ارشد شریف قتل کیس: جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ نے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی
صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔
آج بیان جاری کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ نے کمیشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خط میں انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ارشد شریف کی والدہ کا بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کیلئے عدالت سے رجوع
عبدالشکور پراچہ کا کہنا تھا کہ کمیشن کے ایک رکن پہلے ہی نیروبی کا دورہ کرچکے ہیں، قانونی طور پر مناسب نہیں کہ رکن کو کمیشن کا حصہ بنایا جائے۔
جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ نے مزید کہا کہ کمیشن میں میڈیا کا کوئی نمائندہ شامل نہیں، قتل کی صرف تحقیقات نہیں بلکہ عوام کو انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آج چیف جسٹس کو کمیشن تشکیل دینے کا اختیار دیا ہے۔
خیال رہے کہ 2 نومبر کو کینیا پولیس کی مبینہ فائرنگ سے قتل ہونے والے معروف صحافی ارشد شریف کی والدہ نے اس معاملے پر تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی تھی۔
مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط ارسال کیا تھا، جس میں کہا تھا کہ کیس متنازع ہونے سے بچایا جائے اور ارشد شریف کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت، 2 گواہان کے بیانات قلمبند
ارشد شریف کی والدہ کے وکیل نے 4 نومبر کو درخواست کی سماعت کی استدعا بھی کی تھی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس فوری طور پر قابل سماعت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ابتدائی کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے ایک ادارے کے افسر کا نام نکال دیا تھا، نئے نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی میں ڈائریکٹر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اطہر وحید اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انویسٹی گیشن بیورو (آئی بی) شاہد حامد شامل ہوں گے۔
31 اکتوبر کو وفاقی کابینہ نے وزارت دفاع کی درخواست پر ریٹائرڈ جسٹس عبدالشکور پراچہ کی سربراہی میں تشکیل دیے کمیشن میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس عثمان انور اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد حامد کے شامل ہونے کی منظوری دی تھی۔
مزید پڑھیں: ارشد شریف کی والدہ کی سپریم کورٹ سے اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا
خیال رہے کہ معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
کینیا کی پولیس نے نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔
تاہم، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس میں قتل کے ارد گرد کے واقعات کو دوبارہ بیان کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ ارشد شریف کی ہلاکت کے وقت ان کی گاڑی میں سوار ایک شخص نے پیرا ملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی تھی۔