کراچی: کلفٹن میں 10 سالہ بچی کے گینگ ریپ میں ملوث مشتبہ ملزمان گرفتار
کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ سیلاب کے سبب بے گھر ہونے والی 10 سالہ بچی کو کچھ روز قبل کلفٹن میں اغوا کر کے گینگ ریپ کا نشانہ بنانے والے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
متاثرہ بچی کا تعلق شکارپور سے ہے اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ عبداللہ شاہ غازی مزار کے قریب سڑک کنارے بیٹھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سیلاب متاثرہ بچی کا اغوا کے بعد گینگ ریپ
ضلع جنوبی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے سی سی ٹی وی کی مدد سے گاڑی کی نشاندہی کی اور گاڑی کی تصویر بنائی، جس کے بعد اسی رنگ کی تمام گاڑیوں کو چیک کیا گیا۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ وائٹ سوزوکی آلٹو گاڑی گھوٹکی کے رہائشی کے نام سے رجسٹرڈ ہے، لیکن اس شخص نے اپنی گاڑی کراچی کے رہائشی کو فروخت کردی تھی، پولیس نے بتایا کہ کراچی کے رہائشی کی شناخت کرنے میں کافی وقت لگا۔
پولیس نے یہ بات واضح کی کہ بچی کا خاندان حالیہ سیلاب سے متاثرہ نہیں ہے بلکہ ان کا خاندان گداگری کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: نوعمر لڑکی کا مبینہ ریپ، پولیس نے اسکول ٹیچر کو گرفتار کر لیا
ان کا کہنا تھا کہ یہ خاندان بھیگ مانگنے کراچی آتا ہے، پچھلے سال رمضان کے مہینے میں بھی یہاں موجود تھا۔
ایس ایس پی اسد رضا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس طرح کے جرائم سیف سٹی کیمرہ نیٹ ورک کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں جس میں نمبر پلیٹ کی شناخت کے لیے مخصوص خودکار نظام ہوتا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ
ضلع جنوبی پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک گرفتار ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ 23 اکتوبر کو اپنے مالک کی گاڑی میں کلفٹن نیلم کالونی کے قریب باتھ ہاؤس گیا، گاڑی سفید رنگ کی آلٹو تھی جو بی وی یو 955 نمبر سے رجسٹرڈ تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’اسی دوران ملزم کو اپنے ساتھی کا فون آیا اور مقام کے حوالے سے پوچھا، کچھ دیر بعد وہ موٹر سائیکل پر ملنے آگیا۔‘
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کرنے والا 70 سالہ ملزم گرفتار
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں ملزمان اپنی گاڑی اور موٹر سائیکل پر امتیاز سُپر مارکیٹ پہنچے، وہاں پہنچنے پر موٹر سائیکل پر بیٹھے ملزم نے اپنی بائیک کھڑی کی اور اپنے ساتھی کی گاڑی میں بیٹھ گیا۔
رپورٹ میں ملزم نے بتایا کہ ’اسی دوران 15 سے 16 سال کی لڑکی ہمارے پاس آئی، میرے ساتھی نے لڑکی سے سندھی زبان میں بات کی اور راشن خریدنے کے بہانے گاڑی میں بیٹھنے کو کہا۔‘
بچی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی، بعد ازاں ملزم کا ساتھی بھی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر لڑکی کے ساتھ بیٹھ گیا او ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی فیز 8 میں جانے کو کہا۔
ملزم نے بتایا کیا کہ راستے میں اس کے ساتھی نے رقم کے عوض ’غیر اخلاقی حرکت‘ کے لیے لڑکی کی رضامندی حاصل کی اور لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، بعد ازاں وہ واپس گاڑی کی سامنے والی سیٹ پر آکر بیٹھ گیا جس کے بعد لڑکی مسلسل پیسوں کا مطالبہ کرتی رہی۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس کے ساتھی نے اسے 2 ہزار روپے دیے لیکن لڑکی مزید رقم کا مطالبہ کر رہی تھی، بعد ازاں ہم امتیاز سُپر مارکیٹ واپس جانے کے دوران مسلم کمرشل ایریا پر رُکے اور کچھ جوس کے ڈبے خریدے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 4 سالہ بچہ مبینہ جنسی زیادتی، تشدد سے جاں بحق
رپورٹ میں ملزم نے بتایا کہ ’لڑکی نے ہمیں بتایا کہ اس کا تعلق لاڑکانہ سے ہے اور ساتھ ہی مسلسل رقم کا مطالبہ کر رہی تھی، تاہم میرے ساتھی نے لڑکی کو یقین دلایا کہ وہ ایک یا دو دن میں بقیہ رقم دے گا۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں ملزمان نے لڑکی کو امتیاز سُپر مارکیٹ کے قریب چھوڑا اور فرار ہوگئے۔
ملزم نے رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس کا ساتھی 3 سال سے ’کریم‘ کے ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا تھا۔
ایف آئی آر درج
واضح رہے کہ 24 اکتوبر کو ڈان کی خبر کے مطابق ایس ایس پی ضلع جنوبی کراچی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ بوٹ بیسن پولیس نے متاثرہ بچی کی والدہ کی شکایت پر ضابطہ فوجداری کے سیکشن 364 اے (14 برس کی عمر میں کسی کو اغوا کرنا)، 376 (ریپ کی سزا)، 34 (مشترکہ ارادہ) کے تحت مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار
تھانہ بوٹ بیسن پر درج مقدمے میں متاثرہ بچی کی والدہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کا تعلق ضلع شکارپور سے ہے اور وہ بیوہ ہیں، روزگار کی خاطر حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد اپنے 6 بچوں کے ساتھ کراچی منتقل ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ شاہ رسول کالونی میں رہائش پذیر ہیں اور عبداللہ شاہ غازی کی مزار پر تقسیم ہونے والے لنگر سے وہ اپنے بچوں کا پیٹ بھرتی ہیں۔
بچی کی والدہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ گزشتہ روز ان کی بچی کلفٹن میں ڈولمین شاپنگ مال کے باہر کھڑی تھیں اور جب وہ دو بجے کے قریب واپس آئیں تو اس کے کپڑوں پر خون کے نشان تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق والدہ کے پوچھنے پر بچی نے بتایا کہ کار میں سوار دو نامعلوم افراد نے اسے اغوا کیا اور نامعلوم مقام پر لے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
’بچی کی میڈیکل رپورٹ‘
خیال رہے کہ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ 23 اکتوبر کی دوپہر کو لاپتا ہونے والی 10 سالہ بچی کو اس کی والدہ شام ساڑھے 6 بجے نازک حالت میں جناح ہسپتال لے کر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں خاتون میڈیکو لیگل افسر نے متاثرہ بچی کا معائنہ کیا جس میں بچی کے ساتھ ریپ اور جسم کے زخموں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نوٹس
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بچی کے ساتھ گینگ ریپ کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور پولیس کو فوری طور پر ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کورنگی میں کم سن بچی اور بچے کا مبینہ ریپ
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ ’میڈیا پر بچی کے ساتھ گینگ ریپ کی خبر پر شدید افسوس ہوا ہے، ایسے واقعات قابل قبول نہیں ہیں'۔
انہوں نے سماجی بہبود کی وزیر شہلا رضا کو متاثرہ بچی اور ان کے بھائی کو فوری طور پر تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔