جنوبی وزیرستان: انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد پولیو مہم کا بائیکاٹ ختم
خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکئی میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروسز کی معطلی پر مقامی افراد نے پولیو مہم کا بائیکاٹ کیا تھا جسے انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ پیر 24 اکتوبر سے شروع ہونے والی 4 روزہ انسداد پولیو مہم کے تحت قبائلی اضلاع سمیت صوبے کے تمام 35 اضلاع میں یہ مہم چلائی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ مہم کے دوران صوبے میں پانچ سال سے کم عمر کے 67 لاکھ 52 ہزار 326 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کےقطرے پلائے جائیں گے، اس مقصد کے لیے صوبہ بھر میں 22 ہزار 825 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پولیو کا تیرہواں کیس سامنے آگیا
اس مہم کے دوران خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکئی میں تھری جی اور فور جی سروس کی معطلی پر پولیو مہم کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔
پیر کے روز شکئی کے مکینوں نے مظاہرہ کیا تھا، مظاہرین تھری جی موبائل سروس کی بحالی اور سیلاب متاثرین کو معاوضے کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مطالبات کے لیے عمائدین نے 2 روز تک مہم شروع کرنے نہیں دی تھی، پیر کے روز مہم کے بائیکاٹ کے بعد مکینوں نے احتجاجی ریلی بھی نکالی تھی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کے ساتھ ساتھ کاروباری افراد کو مشکلات کا سامنا ہے، آج کل تو سب انٹرنیٹ سے چل رہا ہے پتا نہیں شکئی میں نیٹ کیوں بند کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: پولیو وائرس سے 8 ماہ کا بچہ معذور ہوگیا
مقامی رہائشی حمزہ خان نے بتایا کہ انتظامیہ نے عمائدین سے مذاکرات کیے اور مطالبات کی منظوری کے لیے یقین دہانی کرائی اور عمائدین سے مہم شروع کرنے کی اپیل کی۔
حمزہ نے بتایا کہ شکئی بڑا علاقہ ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے تھری جی سے محروم ہے، چند ماہ قبل سروس بحالی ہوئی کی گئی تھی جسے دوبارہ معطل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا
آج اہم پیش رفت میں ضلعی انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد جنوبی وزیرستان کے علاقے شکئی میں مقامی افراد نے پولیو مہم کا بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
مقامی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد علاقے کے مشیران نے والدین کو بچوں کو قطرے پلانے کی ہدایت کردی۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے بھی مہم دوبارہ شروع کرنے کی تصدیق کردی، سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ انتظامیہ ان کے مطالبات کو اعلیٰ حکام تک پہنچائی گی۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول جنوبی و شمالی وزیرستان، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک اور لکی مروت پولیو وائرس کے حوالے سے حساس قرار دیے جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات
بنوں میں بھی رواں سال اپریل اور مئی کے درمیان 2 مثبت ماحولیاتی نمونے بھی رپورٹ کیے گئے جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پولیو وائرس کی منتقلی صرف شمالی وزیرستان تک محدود نہیں ہے۔
رواں سال 19 بچے پولیو وائرس کا شکار ہوئے، ان میں سے 2 کا تعلق لکی مروت، 16 کا شمالی وزیرستان اور ایک بچے کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے، تینوں علاقے جنوبی خیبر پختونخوا میں واقع ہیں۔
واضح رہے کہ رواں برس 27 جنوری کو ملک میں پولیو کیسز رپورٹ نہ ہونے کا ایک سال مکمل ہوا تھا اور اس کے بعد بھی پندرہویں مہینے تک ملک میں پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔
بعد ازاں رواں سال اپریل میں شمالی وزیرستان میں پولیو کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا جو رواں برس عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والا تیسرا کیس تھا۔
مزید پڑھیں: پولیو ویکسین کی کہانی: اس میں ایسا کیا ہے جو ہر سال 30 لاکھ زندگیاں بچاتی ہے
اس سے قبل 2021 میں واحد کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوا تھا تاہم دیگر صوبوں سے کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا۔
رواں برس رپورٹ ہونے والے تمام کیسز شمالی وزیرستان سے ہیں، کیسز کی وجوہات والدین کی جانب سے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار اور قطرے پیے بغیر بچوں کی انگلیوں پر جعلی نشانات لگانا ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 2019 میں 147 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد سے پولیو کیسز کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے، اس سے اگلے سال یہ تعداد کم ہو کر 84 رہ گئی اور 2021 میں صرف ایک رہ گئی۔