تعیناتی کے مسئلے پر نواز، شہباز ایک پیج پر نہیں، شیخ رشید کا دعویٰ
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ تعیناتی کے مسئلے میں نواز شریف اور شہباز شریف ایک پیج پر نہیں ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ سارا جہاں ایک انسان عمران خان کے پیچھے پڑگیا ہے، وہ سب کو شکست دے گا۔
مخلوط وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھکاریوں کو کوئی خیرات نہیں دے رہا، یہ حکمران صرف تصویر کھنچوا رہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت روسی سینیٹر کے یوکرین کی امداد کے الزام کا جواب دے۔
یہ بھی پڑھیں: ہماری حکومت کا ملبہ موجودہ حکومت پر گر گیا، اس ملبے تلے دب کر یہ سیاسی طور پر مرجائیں گے، شیخ رشید
اپنے بیان میں انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین سے متعلق اظہار خیال کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمالیہ سے بلند اور ہر موسم کا دوست ہے، اس لیے وزیر اعظم کے حالیہ چینی دورے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔
شیخ رشید نے کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ غیر مقبول سامراجی حمایت یافتہ سازشی حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے، بھکاریوں کو امداد مل رہی ہے، نہ حمایت، ڈنگ ٹپاؤ، غریب مکاؤ حکومت زبردستی دنیا سے دوروں کے دعوت نامے منگوا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے کیسے سوچ لیا سیاستدان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں گے، خواجہ آصف
سابق وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ تعیناتی کے مسئلے پر نواز شریف اور شہباز شریف ایک پیج پر نہیں ہیں، اب پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا بوجھ کوئی نہیں اٹھا سکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان نے کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے مشاورت ضرور کریں گے تاہم آخری فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا تقرر، نوازشریف سے مشاورت کے بعد آخری فیصلہ وزیراعظم کا ہوگا، خرم دستگیر
انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم اپنے اتحادیوں سے مشورہ کریں گے اور پھر نواز شریف سے مشاورت کے بعد آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ موجود چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2016 میں تعینات کیا گیا تھا جو کہ نومبر کے آخری ہفتے میں ریٹائر ہونے والے ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوتی ہے لیکن جنرل قمر باجوہ کو 2019 میں تین سال کے لیے توسیع دے دی گئی تھی۔