• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ایس ایس یو نفری ’وی آئی پی پروٹوکول‘ کے بجائے شہر کی سیکیورٹی پر لگانے کی ہدایت

شائع October 22, 2022 اپ ڈیٹ October 23, 2022
یونٹ کے پولیس اہلکاروں کی تربیت سرکاری خزانے سے ہوتی ہے اسی لیے ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کے لیے کام کریں —فائل فوٹو: اے ایف پی
یونٹ کے پولیس اہلکاروں کی تربیت سرکاری خزانے سے ہوتی ہے اسی لیے ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کے لیے کام کریں —فائل فوٹو: اے ایف پی

سندھ ہائی کورٹ نے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو ہدایت کی ہے کہ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کی 50 فیصد نفری پولیس آپریشن اور تحقیقاتی پولیس ونگ کے ساتھ کام کریں ۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس صلاح الدین پنہورکی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے سماعت کی، سماعت کے دوران جج نے مشاہدہ کیا کہ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ صرف ’وی آئی پی پروٹوکول‘ کے لیے مختص نہیں رہ سکتی، یونٹ کے تمام پولیس اہلکاروں کی تربیت سرکاری خزانے سے ہوتی ہے اسی لیے پولیس کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کے لیے کام کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ایئرپورٹس پر وی آئی پیز کے پروٹوکول پر پابندی

سنگل بینچ نے آئی جی کو تعمیل کی رپورٹ 21 نومبر تک جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 برس کے دوران سندھ پولیس کے 2 ہزار سے زائد اعلیٰ تربیت یافتہ پولیس اہلکار اسپیشل سیکیورٹی یونٹ میں شامل کیے گئے ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ان پولیس اہلکاروں نے صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں جرائم کے خلاف کوئی کارروائی یا تحقیقات کی ہو کیونکہ بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم سے پریشان کراچی کے عوام سڑکوں پر آزادانہ نقل و حرکت کرنے سے قاصر ہیں۔

عدالت نے حکم نامے میں مزید بتایا کہ آئی جی اس بات کی بھی یقین دہانی کروائے کہ اسپیشل یونٹ کے مقاصد کے تحت پولیس اہلکار صرف وی آئی پی پروٹوکول کے لیے مختص نہ ہوں، ان پولیس اہلکاروں کی تربیت اور اضافی تنخواہیں سرکاری خزانے سے وصول ہوتی ہیں اعلیٰ تربیت یافتہ پولیس اہلکار عوام کو بھی سہولت میسر کریں۔

مزید پڑھیں: سکھر آمد پر بلاول کا وی آئی پی پروٹوکول

عدالت کا کہنا تھا کہ دیگر مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرح سندھ پولیس کے پاس فلاح و بہبود کا پروگرام نہیں ہے، عدالت نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری خزانہ کو 3 مہینوں کے اندر فلاح و بہبود کے پروگرام یا ویلفیئر فنڈ قائم بنانے کی ہدایت کی ہے۔

حکم نامہ میں کہا گیا کہ پولیس اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہاؤسنگ اسکیم، ہسپتال، اسکول اور بحالی کے مرکز بنائے جائیں۔

عدالت نے جامعات اور محکمے کے سیکریٹری کو ہدایت کی کہ صوبے کی تمام جامعات سے فارنزک ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ متعلقہ مضامین میں 4 سالہ ڈگری پروگرام متعارف کروانے کی سابقہ ہدایات کے حوالے سے رپورٹ پیش کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024