل رشید۔