نشتر ہسپتال سے لاشیں ملنے کا معاملہ، پنجاب حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی مسترد
ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے سینکڑوں لاشوں کی برآمدگی پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسن (وی بی ایم پی) نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کردیا اور سپریم کورٹ سے واقعہ کا نوٹس لینے اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسن (وی بی ایم پی) کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے نیوز کانفرنس میں کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی تنظیم کی 2015 کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے صوبائی حکومت کو مسخ شدہ لاشوں کی بازیابی کے حوالے ایف آئی آر درج کرنے، لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرنے اور موت کی وجہ معلوم کرنے کا حکم جاری کیا تھا لیکن اس حکم پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عدالت نے ضلع خضدارمیں ٹوتک کے علاقے سے ملنے والی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا تھا جس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
بعد ازاں نصراللہ بلوچ اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کیا، احتجاج میں لاپتا افراد کے اہل خانہ اور سیاسی کارکنان نےشرکت کی تھی، احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور لاپتا افراد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف نعرے بازی کی۔
مسخ شدہ لاشیں سپرد خاک
اسی دوران 19 اکتوبر کو نشتر ہسپتال انتظامیہ اور ایدھی فاؤنڈیشن نے مسخ شدہ لاشوں کی باقیات کو سپرد خاک کردیا۔
مزید پڑھیں: ملتان کے نشتر ہسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی، تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ملتان میں نشتر ہسپتال کے مردہ خانے کی چھت پر بے یارومددگار پڑی ہوئی لاوارث لاشوں کے مناظر سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے تھے۔
واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر چوہدری زمان گجر نے ہسپتال کا دورہ کیا تھا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔