• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مولانا فضل الرحمٰن کا عمران خان پر نفرت کی سیاست کو فروغ دینے کا الزام

شائع November 6, 2022
پی ڈی ایم سربراہ نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کو کسی قریبی سرکاری ہسپتال کیوں نہیں منتقل کیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پی ڈی ایم سربراہ نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کو کسی قریبی سرکاری ہسپتال کیوں نہیں منتقل کیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اصرار کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسی نفرت کی آگ کا سامنا ہے جو انہوں نے خود لگائی جب کہ سیاست میں 'مذہبی جنونیت' کے استعمال سے سب سے زیادہ خود سابق وزیر اعظم کو ہی نقصان پہنچے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر آباد واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر پنجاب میں حملہ ہوا جہاں پی ٹی آئی کی اپنی حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور کو موقع پر پکڑ کر پنجاب پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم ہاؤس سے آڈیو لیک ہونا باعث تشویش ہے، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنما وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور ریاستی اداروں کے افسران پر معاملے کی تحقیقات کے بغیر حملے کے پیچھے ہونے کا الزام لگا رہے ہیں جو کہ بہت خطرناک مہم اور چال ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مبینہ حملہ آور کی گرفتاری کے فوری بعد سامنے آنے اعترافی بیان میں جسے پنجاب پولیس نے جاری کیا اس نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ اس نے عمران خان کو توہین رسالت کرنے پر نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: ہم نے معاہدے کرکے اپنی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا، مولانا فضل الرحمٰن

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ اس معاملے پر لوگوں کے ذہنوں میں کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرائی جائیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کو کسی قریبی سرکاری ہسپتال میں کیوں نہیں منتقل کیا گیا جہاں میڈیکل بورڈ معاملے کے مختلف زاویوں کا پتا لگا سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے لاہور میں اپنے ہی ہسپتال جانے کو ترجیح دی تاکہ ایسی رپورٹ بنائی جائے جو ان کے دعووں سے متصادم نہ ہو۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024