منفی اثرات کے باوجود کورونا ویکسین سے اینٹی باڈیز بڑھنے کا انکشاف
ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد میں کورونا ویکسین نے زیادہ منفی اثرات کیے، ان میں دوسرے لوگوں کے مقابلے زیادہ بہتر اینٹی باڈیز بنیں۔
اینٹی باڈیز ان خصوصی پروٹینز کا نظام ہے جو کہ انسان کے مدافعتی نظام کو بہتر یا مضبوط بناتے ہیں، جس سے انسان بیماریوں اور وائرسز کا مقابلہ کرنے کے اہل ہوتا ہے۔
کورونا ویکسین کے آغاز میں متعدد افراد نے اس کے منفی اثرات کی شکایات کی تھیں، بعض افراد نے ویکسینیشن کے بعد خون جمنے کی شکایات بھی کی تھیں۔
تاہم اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد کو ویکسینیشن کے بعد برے یا منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا، ان میں زیادہ بہتر انداز میں اینٹی باڈیز تیار ہوئیں۔
طبی جریدے ’جاما نیٹ ورک‘ میں شائع امریکی ماہرین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد بخار، بازو یا جسم کے دوسرے حصوں میں درد اور یہاں تک کہ خون جمنے کی شکایت کرنے والے افراد میں بھی اینٹی باڈیز مناسب مقدار میں تیار ہوئیں۔
ماہرین نے تحقیق کے لیے کورونا ویکسین لگوانے اور منفی اثرات کی شکایت کرنے والے 928 افراد پر تحقیق کی، جن کی عمریں 65 سال تک تھیں۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں سے ویکسین لگوانے کے بعد سامنے آنے والے منفی اثرات کا پوچھا گیا اور پھر ان کے اینٹی باڈیز کے ٹیسٹ بھی دیکھے گئے۔
ماہرین نے پایا کہ ہر طرح کے منفی اثرات کی شکایت کرنے والے افراد میں ویکسینیشن کے بعد اینٹی باڈیز تیار ہوئیں، تاہم جن میں اثرات کی شدت زیادہ تھی، ان میں زیادہ اینٹی باڈیز تیار ہوئیں۔
ماہرین کے مطابق جن افراد کو ویکسین لگوانے کے بعد بیک وقت بخار، بازو میں درد اور خون جمنے جیسی شکایت بھی رہی ان میں بھی اینٹی باڈیز بننے کی شرح نمایاں دیکھی گئی۔
تحقیق سے بات بھی معلوم ہوئی کہ ویکسین کے دوسرے ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز تیار ہونے میں مزید بہتری ہوئی۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے موڈرینا، فائزز اور آسترزینیکا ویکسین کے نتائج دیکھے اور تمام ویکسینز لگوانے والے افراد میں منفی اثرات کے باوجود اینٹی باڈیز بننے کی شرح نمایاں رہی۔