پنجاب میں ای وی ایم کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کا منصوبہ تاخیری حربہ ہے، چیف الیکشن کمشنر
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب کا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کرانے کا منصوبہ پہلے سے تاخیر کا شکار انتخابات کا انعقاد مزید مؤخر کرنے کا حربہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ریمارکس اس وقت دیے گئے جب چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ای وی ایم کے استعمال سے متعلق ای سی پی وفد کی برازیل کے سفیر سے ملاقات
سماعت کے دوران چیف سیکریٹری پنجاب عبداللہ خان سنبل نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کرانے کا بل منظور کر لیا ہے اور یہ آئندہ 10 روز میں قانون بن جائے گا۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے عبداللہ خان سنبل سے کہا کہ ’آپ نے جان بوجھ کر مسائل پیدا کرنے کے لیے ای وی ایم کو شامل کیا ہے‘، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے میں کوئی بھی حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے رضامند نہیں نظر آئی۔
الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین نے بینچ کو آگاہ کیا کہ صوبے میں حلقہ بندیوں کی پہلے ہی 2 بار حد بندی کی جا چکی ہے اور اب تیسری بار حد بندی کرائی جائے گی، عبداللہ خان سنبل نے کہا کہ حد بندی جلد ہی مکمل ہو جائے گی اور 25 ہزار لوگوں کے لیے ایک حلقہ تشکیل دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ای وی ایم سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر وزیراعظم کی اتحادیوں، وزرا سے ملاقات
چیف الیکشن کمشنر حکومت پنجاب پر زور دیا کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے لازمی اقدامات اٹھائیں، انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ کو خط جمع کرائیں جہاں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے ایک ریفرنس پہلے ہی بھیجا جا چکا ہے۔
اپریل 2019 میں عثمان بزدار کی زیر قیادت حکومت پنجاب نے صوبے میں بلدیاتی اداروں کو تحلیل کر دیا تھا جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کر دیا تھا، ان بلدیاتی اداروں کی مدت 31 دسمبر 2021 کو ختم ہو گئی۔
بعدازاں صوبائی حکومت نے کئی بار بلدیاتی قانون میں ترامیم کیں جسے بطاہر نئے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی کوشش سمجھا گیا، ستمبر میں موجودہ اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ بل 2021 منظور کیا جس میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کو منسوخ کردیا گیا جوکہ جون میں حمزہ شہباز کی زیرقیادت صوبائی حکومت نے منظور کیا تھا۔
بل کے تحت دیہی علاقوں میں تحصیل کونسلز اور شہری علاقوں میں ٹاؤن کونسلز کو ختم کر دیا گیا اور اس سے یونین کونسل میں نشستوں کی تعداد بھی کم ہو گئی، کونسلرز کی جنرل نشستیں 6 سے کم کر کے 5، خواتین کی مخصوص نشستیں 3 سے کم ہو کر 2 اور نوجوانوں کی نشستیں 2 سے ایک کر دی گئیں جبکہ ٹیکنوکریٹس کے لیے 3 اور معذور افراد کی 2 نشستیں بھی ختم کر دی گئیں۔