اسلام آباد میں جلد وسط ایشیائی ریاستوں کا سربراہی اجلاس ہوگا، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو بتایا ہے کہ حالیہ بیرونی دوروں میں طے پایا ہے کہ زرعی اجناس، گیس، ریل اور توانائی کے حوالے سے روابط کے لیے جلد ہی اسلام آباد میں وسط ایشیائی ممالک کا سربراہی اجلاس ہوگا۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جہاں وزیراعظم نے قازقستان کے دورے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی قازقستان میں مختلف رہنماؤں سے ملاقاتیں، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
وزیراعظم نے بتایا کہ ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنسز بشمول شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس اور حال ہی میں سیکا کے سربراہی اجلاس میں اُن کی وسط ایشیائی ریاستوں کے سربراہانِ مملکت سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں زرعی اجناس، گیس، ریل، روڈ، انفراسٹرکچر اور روابط اور توانائی راہداریوں پر گفتگو کے بعد یہ طے پایا ہے کہ پاکستان جلد اسلام آباد میں وسط ایشیائی ریاستوں کا سربراہی اجلاس منعقد کرے گا۔
ان کا کہنا تھا اجلاس میں گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں سے وسط ایشیائی ریاستوں سے ریل، روڈ اور توانائی راہداریاں قائم کرنے کے حوالے سے اصولی فیصلے کیے جائیں گے اور وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹیوں کی سفارشات کی روشنی میں ان روابط کا ایک جامع لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے گا۔
‘ڈسکوز میں شفاف بھرتیوں کی ہدایت’
بیان کے مطابق وفاقی کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے بجلی کی چوری، لائن لاسز اور اس حوالے سے ہونے والے نقصانات کم کرنے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کابینہ کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں(ڈسکوز) میں بجلی کی چوری، لائن لاسز، بلوں اور وصولی کے حوالے سے اعدادو شمار سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیکا سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم قازقستان پہنچ گئے
وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ڈسکوز میں انتہائی ضروری اسٹاف کی خالی آسامیوں کی جامع رپورٹ کابینہ کو پیش کرے اور اس بات پر زور دیا کہ بھرتی کا عمل شفاف اور بین الاقوامی سطح پر رائج بہترین اقدامات سے ہم آہنگ ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان کمپنیوں میں اچھی شہرت کے حامل افسران کو اہم عہدوں پر لگایا جائے تاکہ ان کمپنیوں کی کارکردگی بہتر اور خسارہ کم ہو سکے۔
وفاقی کابینہ نے لائن لاسز کم کرنے کے لیے اسلام آباد میں جاری ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کے منصوبے کو ملک کے دیگر حصوں تک توسیع دینے اور ساتھ ہی ٹرانسفارمرز پر ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کی بھی اصولی منظوری دے دی۔
وزیراعظم نے 7 فیصدلائن لاسز کی اوسط کو غیر تسّلی بخش قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر رائج لائن لاسز کی شرح کے مطابق ان میں مرحلہ وار کمی کے جامع پلان اور بجلی کی تقسیمِ کار کمپنیوں میں اصلاحاتی اقدامات کی سفارشات مرتب کرنے کے لیے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی، جو دو ہفتوں میں کابینہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔
‘شمسی توانائی کے فروغ کیلئے اقدامات کی منظوری’
وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر ملک بھر میں کم لاگت شمسی توانائی کو مہنگے درآمدی ایندھن کے متبادل کے طور پر استعمال کے فروغ کے اقدامات کی منظوری دی۔
بیان میں کہا گیا کہ ان اقدامات میں موجودہ بجلی گھروں کے لیے مہنگے درآمدی ایندھن کے بجائے دن کے اوقاتِ کار میں شمسی توانائی سے چلانے، دیہی علاقوں میں کے وی 11 فیڈرز پر چھوٹے پیمانے کے مقامی نجی سرمایہ کاروں کو چھوٹے شمسی بجلی گھر لگانے کی اجازت اور حکومتی عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا شامل ہے۔
ای سی سی فیصلوں کی توثیق
کابینہ ڈویژن کی سفارش پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 17 اکتوبر 2022 میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی جن میں مالی سال 2022-23کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف کے اچیومنٹ پروگرام کے لیے 17 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری شامل ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت، عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
وفاقی کابینہ نے اس کے علاوہ حالیہ تباہ کن سیلاب سے لاکھوں ایکڑ پر تیار فصلوں کی تباہی اور مقامی بیج کی ممکنہ قلت کے پیشِ نظر صوبوں کے ساتھ مل کر کسانوں کو آئندہ گندم کی فصل کے لیے بیج کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کیا کہ صوبے اور وفاقی حکومت 50 فیصد کی شراکت سے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔
اس حوالے سے ای سی سی نے این ڈی ایم اے کے لیے 3.2 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظور کی کابینہ نے توثیق کردی۔
بیان میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ گندم کی فصل کی بوائی کے لیے سیلاب زدہ علاقوں میں بیج کی خریداری این ڈی ایم اے کو سونپ دی ہے۔ وفاقی کابینہ نے حالیہ مردم شماری کے عمل کو کسی بھی صورت بلاتعطل جاری رکھنے کی بھی ہدایت جاری کی۔