• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

انٹر بینک میں روپے کی قدر میں 97 پیسے تنزلی

شائع October 28, 2022
ملک بوستان نے کہا کہ درآمد کننگان اس خوف سے خریداری کررہے ہیں کہ ڈالر کی قیمت دوبارہ نہ بڑھ جائے — فائل/فوٹو: رائٹرز
ملک بوستان نے کہا کہ درآمد کننگان اس خوف سے خریداری کررہے ہیں کہ ڈالر کی قیمت دوبارہ نہ بڑھ جائے — فائل/فوٹو: رائٹرز

انٹربینک میں جمعے کو مسلسل تیسرے سیشن میں بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 97 پیسے کی کمی ہوئی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں 0.44 فیصد کمی ہوئی اور ڈالر 222 روپے 47 پیسے پر بند ہوا جبکہ گزشتہ روز ڈالر کی قیمت 221 روپے 50 پیسے رہی تھی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نرخوں کے مطابق صبح 11 بج کر 35 منٹ پرمقامی کرنسی 222.5 فی ڈالر تبدیل ہورہی تھی، جو221.5 روپے کی سطح پر بند ہونے کے مقابلے میں 0.45 فیصد سے کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی، انٹربینک میں روپیہ مزید تگڑا ہوگیا

میٹس گلوبل کے اعدادوشمار کے مطابق مالیاتی سال کے اوائل میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 16.64 روپے یا 7.52 فیصد کمی ہوئی تھی۔

ٹریس مارک کی سربراہ کومل منصور کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ 28 اکتوبر کو شروع ہورہا ہے، جس کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہورہی ہے اورروپے کی قدر میں بھی کمی آرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاربھی ڈالر میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ بھی اس وقت صورت حال سے پریشان ہیں۔

دوسری جانب نومبر2009 سے لے کر رواں ہفتے تک ملک میں ڈیفالٹ کا خطرہ بھی بڑھ چکا ہے، ملک کا 5 سالہ کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ (سی ڈی ایس) 25 اکتوبر کو 3 فیصد پوائنٹس میں اضافے کے ساتھ 52.8 فیصد تک پہنچ گیا تھا، جو کہ 13 سال کی بلند ترین سطح ہے۔

ملکوں کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے انشورنس کی قسم سی ڈی ایس کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے پاکستان کے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے سرمایہ کار پُر اعتماد نظر نہیں آتے۔

مزید پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر ایک روپے 17 پیسے مہنگا

فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ ملک میں سیاسی عد م استحکام اور عمران کے لانگ مارچ کی وجہ سے روپے پر دباؤ ہے، درآمد کنندگان اس خوف سے خریداری کررہے ہیں کہ ڈالر کی قیمت دوبارہ نہ بڑھ جائے جبکہ بینک بھی ہائی ریٹ پر خریداری کر رہے ہیں جس سے ڈالر مہنگا ہو رہا ہے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے تک روپے پر دباؤ جاری رہ سکتا ہے، برآمد کنندگان بھی اپنی برآمدی ادائیگی روک رہے ہیں، سیاسی صورت حال کی وجہ سے ان کو اُمید ہے کہ ڈالر کا ریٹ بڑھ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر مزید مہنگا، انٹربینک میں روپے کی قدر میں 2 روپے 10پیسے کی کمی

چئیرمین فاریکس ایسوسی ایشن نے حکومت اور اپوزیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں بصورت دیگر ڈالر کی قدر میں اضافہ اور روپیہ مزید نیچے گِر سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024