• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

'میڈیکل رپورٹ میں تشدد چھپانے کی کوشش کی گئی'

شائع November 3, 2022
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے سپریم کورٹ کے ڈی جی ایچ آر سیل کو جمع کرائے گئے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میری میڈیکل رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد چھپانے کی کوشش کی گئی، بنیادی حقوق پامال کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

واضح رہے کہ اعظم سواتی پر مبینہ تشدد کے خلاف اپوزیشن لیڈر سینیٹ سینیٹر شہزاد وسیم اور اعظم سواتی نے 17 اکتوبر کو چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی تھی جس پر سپریم کورٹ کے ڈائریکٹرجنرل ہیومن رائٹس سیل نے 31 اکتوبر کو سینیٹر شہزاد وسیم اور اعظم سواتی کو طلب کرکے ان سے تشدد کے حوالے سے تفصیلات طلب کی تھی۔

اسی سلسلے میں آج ‏سینیٹر اعظم سواتی نے سپریم کورٹ میں ڈی جی ایچ آر سے ملاقات کی، انہوں نے اپنا تحریری جواب، میڈیکل رپورٹس اور دیگر دستاویزات جمع کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی پر تشدد کے خلاف خط پر سینیٹر شہزاد وسیم سپریم کورٹ طلب

تحریری جواب میں اعظم سواتی نے کہا کہ 3 نقاب پوش افراد مجھے گھر سے نامعلوم مقام پر لے گئے، پورے راستے مجھ پر تشدد کیا گیا، میری ویڈیوز بنائی گئیں، ‏تشدد سے مجھے قے آئی اور کچھ دیر بے ہوش رہا،مجھے تھانہ سائبر کرائم منتقل کر دیا گیا۔

سینیٹر اعظم سواتی نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے کہا اعظم سواتی دل کا مریض ہے، مزید تشدد برداشت نہیں کرسکتا، تین گھریلو ملازمین کو تشدد کرکے خاموش رہنے کی ہدایت کی گئی، ایف آئی اے اہلکار میرے گھر کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ بھی ساتھ لے گئے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ‏جس میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا، اس نے گمراہ کن رپورٹ دی، اس گمراہ کن رپورٹ میں جسمانی حالت کے حوالے سے خاموشی سوالیہ نشان ہے، میڈیکل رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد چھپانے کی کوشش کی گئی، میرے بنیادی حقوق پامال کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

اعظم خان سواتی کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواست پر سماعت

دوسری جانب، اسلام آباد ہائی کورٹ میں اعظم خان سواتی کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست ایف آئی اے کے تفتیشی افسر انیس الرحمٰن کی جانب سے دائر کی گئی، عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کے خلاف متنازع ٹوئٹ: اعظم سواتی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا

درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ راجا رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے، پیکا ایکٹ کے تحت جرائم کے کیسز اسپیشل کورٹس میں چلائے جاتے ہیں، عام عدالت اس طرح کی کیس میں ضمانت نہیں دے سکتی، اس کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔

دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس پر عدالت کی مزید معاونت کریں اور اس کے ساتھ ہی کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جان نکال لیتے تو پروا نہ تھی لیکن تشدد کرنے والوں نے عزت پر ہاتھ ڈالا، اعظم سواتی

یاد رہے کہ اعظم سواتی نے فوج کے دو اعلیٰ افسران پر تشدد کا الزام عائد کیا تھا اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

سینیٹر اعظم خان سواتی کو 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

سابق وفاقی وزیر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ’متنازع‘ ٹوئٹ کرنے پر ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس کے بعد انہیں 8 روز بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024