• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اراضی کیس: دوست محمد مزاری 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

شائع November 4, 2022
محکمہ اینٹی کرپشن نے دوست محمد مزاری کو اراضی پر قبضے کے الزام میں گرفتار کیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر
محکمہ اینٹی کرپشن نے دوست محمد مزاری کو اراضی پر قبضے کے الزام میں گرفتار کیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کی ضلع کچہری نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو اراضی کیس میں مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر 14 روز کے لیے جیل بھیج دیا۔

خیال رہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن نے دوست محمد مزاری کو اراضی پر قبضے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری گرفتار

محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کا ایک دن کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے دوران اینٹی کرپشن حکام نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سے تفتیش کے لیے مزید ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔

سابق ڈپٹی اسپیکر کے وکیل فرہاد علی شاہ نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے بلاجواز قرار دیا۔

بعد ازاں وکیل نے نشاندہی کی کہ دوست محمد مزاری پہلے ہی 5 دن کے جسمانی ریمانڈ پر اینٹی کرپشن کی تحویل میں رہے ہیں، اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

عدالت نے دوست محمد مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر محکمہ اینٹی کرپشن سے دوست مزاری کے مقدمے کا چالان بھی طلب کر لیا۔

دوست مزاری کا ضمانت کیلئے رجوع

بعد ازاں سابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے ضمانت پر رہائی کے لیے اینٹی کرپشن عدالت سے رجوع کیا۔

دوست مزاری نے اپنے وکیل فرہاد علی شاہ کے ذریعے درخواست دائر کی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن نے سیاسی بنیادوں پر مقدمے میں انہیں نامزد کیا ہے، تمام تفتیش مکمل ہوچکی ہے اور ملزم سے کوئی ثبوت نہیں ملا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کرے۔

دوست مزاری کی درخواست پر 7 نومبر کو لاہور کی ضلع کچہری میں سماعت ہوگی۔

دوست مزاری کی گرفتاری

خیال رہے کہ 29 اکتوبر کو پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو گرفتار کیا تھا۔

محکمہ اینٹی کرپشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ دوست محمد مزاری کو اراضی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کو طلبی کے دو نوٹسز جاری کیے تھے مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اراضی کیس: سابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی کرپشن کے حوالے

دوست مزاری کے وکیل اسامہ خاور گھمن نے کہا تھا کہ میں دوست مزاری کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں، یہ گرفتاری سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے حالانکہ ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انہوں نے قانون کے تحت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائیں۔

اسامہ خاور گھمن کا کہنا تھا کہ دوست مزاری اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا غیر مناسب ہے اور ان کی گرفتاری جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے خطرہ ہے اور وہ کیس عدالتوں میں لڑیں گے کیونکہ اینٹی کرپشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

خیال رہے کہ دوست محمد مزاری 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور انہیں ڈپٹی اسپیکر بنایا گیا تھا۔

دوست محمد مزاری کی پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات رواں برس اپریل میں اس وقت شروع ہوئے جب پنجاب میں عثمان بزدار کے استعفے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو رہا تھا۔

مزید پڑھیں: اراضی کیس: دوست محمد مزاری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

پی ٹی آئی نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی جبکہ پنجاب اسمبلی میں ان کے خلاف بدترین احتجاج کرتے ہوئے لوٹے اچھالے گئے تھے۔

بعد ازاں جولائی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے پرویز الہٰی کے حق میں ڈالے گئے مسلم لیگ (ق) کے 10 اراکین اسمبلی کے ووٹ مسترد کر دیے تھے اور اس سلسلے میں پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین کے ایک خط کا حوالہ دیا تھا جس میں انہوں نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی

چوہدری پرویز الہٰی نے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ان کی رولنگ مسترد کردی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز الہٰی کی درخواست منظور کی جاتی ہے اور ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح درست نہیں کی گئی اس لیے یہ برقرار نہیں رہ سکتی ہے۔

فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ پنجاب ہیں اور چیف سیکریٹری، پرویز الہٰی کی وزیر اعلیٰ تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔

اس کے بعد پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کے بعد دوست محمد مزاری کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024