نامعلوم نمبر سے میری بیوی کو ہماری ذاتی ویڈیو بھیجی گئی، اعظم سواتی
تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیوی کو ایک ذاتی ویڈیو موصول ہوئی جس میں وہ اور ان کی بیوی ہیں اور یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی جب وہ کوئٹہ گئے تھے اور سپریم کورٹ کے جج کے جوڈیشل لاجز میں قیام کیا تھا۔
اعظم سواتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل میں نے کہا تھا کہ مجھ کو اس لیے کوئی دبا نہیں سکتا کیونکہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، اس ملک کی کوئی چیز لی نہیں بلکہ اس کو دیا ہے۔
مزید پڑھیں: جان نکال لیتے تو پروا نہ تھی لیکن تشدد کرنے والوں نے عزت پر ہاتھ ڈالا، اعظم سواتی
ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ میری کوئی غیراخلاقی ویڈیو میرے ملک کے لوگوں، مقتدر حلقوں کے پاس نہیں ہو گی لیکن میں غلط تھا۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ واقعہ یہ ہے کہ آج رات نو بجے کے قریب میں یہاں لاہور میں تھا تو میری بیوی نے مجھے اسلام آباد سے کال کی، اس کی چیخ و پکار اور ہچکیاں بند نہیں ہو رہی تھیں، میں نے بڑا ضبط کیا کہ شاید میری پوتیوں کو کسی نے قتل کردیا ہے، میں بار بار دریافت کیا کہ کیا بات ہے لیکن اس کے منہ سے آواز نہیں نکلتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کئی بار نہ پوچھنے پر بھی جب انہوں نے نہیں بتایا تو میں نے اپنی بیٹی کو کال کی جو اس واقعے کی وجہ سے امریکا سے آئی ہوئی ہے، میں نے اس سے کہا کہ اپنی ماں سے پوچھو کہ کیا ہوا ہے، اس نے مجھے کہا کہ ٹھہریں اور ماں کو منایا، تو ماں نے کہا کہ مجھے کسی نے نامعلوم نمبر سے ایک ویڈیو بھیجی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کے رہنما نے زاروقطار روتے ہوئے کہا کہ مجھے میری بیٹی نے بتایا کہ یہ ویڈیو کسی اور کی نہیں ہے بلکہ آپ کی اور میری ماں کی ہے، میں نے کہا کہ بیٹا یہ کیسے ممکن ہے، اس نے کہا کہ جب کوئٹہ گئے تھے تو یہ اس کی ویڈیو ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی پر تشدد کے خلاف خط پر سینیٹر شہزاد وسیم سپریم کورٹ طلب
اس موقع پر انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ بلوچ ہیں اور میری بیوی کو چاچی کہتے ہیں، تم نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں اپنے سے بڑے سینیٹر اور اپنی چاچی کا تحفظ کرنے کے لیے وہاں انتظام کیا اور مجھے کہا کہ کیونکہ وہاں سپریم کورٹ کا کوئی جج کوئٹہ میں نہیں ہے، اس لیے آپ یہاں رہیں گے‘۔
اعظم سواتی نے کہا کہ میری بیوی یہ ملک چھوڑ کر چلی گئی، میری پوتیاں امریکا میں پیدا ہوئیں اور انہیں میں یہاں لے کر آیا، انہیں مجبور کیا گیا کہ وہ یہاں سے ذہنی صدمے کے ساتھ یہ ملک چھوڑ کر چلی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس شخص نے حرام نہیں کھایا، اس ملک میں آنے والے لاکھوں کروڑوں ڈالرز کو میں نے یتیموں مسکینوں میں تقسیم کیا اور ان کا آسرا رہا، وکالت بھی اعلیٰ کی، پارلیمنٹ میں بھی 17 سے 18 سال گزارے لیکن کردار پر کسی کو کوئی شبہ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس ملک پاکستان میں ایک خاوند اور بیوی کے تقدس کو پامال کیا گیا اور میں حیران ہوں کہ اس کام پر مامور لوگوں نے سوچا کہ اگر اس کی کرپشن کی فائل نہیں ہے، اس کی کوئی غیراخلاقی ویڈیو نہیں ہے تو پھر اس کی اور اس کی بیوی کی ویڈیو نکال لیں۔
مزید پڑھیں: وزیر داخلہ کی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق
ایوان بالا کے سینیٹر نے کہا کہ صادق سنجرانی میں آپ کے گھر آیا، آپ نے میرا انتظام کیا، میں پورے میڈیا اور پارلیمنٹ کے ذریعے آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ تمہاری چاچی اور چچا کو اس ملت اسلامیہ کے اندر اتنی گراوٹ کا شکار بنایا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ ان ظالموں نے رات 9 بجے مجھے ایک نامعلوم نمبر سے ویڈیو بھیجی تھی، میں 2001 میں اس ملک کی خدمت کرنے آیا تھا، اس ملک نے مجھے بہت عزت دی اور اللہ کا شکر ہے کہ میری بیوی، بہو اور تین پوتیاں باحفاظت یہاں سے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ظلم کے خلاف میری آواز بند نہیں کی جاسکتی، میرا یہ حقیقی آزادی کا عزم بڑھتا رہے گا اور اب ان کے پاس ایک ہی حربہ رہ گیا ہے کہ یہ مجھے قتل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جو کچھ میرے ساتھ ہوا، اس سے بہتر ہے مجھے گولی مار دی جاتی‘
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ’متنازع‘ ٹوئٹ کرنے پر ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس کے بعد انہیں 8 روز بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
رہنما پی ٹی آئی اپنی گرفتاری کے بعد میڈیا پردعویٰ کرتے رہے ہیں کہ انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان کا چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اعظم سواتی کی اہلیہ کی پرائیوسی کی مبینہ خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ چادر اور چار دیواری کی اسلامی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پاکستان انسانی وقار، خاندان کی عزت اور چادر و چاردیواری کی اسلامی اقدار کی بنیاد پر بنا تھا، اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ان تمام اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ویڈیو میں اعظم سواتی کی اہلیہ کی پرائیوسی کی خلاف ورزی کی گئی جو انتہائی قابل مذمت اورافسوس ناک ہے، کوئی بھی انسان ظلم کا حق نہیں رکھتا‘، انہوں نے چیف چسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملہ پر از خود نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پورے پاکستان کی طرف سے اعظم سواتی کی گھر کی دہلیز تک محدود، مکمل طور پر غیر عوامی اور تہجد گزار محترمہ اہلیہ سے معافی مانگنا چاہتا ہوں کہ انہیں اس کرب، اذیت اور توہین و ذلت کے ناروا احساس کا بوجھ اٹھانا پڑا۔
اظہار مذمت
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے بھی اعظم سواتی اور ان کے اہلخانہ کو ہونے والی تکلیف اور اذیت پر یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے درخواست کی کہ وہ پرائیویسی میں مداخلت کی تحقیقات کریں اور عوام کو حقائق سے آگاہ کریں۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے عمران خان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کبھی بھی عمران خان کو ری-ٹوئٹ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی لیکن میں ان سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
انہوں نے اس واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک معزز خاتون کو اپنے ہی ملک میں اس طرح تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، اس پاگل پن کو رکنا چاہیے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ گویا سپریم کورٹ کے گیسٹ ہاوسز مکمل طور پر خفیہ کیمروں کی زد میں ہیں وزیر اعظم کے دفتر سے لے کر اعلی عدلیہ کے جج صاحبان کی پرائیویٹ ویڈیوز بنائی گئی ہیں، یہ المناک صورتحال ہے۔
جماعت اسلامی کا پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ پیش آنے والے مبینہ واقعے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے نام خط لکھا ہے جس میں اُن سے واقعے کی تحقیقات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔