• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ارشد شریف کی والدہ کا بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کیلئے عدالت سے رجوع

شائع November 5, 2022
درخواست میں کہا گیا کہ پمز اور لوکل انتظامیہ نے ارشد شریف فیملی کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے— فوٹو: کامران خان ٹوئٹر
درخواست میں کہا گیا کہ پمز اور لوکل انتظامیہ نے ارشد شریف فیملی کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے— فوٹو: کامران خان ٹوئٹر

کینیا میں قتل کیے جانے والے صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کی والدہ نے بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حصول کےلیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مرحوم ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی کی جانب سے دائر درخواست میں صدر، سیکرٹری وزارت داخلہ اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کی والدہ کی سپریم کورٹ سے اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا

درخواست میں ارشد شرف کی والدہ کاکہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی لاش 25 اکتوبر کو کینیا سے پاکستان پہنچی تھی اور اہل خانہ کی درخواست پر 26 اکتوبر کو لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ارشد شریف کی لاش کا پوسٹ مارٹم مبینہ طور پر کینیا میں بھی کیا جا چکا تھا۔

درخواست کے مطابق لواحقین کے نمائندہ کرنل عثمان پوسٹ مارٹم رپورٹ لینے کے لیے 3 نومبر کو پمزہسپتال اسلام آباد پہنچے تھے تاہم انہیں بتایا گیا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس کے حوالے کر دی گئی ہے۔

بعد ازاں پولیس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حوالے سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور کرنل عثمان کو پمز ہسپتال جانے کا کہا۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت، 2 گواہان کے بیانات قلمبند

درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار چاہتے ہیں کہ ارشد شریف کے حوالے سے تحقیقات شفاف ہوں اور اس میں کرنل عثمان کو بھی براہ راست شامل کیا جائے اور پیشرفت سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فریقین کو حکم دے کہ مرحوم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ لواحقین کے حوالے کی جائے اور اہل خانہ کی رضامندی کے بغیر رپورٹ کو منظر عام پر نہ لایا جائے۔

ارشد شریف کی والدہ کے وکیل نے 4 نومبر کو درخواست کی سماعت کی استدعا بھی کی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس فوری طور پر قابل سماعت نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024