کراچی: پولیس کا احتجاج کرنے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج، متعدد کی گرفتاری کے بعد رہائی
کراچی پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والے اساتذہ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف جانے سے روکنے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا اور متعدد کو گرفتار کرلیا گیا تاہم انہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ چند سو اساتذہ نے کراچی پریس کلب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی مگر پولیس نے انہیں قریبی الیکٹرانک فیول اسٹیشن پر روک دیا جہاں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اپنے مطالبات لے کر وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف جانے والے اساتذہ پرسندھ پولیس نے مبینہ طور پر پر لاٹھی چارج کرنے کے بعد متعدد اساتذہ کو حراست میں لے لیا، بعدازاں تمام اساتذہ کو رہا کردیا گیا۔
نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) ٹیسٹ پاس پرائمری اساتذہ کا کہنا تھا کہ اپنے مطالبات تسلیم کروانے کے لیے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جا رہے تھے کہ پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کرکے متعدد اساتذہ کو حراست میں لیا تھا، جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں اساتذہ کا احتجاج اور دھرنا، متعدد مظاہرین گرفتار
اساتذہ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے سے روکنے کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے والے ضیا الدین روڈ پر پہلے سے ہی کنٹینرز لگائے گئے تھے جبکہ کئی دیگر سڑکیں بھی شام کے وقت بند کردی گئی تھیں جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کا لاٹھی چارج، واٹر کینن کا استعمال
این ٹی ایس پاس اساتذہ کی تنظیم کے جنرل سیکرٹری منصور مری نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں تین اساتذہ زخمی ہو گئے جن میں سے ایک سول ہسپتال میں داخل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے 50 خواتین سمیت 250 اساتذہ کو بھی حراست میں لیا ہے، پولیس کی کارروائی کے بعد مظاہرین کراچی پریس کلب کے سامنے دوبارہ جمع ہوگئے جہاں انہوں نے دھرنا شروع کر دیا۔
مزید پڑھیں: کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سے مذاکرات کے بعد اساتذہ کا احتجاج ختم، خاتون کانسٹیبل معطل
دریں اثنا، ایس پی صدر علی مردان کھوسہ نے لاٹھی چارج کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 80 سے زائد اساتذہ بشمول چند خواتین کو عارضی طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔
انہیں شام کے وقت رہا کیا گیا جبکہ کل اساتذہ کے نمائندوں اور حکام کے درمیان اجلاس متوقع ہے۔