لورالائی یونیورسٹی کے 4 طلبہ پر حملہ، 6 بہنوں کا اکلوتا بھائی قتل
بلوچستان کے ضلع لورالائی میں یونیورسٹی کے 4 طلبہ پر فائرنگ اور چاقو کے وار سے حملہ کیا گیا جس کے دوران ایک طالب علم جو 6 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا جاں بحق جبکہ دیگر 3 طلبہ زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ لورالائی یونیورسٹی کے 4 طلبہ کوہار ڈیم کی سیر کے لیے گئے تھے جہاں ایک مسلح شخص نے اسرار خان نامی طالب علم پر فائرنگ کردی اور اس کے ساتھ موجود 3 دیگر طلبہ کو چاقو کے وار کر کے زخمی دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں طالبعلم کا قتل، ایس ایچ او کو پولیس تحویل میں دے دیا گیا
طلبہ پر حملے کے بعد حملہ آور جائے وقوع سے فرار ہوگیا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس وہاں پہنچ گئی اور مقتول طالب علم کی لاش اور سید خان، عبدالقاہر اور محمد یار نامی زخمی طلبہ کو لورالائی ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مقتول 6 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔
’اردو نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرار کی لاش گھر پہنچنے پر گھر اور علاقے میں کہرام مچ گیا، اسرار کے چچا چیئرمین نظر محمد اوتمانخیل نے بتایا کہ ’اسرار کی موت نے ان کے ماں باپ کو توڑ کر رکھ دیا ہے، ان کی بہنیں اکلوتا بھائی چھن جانے پر صدمے سے نڈھال ہیں‘۔
نظر محمد اوتمانخیل نے بتایا کہ ’واقعے میں زخمی ہونے والے طالب علم محمد یار کے مطابق جائے وقوع پر دوپہر کے وقت وہ کھانا پکا رہے تھے کہ اس دوران ایک نامعلوم شخص ہوائی فائر کرتے ہوئے آیا، ہمیں اسلحہ دکھا کر پیچھے مڑ جانے کو کہا اور دھمکی دی کہ کوئی حرکت کی تو گولی مار دی جائے گی‘
مزید پڑھیں: سندھ یونیورسٹی کے طالب علم کے پولیس حراست میں مبینہ قتل پر احتجاج
محمد یار کے مطابق ’ملزم نے انہیں اسی طرح 3 گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا اور ٹیلی فون پر مسلسل کسی سے گفتگو کرتا رہا، اندھیرا چھا جانے کے ڈر سے ہم نے بھاگنے کی کوشش کی تو ملزم نے گولی چلائی جو اسرار کو لگی اور وہ وہیں گر گیا، ہم اسرار کو زخمی دیکھ کر جذباتی ہوگئے اور ملزم پر حملہ کردیا، ملزم نے کئی فائر کیے جن میں سے ایک مجھے لگا، گولیاں ختم ہونے پر اس نے خنجر کے وار کیے جس سے ہم تینوں زخمی ہوگئے جبکہ ملزم مقتول اسرار کی نئی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگیا‘۔
قتل کے محرکات کا فوری طور پر پتا نہ چل سکا، پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ ’ہم واقعے کی مختلف زاویوں سے تفتیش کر رہے ہیں، ابتدائی طور پر یہ واقعہ مسلح ڈکیتی کی کوشش معلوم ہوتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: رینجرز کیڈٹ طالب علم کا قتل، دو پولیس اہلکار گرفتار
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ و قبائلی امور میر ضیا اللہ لانگو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی اور حملہ آوروں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، انہوں نے حکام کو بھی ہدایت دی کہ وہ متاثرین کے اہل خانہ سے قریبی رابطہ رکھیں اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔