• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اراضی کیس: دوست محمد مزاری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

شائع October 30, 2022
عدالت نے حکم دیا کہ  دوست مزاری کو منگل کو دوبارہ پیش کیا جائے— فوٹو: رانا بلال
عدالت نے حکم دیا کہ دوست مزاری کو منگل کو دوبارہ پیش کیا جائے— فوٹو: رانا بلال

لاہور کی عدالت نے اراضی کیس میں گرفتار سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اینٹی کرپشن حکام کے حوالے کردیا۔

محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اراضی اسکینڈل میں دوست محمد مزاری کو لاہور کی ضلع کچہری میں پیش کیا۔

دوران سماعت محکمہ اینٹی کرپشن نے دوست محمد مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔

اینٹی کرپشن حکام کا مؤقف تھا کہ ملزم سے تفتیش مکمل کرنے کے لیے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری گرفتار

سماعت کے دوران دوست محمد مزاری کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی تھی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اینٹی کرپشن حکام کے حوالے کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ دوست مزاری کو منگل کو دوبارہ پیش کیا جائے، اس کے بعد اینٹی کرپشن حکام دوست محمد مزاری کو لے کر واپس روانہ ہوگئے۔

دوسری جانب ترجمان محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوست محمد مزاری سے روجھان میں 8 ہزار 175 ایکڑ زرعی اراضی واگزار کروالی گئی۔

ترجمان نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر روجھان کی رپورٹ کے مطابق سابق ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے 2019 میں تقریباً 40 ہزار ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضہ کیا تھا، جسے واگزار کروایا گیا ہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اسلحہ کے زور پر الطاف حسین پٹواری پر موضع سوری میں حملہ کرکے تمام تر سرکاری دستاویزات عکس مساوی، شجرہ پارچہ، ریکارڈ جمع بندی، روزنامچہ واقعاتی، عزیز اللہ گرداور سے ساز باز کرکے بارڈر ملٹری پولیس ‘بی ایم پی’ کے افسران کے ہمراہ مسلح ہو کر چھین لیا تھا۔

ترجمان کے مطابق اس کے بعد سے تاحال وہ تمام سرکاری ریونیو دستاویزات اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہیں، اس کی بنیاد پر 2400 ایکڑ سے زیادہ ایک جگہ، 775 ایکڑ دوسری جگہ اور 25 مربع سرکاری اراضی پر تیسری جگہ قبضہ کر رکھا ہے۔

مزید کہا گیا کہ اس قبضے کی بنیاد پر جعلی ریکارڈ تیار کر رکھا ہے جس کو محکمہ اینٹی کرپشن نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے 2 دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے، 2 دن کے جسمانی ریمانڈ میں محکمہ اینٹی کرپشن بقیہ ریکارڈ حاصل کرے گا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے تمام تر دستاویزی شہادت کو علاقہ مجسٹریٹ نے سراہتے ہوئے سابق ڈپٹی اسپیکرپنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا ہے۔

انہوں نے بیان میں مزید بتایا کہ قبل ازیں محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کو طلبی کے دو نوٹسز جاری کیے تھے مگر وہ انکوائری افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

خیال رہے کہ 29 اکتوبر کو پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو گرفتار کیا تھا۔

محکمہ اینٹی کرپشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ دوست محمد مزاری کو اراضی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کو طلبی کے دو نوٹس جاری کیے تھے مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

دوست مزاری کے وکیل اسامہ خاور گھمن نے کہا تھا کہ میں دوست مزاری کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں، یہ گرفتاری سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے حالانکہ ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انہوں نے قانون کے تحت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائیں۔

اسامہ خاور گھمن کا کہنا تھا کہ دوست مزاری اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا غیر مناسب ہے اور ان کی گرفتاری جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے خطرہ ہے اور وہ کیس عدالتوں میں لڑیں گے کیونکہ اینٹی کرپشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

خیال رہے کہ دوست محمد مزاری 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے اور انہیں ڈپٹی اسپیکر بنایا گیا تھا۔

دوست محمد مزاری کی پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات رواں برس اپریل میں اس وقت شروع ہوئے جب پنجاب میں عثمان بزدار کے استعفے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو رہا تھا۔

پی ٹی آئی نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی جبکہ پنجاب اسمبلی میں ان پر کے خلاف بدترین احتجاج کرتے ہوئے لوٹے اچھالے گئے تھے۔

بعد ازاں جولائی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے پرویز الہٰی کے حق میں ڈالے گئے مسلم لیگ(ق) کے 10 اراکین اسمبلی کے ووٹ مسترد کر دیے تھے اور اس سلسلے میں پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین کے ایک خط کا حوالہ دیا تھا جس میں انہوں نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد، چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار

چوہدری پرویز الہٰی نے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تو چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ان کی رولنگ مسترد کردی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز الہٰی کی درخواست منظور کی جاتی ہے اور ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح درست نہیں کی گئی اس لیے یہ برقرار نہیں رہ سکتی ہے۔

فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ پنجاب ہیں اور چیف سیکریٹری پرویز الہٰی کی وزیراعلیٰ تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

اس کے بعد پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کردیا تھا اور دوست محمد مزاری کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024