سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ضمانت خارج ہونے پر گرفتار
اسلام آباد پولیس نے سارہ انعام قتل کیس میں ضمانت خارج ہونے پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کو گرفتار کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سماعت کے موقع پر ایڈیشنل سیشن جج سہیل شیخ نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت خارج کی۔
ملزمہ ثمینہ شاہ سماعت کے دوران عدالت میں اپنے وکلا کے ہمراہ، کیس کا تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت اور مدعی کے وکیل راؤ عبد الرحٰمن عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی عبوری ضمانت میں توسیع
مدعی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ثمینہ شاہ اپنے بیانات کی زد میں آکر ملزمہ نامزد کی گئیں، تمام بہانے قانون کی نظر میں بے معنی ہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ ملزمہ بھاگ نہیں سکتیں، انہیں قتل کے حوالے سے معلوم ہوگیا تھا۔
راؤ عبد الرحٰمن نے عدالت میں کہا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزمہ ثمینہ شاہ کو مزید ضمانت نہیں دی جانی چاہیے، ساتھ ہی استدعا کی کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کی مزید ضمانت قبل از گرفتاری خارج کی جائے۔
چنانچہ عدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت خارج کردی، جس کے بعد تھانہ شہزاد ٹاؤن کی پولیس نے ملزمہ ثمینہ شاہ کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
مزید پڑھیں: سارہ انعام قتل کیس: ملزم شاہنواز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اس سے قبل 27 ستمبر کوملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کی طرف سے اپنی بہو کے قتل اور بیٹے کی گرفتاری کے تین بعد درخواست ضمانت پر ابتدائی طور پر عبوری ضمانت منظور کی تھی، جس میں بعد میں توسیع کی جاتی رہی۔
قتل کیس کا پس منظر
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ ان کی اہلیہ کی عبوری ضمانت منظور کی گئی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ 22 ستمبر کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔
اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بےہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، تاحال اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری تھیں اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل
شاہنواز امیر کے خلاف اسلام آباد کے چک شہزاد تھانے میں اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) نوازش علی خان کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (قتل کی سزا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔
شکایت میں کہا گیا کہ 23 ستمبر کو ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ نے پولیس کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ شاہنواز نے اپنی بیوی کو ’ڈمبل‘ سے قتل کردیا ہے۔
ایف آئی آر میں ثمینہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ میرا بیٹا گھر میں موجود ہے اور اس نے لاش چھپا رکھی ہے، ان کے اس بیان کے بعد پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔
پولیس نے کہا کہ ملزم نے خود کو اپنے کمرے میں بند کرلیا تھا، جب وہ اندر داخل ہوئے تو شاہنواز کے ہاتھوں اور کپڑوں پر خون کے دھبے تھے۔
مزید پڑھیں: سارہ انعام قتل: مقتولہ کے اہل خانہ کا مقدمے کے اختتام تک اسلام آباد میں رہنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے جھگڑے کے دوران اپنی بیوی کو بار بار ڈمبل سے مارا اور پھر اس کی لاش کو واش روم کے باتھ ٹب میں چھپا دیا۔
ایف آئی آر کے مطابق شاہنواز نے یہ بھی کہا کہ اس نے قتل کا ہتھیار اپنے بستر کے نیچے چھپا دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سارہ انعام قتل: مقتولہ کے اہل خانہ کا مقدمے کے اختتام تک اسلام آباد میں رہنے کا فیصلہ
ایف آئی آر کے مطابق ڈمبل کا معائنہ کرنے پر پولیس کو اس پر خون کے دھبے اور بال بھی ملے جسے فرانزیک کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔