گیس کے نرخوں میں 237 فیصد تک اضافے کا مطالبہ
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے قدرتی گیس کے نرخوں میں 237 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مطالبے کا مقصد رواں مالی سال کے دوران تقریباً 660 ارب روپے اضافی فنڈز حاصل کرنا بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں پھر 145فیصد تک اضافے کا مطالبہ
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ٹیرف کی علیحدہ علیحدہ درخواستوں میں ایس این جی پی ایل نے ایک ہزار 294 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) یا 237 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ایس ایس جی سی ایل نے رواں مالی سال اپنی آمدنی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 668 روپے فی یونٹ یا 96 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس طرح ایس این جی پی ایل کی جانب سے مانگی جانے والی گیس کی اوسط قیمت 546 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی موجودہ شرح سے ایک ہزار 840 روپے فی یونٹ سے تجاوز کر جائے گی جبکہ ایس ایس جی سی ایل کی قیمت موجودہ 693 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے ایک ہزار 360 روپے فی یونٹ سے تجاوز کر جائے گی۔
ایس این جی پی ایل نے رواں مالی سال کے لیے اپنی آمدنی کی ضرورت میں 178 ارب 81 کروڑ روپے کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے جس میں ایل پی جی ایئر مکس پروجیکٹس کی وجہ سے ساڑھے 44 کروڑ روپے شامل ہیں۔
اس کے سبب پنجاب اور خیبرپختونخوا کو قدرتی گیس اور ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) فراہم کرنے والی اس کمپنی نے یکم جولائی سے اپنی مقررہ اوسط قیمت میں 448 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھیں: اوگرا نے گیس کی قیمت میں 45 فیصد اضافہ کردیا
ایس این جی پی ایل نے گزشتہ برسوں کے مقابلے میں مزید 295 ارب 27 کروڑ روپے کی آمدنی کا شارٹ فال بھی اس میں شامل کیا ہے جس میں فی یونٹ 805 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح ایس این جی پی ایل گیس کی قیمت اور دیگر اخراجات کی مد میں مقررہ اوسط قیمت میں ایک ہزار 294 روپے فی یونٹ کے مجموعی اضافے کا خواہاں ہے۔
ایس این جی پی ایل نے آر ایل این جی کے لیے سروسز کی لاگت کی مد میں مزید ایک ہزار 16 روپے فی یونٹ کا بھی مطالبہ کیا ہے جس میں 762 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو شامل ہیں جو کہ موسم سرما میں مقامی صارفین کو آر ایل این جی سستے نرخوں پر منتقل کرنے کے فرق کے اثرات کی وجہ سے ہے۔
دوسری جانب ایس ایس جی سی ایل (جو بلوچستان اور سندھ کو گیس فراہم کرتا ہے) نے رواں مالی سال کے لیے اپنی آمدنی کی ضروریات کی مد میں 184 ارب 88 کروڑ روپے کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے جس میں مالی سال 22-2021 کے لیے 34 ارب روپے کی عدم ادائیگی بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیک ہولڈرز نے گیس کی قیمتوں میں 123 فیصد اضافے کے مطالبے کی مخالفت کردی
اس طرح ایس ایس جی سی ایل نے گیس کی قیمت میں اضافے اور دیگر اخراجات کی تلافی کے لیے یکم جولائی سے 668 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں ایس ایس جی سی ایل نے آر ایل این جی کی سپلائی کے لیے سروس کی قیمت کی مد میں مزید 26.23 روپے فی یونٹ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ایس ایس جی سی ایل نے مطالبہ کیا ہے کہ گیس کی مجموعی قیمت 1360 روپے فی یونٹ مقرر کی جائے جوکہ فی الوقت 693 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔ دونوں کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ریونیو کی زیادہ ضرورت کی بڑی وجہ خام تیل اور فرنس آئل کی عالمی قیمتیں ہیں جو حکومت کی جانب سے گیس پروڈیوسرز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے مطابق ہیں۔
اوگرا نے ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کی ٹیرف پٹیشنز پر غور کرنے کے لیے 15 نومبر کو لاہور اور 21 نومبر کو کراچی میں عوامی سماعتیں مقرر کی ہیں۔