جے شاہ کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی، منفی اثرات مرتب ہوں گے، پی سی بی
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے صدر ایشین کرکٹ کونسل اور سیکرٹری بھارتی کرکٹ بورڈ جے شاہ کے بیان پر باضابطہ ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی سی بی کو جے شاہ کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی ہے۔
پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ بیان ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) بورڈ یا پی سی بی سے مشاورت کے بغیر دیا گیا ہے جس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا آئندہ سال ایشیا کپ میں شرکت کیلئے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار
پی سی بی کے مطابق جے شاہ کا پاکستان سے ایونٹ متنقلی کا بیان یکطرفہ ہے، ایونٹ کی منتقلی کا بیان آئی سی سی اور اے سی سی کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’یہ اس فلسفے اور روح کے خلاف ہے جس کے تحت ستمبر 1983 میں ایشین کرکٹ کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جس کا مقصد اپنے اراکین کے مفادات کے تحفظ اور ایشیا میں کرکٹ کے کھیل کو منظم، ترقی اور فروغ دینا تھا‘۔
پی سی بی کی جانب سے متنبہ کیا گیا کہ ’اس بیان سے 2023 میں بھارت میں شیڈول ورلڈکپ اور 2024 سے 2031 تک بھارت میں شیڈول آئی سی سی کے ایونٹس میں پاکستان کی شرکت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
پی سی بی نے کہا کہ جے شاہ کی زیر صدارت منعقدہ اے سی سی اجلاس میں ہی ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کے سپرد کی گئی تھی، تاحال اے سی سی کے صدر کے بیان پر اے سی سی سے کوئی باضابطہ وضاحت موصول نہیں ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ کی پاکستان سے منتقلی، پاکستان کا بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ کے بائیکاٹ پر غور
اعلامیے میں بتایا گیا کہ پی سی بی نے اے سی سی سے اس اہم اور حساس معاملے پر ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جے شاہ نے کہا تھا کہ بھارتی ٹیم 2023 میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی، 2023 کا ایشیا کپ پاکستان میں نہیں بلکہ نیوٹرل مقام پر کھیلا جائے گا۔
جبکہ اس سے قبل یہ رپورٹس منظر عام پر آئی تھی کہ بھارتی بورڈ ایشیا کپ 2023 میں شرکت کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے کے لیے تیار ہے، تاہم جنرل باڈی اجلاس کے دوران ہی جے شاہ کے بیان کے بعد واضح ہوگیا کہ ایشیا کپ کسی نیوٹرل مقام پر کھیلا جائے گا۔
دریں اثنا چیئرمین رمیز راجا سمیت پی سی بی کے اعلیٰ حکام سے قریب ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اگر ایشیا کپ منتقل کیا جاتا ہے تو ملک کی کرکٹ گورننگ باڈی بالکل اسی انداز میں اس کا جواب دے گی جس کے نتیجے میں عین ممکن ہے کہ قومی ٹیم آئندہ سال ون ڈے ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرے جس کی میزبانی بھارت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: گنگولی بھارتی کرکٹ بورڈ کی سربراہی سے باہر، روجر بنی نئے صدر منتخب
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دوطرفہ سیریز کھیلنے کے حوالے سے بھارت کے موقف کو سمجھتا ہے لیکن مختلف ملکوں کی ٹیموں کی شمولیت کے حامل ٹورنامنٹس میں بھارت کا شرکت نہ کرنا وعدے کی خلاف ورزی ہے اور اگر بھارت ایشیا کپ کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرتا تو پی سی بی 2023 ورلڈ کپ سے دستبرداری پر سنجیدگی سے غور کرے گا جبکہ پی سی بی اس معاملے کو آئندہ ماہ میلبرن میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں بھی اٹھائے گا۔
خیال رہے کہ سیاسی کشیدگی کے سبب پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ نہیں کرتیں لیکن دونوں ٹیمیں انٹرنیشنل اور ایشین ٹورنامنٹس میں آمنے سامنے آتی رہی ہیں۔
بھارت نے آخری مرتبہ دوطرفہ سیریز کے لیے 06-2005 میں راہول ڈراوڈ کی زیر قیادت پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس کے بعد ایشیا کپ 2008 وہ آخری ایونٹ ہے جو کھیلنے کے لیے بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی۔
2009 میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردی حملے کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہوئے تو دنیا کی باقی ٹیموں کی طرح بھارت کی ٹیم نے بھی پاکستان کے دورے بند کردیے۔
مزید پڑھیں: بھارت 2023 ایشیا کپ میں شرکت کیلئے ٹیم پاکستان بھیجنے کیلئے تیار ہے، رپورٹس
2008 کے ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تاہم منموہن سنگھ کے دور حکومت میں اس کشیدگی میں نسبتاً کمی آئی تھی اور 13-2012 میں پاکستان کی ٹیم ون ڈے اور ٹی20 سیریز کھیلنے کے لیے بھارت گئی تھی۔
تاہم 2014 میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پھر معمول پر نہ آسکے اور اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سیریز کا انعقاد ناممکن ہوگیا۔
اس دوران دونوں ٹیمیں صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور ایشیا کپ کے مقابلوں میں ہی مدمقابل آئی ہیں جن میں اکثر بھارت کا پلڑا بھاری رہا۔
گزشتہ ایشیا کپ بھارت میں منعقد ہونا تھا لیکن دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے بھارت نے ایونٹ کی میزبانی یو اے ای میں کی تھی جس میں دونوں ٹیموں نے ایک، ایک میچ میں فتح اپنے نام کی تھی۔