وزیراعظم کا 600 ارب روپے کے کسان پیکج کا اعلان
وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریباً 600 ارب روپے کے کسان پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے شاندار پیکج نہیں ہوسکتا تھا، اس پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی، اس پیکج سے زراعت 4 سے 6 مہینے میں اتنی توانا ہوگی کہ ملکی معیشت کو بے پناہ تقویت ملے گی۔
اسلام آباد میں کسان پیکج کے حوالے سے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب نے پورے پاکستان میں تباہی مچائی، 40 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، سندھ میں کھجور کا نام و نشان مٹ گیا، کپاس اور چاول کی فصلوں کو نقصان ہوا، اسی طرح گنے کی فصل کا بھی نقصان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو اگر کوئی چیز آگے بڑھا سکتی ہے تو ہماری زرعی معیشت ہے، زراعت کو تیزی سے آگے بڑھا سکتے ہیں، ایسا شعبہ ہے جو 6 مہینے میں اپنی معیشت کو بالکل ٹرانسفارم کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے باہمی مشاورت سے آرمی چیف کے تقرر کی پیشکش کی، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو 88 ارب روپے کی نقد اور اشیا کی شکل میں امداد تقسیم کی ہے، وفاق نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 70 ارب روپے اور 18 ارب روپے این ڈی ایم اے کے ذریعے تقسیم کیے ہیں، جس میں کمبل، خوارک وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کسانوں کو 1800 ارب روپے کے قرضہ جات دیے جائیں گے، اس رقم میں پچھلے سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ جانتے ہیں کہ وزیر خزانہ ڈنڈا ہاتھ میں لے لیتے ہیں، بینکوں کو عادت ہے کہ وہ محفوظ سرمایہ کاری کرتے ہیں، ٹی بلز لے لیے، حکومتی بانڈز لے لیے، اور جو اصل شعبے ہیں، چھوٹے کسان، چھوٹے کاروباری لوگ ان کو پوچھتے تک نہیں ہیں، یہ ہمارے مالیاتی نظام میں سب سے بڑی بیماری ہے، مجھے امید ہے کہ ہم اس طرف آگے بڑھیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ قرضے پوری طرح کسانوں کو مہیا کیے جائیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جو چھوٹے کسانوں پر جو قرضے تھے، ان پر شرح سود کو معاف کیا جارہا ہے، اس کے لیے 10 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام پر آمادگی ظاہر کی ہے، وزیراعظم
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طریقے سے وفاق اور چھوٹے صوبوں نے مل کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں چھوٹے کسانوں کو تقریباً 8 ارب 20 کروڑ روپے مہیا کیے ہیں۔
'دیہی علاقوں میں بے روزگار نوجوانوں کو 50 ارب روپے کے قرض دیں گے'
ان کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں میں جو نوجوان ہیں ان کے لیے پہلی مرتبہ زرعی شعبے کو شامل کیا گیا ہے، ان نوجوان بے روزگار بچوں کے لیے جو زرعی شعبے میں کام کرنا چاہیں گے ان کو 50 ارب روپے کے قرضے دیے جائیں گے، اور اس کے لیے حکومت پاکستان 6 ارب 40 کروڑ روپے سے شرح سود میں سبسڈی دے گی، ان کو سستا قرضہ مہیا کریں گے۔
' ڈی اے پی کی بوری کی قیمت 2 ہزار 500 روپے کم کروائی گئی ہے'
شہباز شریف نے کہا کہ ڈی اے پی کھاد فی ایکڑ پیداوار بڑھانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے، ڈی اے پی بنانے کے لیے حکومت سستی گیس مہیا کرتی ہے، اس کو آرام سے مہنگے داموں بیچا جاسکتا ہے، ہم نے فرٹیلائزر کمپینوں سے مذاکرت کیے، ان سے ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 2 ہزار 500 روپے کم کروائی گئی ہے، اس کے بعد اس کی قیمت کم ہو کر 11 ہزار 250 روپے ہو گئی ہے، کسانوں کو اس کا فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گندم کے سرٹیفائیڈ بیج کی 12 لاکھ بوریاں مہیا کریں گے، اس کے لیے پچاس فیصد پیسے وفاق دے گا، اور پچاس فیصد صوبے دیں گے، اس کے لیے 13 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بے زمین ہاریوں کو بلاسود قرضے دینے کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کرسکتی، شہباز شریف
وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طریقے سے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) کسی بھی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، ایس ایم ایز کو بھی اسکیم میں شامل کیا گیا ہے، ان کے لیے ہم نے 10 ارب روپے رکھے ہیں۔
'5 سال تک استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے رہے ہیں'
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹریکٹرز مینوفیکچرز کی اجارہ داری ہے، پاکستان میں ٹریکٹرز کو درآمد نہیں کیا جاسکتا، ٹریکٹر کی قیمت عام کسان کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے، ہم نے ان سے قیمتیں کم کرانے کی کوشش ہے، انہوں نے صاف جواب دے دیا کہ ہم قیمتیں کم نہیں کرسکتے، مجبور ہو کر ہمیں فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے کہ باہر سے 5 سال تک استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے رہے ہیں، اور جو ٹریکٹرز 5 سال پرانے درآمد کیے جائیں گے ان کی ڈیوٹی پر 50 فیصد کی چھوٹ دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 5 لاکھ ٹن یوریا کی درآمد کا انتظام کیا گیا ہے جس میں 2 لاکھ ٹن درآمد کی جاچکی ہے، یوریا کی مد میں سبسڈی دینے کے لیے حکومت نے 30 ارب روپے رکھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹریکٹر سازی کے لیے جو نیا سرمایہ کار آئے گا، اس کو ہم 'سی کے ڈی پارٹس' کی درآمدی ڈیوٹی 35 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کردی تاکہ وہ آ کر اس میں سرمایہ کاری کریں۔
'مزید 16 لاکھ ٹن گندم درآمد کریں گے'
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید 16 لاکھ ٹن گندم درآمد کریں گے، 10 لاکھ ٹن گندم ملک میں آچکی ہے، یقین دلاتا ہوں کہ گندم کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، اور صوبے جب بھی چاہیں گے ان کو گندم مہیا کر دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف یکم نومبر کو چین کا پہلا سرکاری دورہ کریں گے
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی سے چلنے والے 3 لاکھ ٹیوب ویلز ہیں، ہم ان کو سولر کی طرف لے جانے کے لیے بلاسود قرضے فراہم کریں گے، ہم کسان سے 13 روپے فی یونٹ فکسڈ لاگت لیں گے، اس کے لیے اضافی 43 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کسان پیکج 600 ارب روپے سے تجاوز کر جاتا ہے، اس سے شاندار پیکج نہیں ہوسکتا تھا، اس پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی، اس پیکج سے زراعت 4 سے 6 مہینے میں اتنی توانا ہوگی کہ معیشت کو بے پناہ تقویت ملے گی۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ وفاق چاہے گا کہ شوگر ملیں جلد سے جلد کرشنگ شروع کریں، یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔
جعلی زرعی ادویات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جب میں وزیر اعلیٰ تھا اس وقت جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ تھا، کسی کی مجال نہیں تھی کہ وہ جعلی دوا کسان کے حوالے کرے اور اس کی فصل کا بیڑہ غرق کردے لیکن یہ صوبائی معاملہ ہے۔