• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اکتوبر کے دوران برآمدات میں 4 فیصد کمی، صنعتی یونٹس بند ہونے کا خدشہ

شائع November 3, 2022
اکتوبر میں ملکی برآمدات 3.77 فیصد کم ہو کر 2 ارب 37 کروڑ ڈالر رہ گئیں—فائل فوٹو : رائٹرز
اکتوبر میں ملکی برآمدات 3.77 فیصد کم ہو کر 2 ارب 37 کروڑ ڈالر رہ گئیں—فائل فوٹو : رائٹرز

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے تجارتی سامان کی برآمدات میں کمی کا رجحان مسلسل دوسرے ماہ اکتوبر میں بھی جاری رہا جس سے ملک بھر میں صنعتی یونٹس بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں ملکی برآمدات 3.77 فیصد کم ہو کر 2 ارب 37 کروڑ ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں 2 ارب 64 کروڑ ڈالر تھیں، یہ ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 3.07 فیصد کمی ظاہر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 22 ماہ بعد ملکی برآمدات میں 24 فیصد کی نمایاں کمی

رواں مالی سال کے پہلے ماہ (جولائی) میں برآمدات میں منفی نمو کا آغاز ہوا، تاہم اگست میں گزشتہ ماہ کے بیک لاگ کی وجہ سے معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

برآمدات میں کمی ایک تشویشناک عنصر ہے جو ملک کے بیرونی کھاتے میں توازن پیدا کرنے کی کوششوں میں مسائل پیدا کرے گا۔

تاہم مجموعی برآمدات جولائی تا اکتوبر میں 9 ارب 54 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ برس اسی مدت کے دوران 9 ارب 46 کروڑ ڈالر تھی، یہ 0.94 فیصد کی یہ معمولی نمو ظاہر کرتی ہے کہ رواں مالی سال میں برآمدی ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

چیئرمین پاکستان اپیرل فورم جاوید بلوانی نے بتایا کہ ’برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ شرح مبادلہ میں عدم استحکام ہے، حکومت کی جانب سے مقامی ٹیکسوں اور لیویز پر ڈیوٹی ڈرا بیک کی بندش نے بھی برآمدی شعبے کے لیے لیکویڈیٹی کے مسائل پیدا کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: تیاری کی لاگت میں اضافے کے باعث ستمبر کے دوران برآمدات میں کمی

برآمدات میں مسلسل کمی کی وجوہات کی وضاحت کے لیے وزارت تجارت کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، وزیر تجارت نوید قمر وزارت سنبھالنے کے بعد سے مسلسل غیر ملکی دوروں پر ہیں۔

پہلی بار پاکستان نے نہ صرف اپنا برآمدی ہدف حاصل کیا بلکہ مالی سال 2022 میں 30 ارب ڈالر کی نفسیاتی حد کو بھی عبور کرلیا، حال ہی میں ختم ہونے والے مالی سال میں برآمدات 26.6 فیصد بڑھ کر 31 ارب 84 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو ایک سال قبل 25 ارب 16 کروڑ ڈالر سے زیادہ تھیں۔

جاوید بلوانی نے کہا کہ ’ دیگر معاون عوامل میں برآمدی شعبے کو گیس کی فراہمی میں رکاوٹ اور سیلز ٹیکس کی واپسی کی عدم ادائیگی شامل ہیں، یورپ اور امریکا میں سامان کی خریداری میں بھی کمی آئی ہے، انتظامی پیچیدگیاں بھی ملک سے برآمدات میں تاخیر کا باعث بنیں‘۔

انٹرنیشنل اپیرل فیڈرل کے علاقائی صدر اعجاز کھوکر نے بتایا کہ ’آنے والے مہینوں میں برآمدات میں مزید کمی آئے گی، فیصل آباد، لاہور اور کراچی میں ٹیکسٹائل کی پیداوار میں کمی آئی ہے، بین الاقوامی خریداروں نے بھی آرڈرز روک دیے ہیں، ضروری ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل پالیسی کو صحیح معنوں میں نافذ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: معیشت بہتر ہے، درآمدات میں کمی کی وجہ سے روپے پر دباؤ کم ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت نئی منڈیوں میں برآمدات کا انتظام کیا جائے، اس سے پاکستان کو افریقہ اور وسطی ایشیائی ریاستوں جیسی نئی منڈیوں میں برآمدات میں مدد ملے گی۔

اس کے برعکس اکتوبر میں درآمدی بل 27.21 فیصد کم ہو کر 4 ارب 63 کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ برس اسی ماہ کے دوران 6 ارب 36 کروڑ ڈالر تھا، یعنی ماہانہ بنیادوں پر درآمدی بل میں 13.30 فیصد کی کمی ہوئی۔

تجارتی خسارے میں کمی

نئے مال سال کے پہلے 4 چار ماہ (جولائی اور اکتوبر) میں درآمدی بل 21 ارب ایک کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ سال 25 ارب 8 کروڑ ڈالر تھا، یہ 16.21 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ سال 22-2021 کے دوران درآمدی بل 43.45 فیصد بڑھ کر 80 ارب 51 کروڑ ڈالر ہو گیا جو ایک برس قبل 56 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا۔

درآمدات میں کمی کے نتیجے میں اکتوبر میں تجارتی خسارہ 42 فیصد کم ہو کر رواں برس 2 ارب 26 کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ برس اسی ماہ میں 3 ارب 90 کروڑ ڈالر تھا۔

مزید پڑھیں: اگست میں برآمدات میں 11.6 فیصد اضافہ ریکارڈ

پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارہ 26.59 فیصد کم ہو کر 11 ارب 46 کروڑ ڈالر ہو گیا جو گزشتہ برس اسی مدت کے دوران 15 ارب 62 کروڑ ڈالر تھا۔

پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ خرم مختار نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ میں اشیا کی قیمتوں میں کمی آنا بھی شروع ہو گئی تھی۔

پاکستانی روپے میں گزشتہ 8 ماہ کے دوران 30 فیصد ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی جس کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 170 سے 222 تک پہنچ گئی اور اس وجہ سے تیار مصنوعات کی یونٹ قیمت میں کمی واقع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024