• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

لاہور: سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری گرفتار

شائع October 29, 2022 اپ ڈیٹ October 30, 2022
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا کہ دوست محمد مزاری کو اراضی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے—فائل/فوٹو: فیس بک
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا کہ دوست محمد مزاری کو اراضی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے—فائل/فوٹو: فیس بک

پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو گرفتار کرلیا-

محکمہ اینٹی کرپشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دوست محمد مزاری کو اراضی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے-

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

بیان میں کہا گیا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کو طلبی کے دو نوٹس جاری کیے تھے مگر وہ پیش نہیں ہوئے-

اس حوالے سے کہا گیا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

دوست مزاری کے وکیل اسامہ خاور گھمن نے کہا کہ میں دوست مزاری کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں، یہ گرفتاری سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے حالانکہ ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انہوں نے قانون کے تحت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائیں۔

اسامہ خاور گھمن کا کہنا تھا کہ دوست مزاری اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا غیر مناسب ہے اور ان کی گرفتاری جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے خطرہ ہے اور وہ کیس عدالتوں میں لڑیں گے کیونکہ اینٹی کرپشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

خیال رہے کہ دوست محمد مزاری 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے اور انہیں ڈپٹی اسپیکر بنایا گیا تھا۔

دوست محمد مزاری کی پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات رواں برس اپریل میں اس وقت شروع ہوئے جب پنجاب میں عثمان بزدار کے استعفے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو رہا تھا۔

پی ٹی آئی نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی جبکہ پنجاب اسمبلی میں ان پر کے خلاف بدترین احتجاج کرتے ہوئے لوٹے اچھالے گئے تھے۔

بعد ازاں جولائی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے پرویز الہٰی کے حق میں ڈالے گئے مسلم لیگ(ق) کے 10 اراکین اسمبلی کے ووٹ مسترد کر دیے تھے اور اس سلسلے میں پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین کے ایک خط کا حوالہ دیا تھا جس میں انہوں نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد، چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار

چوہدری پرویز الہٰی نے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تو چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ان کی رولنگ مسترد کردی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز الہٰی کی درخواست منظور کی جاتی ہے اور ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح درست نہیں کی گئی اس لیے یہ برقرار نہیں رہ سکتی ہے۔

فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ پنجاب ہیں اور چیف سیکریٹری پرویز الہٰی کی وزیراعلیٰ تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

اس کے بعد پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کردیا تھا اور دوست محمد مزاری کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024