• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ضمنی انتخابات: پی ٹی آئی کی 8، پی پی پی کی 2، مسلم لیگ(ن) کی ایک نشست، غیرحتمی نتیجہ

شائع October 16, 2022 اپ ڈیٹ October 17, 2022
قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے3 حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوئے—فوٹو: ڈان نیوز
قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے3 حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوئے—فوٹو: ڈان نیوز
ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوتے ہی نتائج آنا شروع ہوگئے—فوٹو: عمران گبول
ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوتے ہی نتائج آنا شروع ہوگئے—فوٹو: عمران گبول
آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کُل 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کُل 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں صمنی انتخابات کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے 6، پنجاب اسمبلی کے 2، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی کے 2 اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی کے ایک حلقے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق ملتان کے حلقہ این اے-157 سے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے امیدوار علی موسیٰ گیلانی نےپی ٹی آئی کی امیدوار مہربانو کو شکست دی ہے۔

ملتان کے حلقے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ظاہر کی جارہی تھی۔

اس حلقے میں 2018 میں شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم انہوں نے پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں ان کی کامیابی کے بعد این اے-157 کی نشست خالی ہوگئی تھی۔

غیرحتمی نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے این اے-31 پشاور میں اے این پی کے غلام احمد بلور کو شکست دے گی۔

غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق این اے-31 پشاور کا مکمل نتیجہ موصول ہوا جہاں عمران خان نے 57 ہزار 824 ووٹ لے کامیابی حاصل کی جبکہ پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار غلام احمد بلور نے 32 ہزار253 ووٹ حاصل کیے۔

حلقے میں 265 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے اور ٹرن آؤٹ 20.28 فیصد رہا۔

این اے-22 مردان تھری میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان غیرحتمی نتائج کے مطابق 76 ہزار 681 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کرلی۔

غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیدوار محمد قاسم نے 68 ہزار 181 حاصل کیے، تیسرے نمبر پر جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالواسع 8 ہزار 239 ووٹ حاصل کرسکے۔

این اے-24 چارسدہ ٹو کا غیرحتمی اور غیرسرکاری نتیجہ بھی آگیا جہاں، عمران خان نے میدان مارلیا اور 78 ہزار 589 ووٹ حاصل کرلیے۔

ان کے مدمقابل امیدوار عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان 68 ہزار 356 ووٹ حاصل کرپائے، جماعت اسلامی کے مجیب الرحمٰن 7 ہزار 883 ووٹ حاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کرلی۔

آر او نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-237 کے غیرحتمی نتیجے کا اعلان کیا اور کہا کہ ٹرن آؤٹ 20.33 فیصد رہا، 11 میں سے دو پہلے ہی ریٹائر ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ نے 32 ہزار 567 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے 22 ہزار 493 ووٹ حاصل کرلیے ہیں۔

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے این اے-108 فیصل آباد 8 اور ای۔ اے-118 ننکانہ صاحب اور این اے-139 کورنگی میں بھی کامیابی حاصل کرلی۔

پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی 8 نشستوں میں سے 6 کامیابی حاصل کرلی جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں مذکورہ تمام نشستوں میں پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کرلی تھی تاہم اب دو نشستیں پیپلز پارٹی نے ان سے چھین لی ہیں۔

غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں پی پی-209 خانیوال اور پی پی-241 بہاولنگر میں بھی پی ٹی آئی کے امیدواروں نے میدان مارلیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کو پنجاب اسمبلی کے تین حلقوں میں سے ایک کامیابی ملی، پی پی-139 شیخوپورہ 5 میں مسلم لیگ (ن) کے افتخار بھنگو نے پی ٹی آئی کے امیدوار کو شکست دی۔


###اہم پیش رفت

  • غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی قومی اسمبلی کے 6، پنجاب اسمبلی کے 2، پی پی پی قومی اسمبلی کے 2 اور مسلم لیگ (ن)پنجاب اسمبلی کے ایک حلقے میں کامیاب
  • پشاور میں پی ٹی آئی اور اے این پی کے کارکنوں میں جھڑپ ہوئی، جہاں ایک زخمی ہوا اور دو کارکنوں کو حراست میں لیا گیا
  • الیکشن کمیشن نے عمران خان کے بیان کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا
  • مختلف حلقوں میں کارکنوں کے درمیان تصادم کی رپورٹ اور ایک دوسرے پر الزامات
  • شیخوپورہ میں اسلحہ رکھنے کے الزام میں 3 افراد گرفتار

قومی اسمبلی کے جن 8 حلقوں پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں، ان میں خیبرپختونخوا میں این اے-22 مردان، این اے-24 چارسدہ، این اے-31 پشاور اور پنجاب میں این اے-108 فیصل آباد، این اے-118 ننکانہ صاحب، این اے-157ملتان اور سندھ میں کراچی سے این اے-237 ملیر اور این اے-239 کورنگی شامل تھے۔

پنجاب اسمبلی کے جن 3 حلقوں پر ضمنی انتخابات ہوئے، ان میں پی پی-241 بہاولنگر، پی پی-209 خانیوال اور پی پی- 139شیخوپورہ شامل تھے۔

پنجاب میں ایک ہزار 434، خیبرپختونخوا میں 979 اور کراچی میں 340 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے، پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا۔

ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کے دوران خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکنان اور کراچی میں پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے کارکنان کے درمیان تصادم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کُل 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز
آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کُل 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز

ملک کی سیاسی تاریخ میں یہ منفرد مثال ہے کہ ایک امیدوار (چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان) 8 میں سے 7 نشستوں پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔

آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے مجموعی طور پر101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، پنجاب میں 52، سندھ میں 33 اور خیبرپختونخوا میں 16 امیدوار ہیں، ان حلقوں میں تقریباً 44 لاکھ 72 ہزار ووٹر رجسٹر ہیں۔

پولنگ کا وقت ختم ہوتے ہی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پولنگ اسٹیشنز میں ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کردیا گیا ہے تاہم پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود افراد اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کُل 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز
آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کُل 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز

ای سی پی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم نے کام شروع کر دیا ہے، الیکشن کمیشن نے نتائج جاری کرنے کے لیے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم(آر ایم ایس) قائم کیا ہے، رزلٹ مینجمنٹ سسٹم پر نتائج براہ راست دکھائے جائیں گے، 6 بجے سے پہلے نتائج میڈیا پر جاری کرنے پر پابندی ہے۔

پنجاب

پنجاب میں وفاق کی حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور صوبے میں برسر اقتدار پی ٹی آئی کے امیدواروں کے درمیان آج ہونے والے ضمنی انتخابات میں زبردست مقابلہ متوقع تھا۔

این اے 157 ملتان سے شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو قریشی پی ٹی آئی کی امیدوار ہیں جن کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے علی موسیٰ گیلانی تھے۔

فیصل آباد-8 میں این اے 108 میں عابد شیر علی اور این اے 118 میں مسلم لیگ (ن) کی شذرا منصب علی اور عمران خان مدمقابل تھے۔

آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے مجموعی طور پر 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز
آزاد امیدواروں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے مجموعی طور پر 101 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز

دریں اثنا صوبائی الیکشن کمیشن کے ترجمان ہدا علی گوہر نے بتایا تھا کہ پی پی 209 خانیوال میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سیاسی کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔

ہدا علی گوہر نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے بروقت صورتحال پر قابو پالیا اور ووٹنگ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہی تاہم یہ وضاحت نہیں کی کہ جھگڑے میں کون سی سیاسی جماعت کے کارکنان ملوث تھے۔

قبل ازیں ایک علیحدہ بیان میں ہدا علی گوہر کا کہنا تھا کہ فیصل آباد کے حلقہ این اے-108 کے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ رانا ثنا اللہ نے گھر گھر انتخابی مہم اور امیدوار عابد شیر علی کی کارنر میٹنگ میں شرکت کی جوکہ این اے-108 فیصل آباد کے حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں۔

مزید کہا گیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کو صبح 10 بجے تک وضاحت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

بعد ازاں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر فیصل آباد نے رانا ثنااللہ کی میڈیا ٹاک کا نوٹس لیتے ہوئے سی پی او کو خط لکھا۔

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر نے لکھا کہ وزیر داخلہ نے ووٹ کاسٹ کرکے پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ رانا ثنا اللہ کو فوری طور پر حلقہ بدر کیا جائے۔

ترجمان صوبائی الیکشن کمیشن نے فیصل آباد کے ڈپٹی کمشنر اور سٹی پولیس کو خط لکھ کر حکم دیا کہ وہ سرکاری عہدیداروں کو حلقے سے فوری طور پر بے دخل کریں۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ووٹر لسٹ سے مختلف ووٹرز کے نام غائب ہیں۔

اس سے قبل فرخ حبیب نے دعویٰ کیا تھا کہ این اے-108 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 162پر پولنگ ایجنٹس کو فراہم کردہ ووٹر لسٹ میں کئی ووٹرز کے نام غائب ہیں۔

ان کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ متعلقہ حلقوں میں الیکشن کا عمل ناکافی سیکیورٹی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔

الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ ووٹر لسٹیں ایک شفاف اور غلطی سے پاک عمل کے تحت مرتب کی جاتی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان سمیت فواد چوہدری، عمر ایوب، فرخ حبیب اور دیگر رہنماؤں کے بیانات مکمل طور پر بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ای سی پی صاف، شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات کرانے کے لیے پر عزم ہے، اگر کوئی بھی شخص الیکشن کے عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے گا تو اس کے ساتھ آئین اور قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔

ملتان میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران پیپلز پارٹی کے امیدوار اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی اور ٹریفک وارڈن کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ علی موسیٰ گیلانی کی جانب سے ٹریفک وارڈن پر ووٹ ڈلوانے کا الزام عائد کیا گیا اور اس دوران ان کی ٹریفک وارڈن سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔

سندھ

کراچی میں پولنگ کا عمل مبینہ تشدد کے دعووں سے اس وقت متاثر ہوگیا جب پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی بلال غفار کو سر پر پٹی باندھے دیکھا گیا۔

ویڈیو میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں 10 سے 15 لوگوں نے دھکے دیے اور اینٹوں سے ان پر حملہ کیا۔

انہوں نے پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سلیم بلوچ کو حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئےکہا کہ جب انہوں نے مدد کے لیے پکارا تو وہاں موجود پولیس نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔

علی زیدی نے بھی الزام عائد کیا کہ حملہ آور پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سلیم بلوچ اور سلمان مراد تھے، پی ٹی آئی کے رکن ریٹائرڈ جج رانا ذکی شمسی غفار کے ساتھ تھے اور ان پر بھی جسمانی تشدد کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ شکست سے ڈرتے ہیں اور تشدد کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے بھی بلال غفار کی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ زخمی حالت میں کار میں بیٹھے نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ان بدمعاشوں نے مجھ پر حملہ کیا، یہ پیپلزپارٹی کے لوگ تھے، ان کے رکن صوبائی اسمبلی سلیم بلوچ اور دیگر نے مجھ پر حملہ کیا، پولیس بھی وہاں موجود تھی انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا، میں نے صرف پریذائڈنگ افسر کو توجہ دلائی تھی کہ دھاندلی ہو رہی ہے‘۔

دریں اثنا وزیر اطلاعات سندھ اور پیپلزپارٹی رہنما شرجیل میمن نے ایک ویڈیو پوسٹ کی اور کہا کہ گوہر خٹک کے ہمراہ پی ٹی آئی کارکنان پولنگ اسٹیشنز میں جرائم پیشہ افراد اور ہتھیاروں کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔

ویڈیو میں پی ٹی آئی کا جھنڈہ پہنے ایک شخص کو پولنگ اسٹیشن میں عملے سے جارحانہ انداز میں بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ’پی ٹی آئی کے رکن قومی و صوبائی اسمبلی غیر قانونی طور پر ہر پولنگ اسٹیشن کا دورہ کر رہے ہیں اور پریزائیڈنگ افسران کو دھمکیاں دے رہے ہیں، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی رہنماؤں کی غیر قانونی نقل و حرکت پر کارروائی کیوں نہیں کر رہا؟

واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا کہ بلال غفار نے این اے-237 میں عمران خان کی یقینی شکست کے خوف سے حالات خراب کرنے کی کوشش کی، بدمعاشی اور بد تمیزی تحریک انصاف کا طرہ امتیاز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سلیم بلوچ پولنگ اسٹیشن میں بلال غفار کی غنڈہ گردی کی اطلاع کے بعد وہاں پہنچا، حکیم بلوچ کی یقینی فتح سے تحریک انصاف بوکھلاہٹ کا شکار ہے، الیکشن کمیشن تحریک انصاف کی بدمعاشی کا فوری نوٹس لے۔

سعید غنی نے کہا کہ عمرانی ٹولے نے اپنی یقینی شکست کے ابھی سے بہانے تلاش کرنا شروع کردیے ہیں، عمرانی ٹولے کو خوف ہے کہ کراچی میں عبرتناک شکست کے بعد عمران خان اپنے نالائق ٹولے کو عاق کردے گا۔

دریں اثنا ملیر پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ بلال غفار اسکول میں ذاتی تنازع پر جھگڑے کے دوران زخمی ہوئے اور انہیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا، اس حوالے سے مزید تفتیش ابھی جاری ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں ملیر اور کورنگی میں قومی اسمبلی کی 2 نشستوں پر آج ہونے والے ضمنی انتخابات اس لیے بھی اہم ہیں کیونکہ 23 اکتوبر کو شہر میں بلدیاتی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور اس سے محض ایک ہفتہ قبل یہ ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

این اے-239 کے لیے 22 امیدوار میدان میں تھے، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، ایم کیو ایم (پاکستان) کے نئیر رضا اور ٹی ایل پی کے محمد یٰسین کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

دوسرے حلقے کا رقبہ بہت زیادہ ہے لیکن ووٹرز کی تعداد کم ہے، یہاں بھی سربراہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ کے درمیان بھرپور مقابلے کا امکان تھا۔

کراچی پولیس شہر میں پُرامن ضمنی انتخابات کے انعقاد کے لیے سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دیے جہاں پولنگ کے دوران سیکیورٹی کے لیے مجموعی طور پر پولیس کے 7 ہزار سے زائد افسران اور جوان ڈیوٹی پر معمور تھے۔

حساس پولنگ اسٹیشنز پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس کے دستے تعینات رہے۔

ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس ضمنی انتخابات میں پولنگ کے لیے آنے والے شہریوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے، عوام سے اپیل ہے کہ اپنے اردگرد نظر رکھیں اور کسی بھی مشکوک اور غیر معمولی صورت حال سے پولیس کو مددگار 15 پر فوری اطلاع دیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ عوام کے جان اور مال کی حفاظت اور امن وامان کی بحالی کے لیے کراچی پولیس اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق ضمنی انتخابات کے حوالے سے متعلقہ علاقوں میں حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کے لیے گشت کی گئی، جس میں رینجرز کی بھاری نفری نے حصہ لیا۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ گشت میں رینجرز کی موبائلز اور موٹرسائیکل اسکواڈ شامل ہیں، ماڈل کالونی، سعود آباد، کھوکھراپار، ملیر ہالٹ، بکرا پیڑی، ملیر 15، قائد آباد اور منزل پمپ میں گشت کیا جارہا ہے۔

پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج 3 صوبائی اور 8 قومی حلقوں کے ضمنی انتخاب میں پولنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن مرکزی کنٹرول روم اسلام آباد کو 15 شکایتیں موصول ہوئیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ زیادہ تر شکایات کارکنوں کے آپس کے تصادم اور معمولی نوعیت کے جھگڑوں سے متعلق تھیں جن کو فوری طور پر حل کر دیا گیا۔

الیکشن کمشنر سندھ نے پولنگ اسٹیشن نمبر 108 پر جعلی ووٹنگ کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر سے واقعہ کی تفصیل طلب کرنے کے ساتھ جعلی ڈالے گئے ووٹوں کو گنتی سے خارج کرنے کی بھی ہدایت کردی ہے۔

الیکشن کمشنر نے ایسے تمام بیلٹ پیپرز جن کی پشت پر اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر کے دستخط یا اسٹمپ نہیں ہیں وہ قانون کے مطابق جعلی قرار دے کر ان کو گنتی سے خارج کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا کے 3 حلقوں این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور پر آج ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی، ان تینوں حلقوں پر سابق وزیراعظم اور سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان امیدوار ہیں۔

این اے 31 پشاور میں 8 امیدوار میدان میں ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 73 ہزار 180 ہیں۔

عمران خان کے مدمقابل عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور اور جماعت اسلامی کے حاجی اسلم تھے، 265 پولنگ اسٹیشنز میں سے مردوں کے لیے 146، خواتین کے 117 جبکہ 2 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

این اے-22 مردان میں 4 امیدوار میدان میں ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز 4 لاکھ 71 ہزار184 ہیں، یہاں عمران خان کا مقابلہ جماعت اسلامی کے عبدالواسع اور جمیعت علمائے اسلام کے محمد قاسم سے تھا، حلقے میں ایک ہزار 28 پولنگ اسٹیشنز میں سے 568 مردوں کے اور 460 خواتین کے پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔

این اے-24 چارسدہ میں 4 امیدوار مدمقابل تھے جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 26 ہزار862 ہے، یہاں اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان اور عمران خان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا۔

حلقے میں قائم 384 پولنگ اسٹیشنز میں سے 196 مردوں کے، 154 خواتین کے اور 34 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔

صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا محمد فرید آفریدی نے بتایا کہ صوبے کے تینوں حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے اور سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان حلقوں کے ووٹرز سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ بلاخوف و خطر قومی فریضہ سمجھ کر اپنا ووٹ ڈالیں۔

این اے-31 میں ریٹرننگ افسر سعید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز پر سامان اور عملہ موجود ہے، پولنگ اسٹاف نے صبح 8 بجے سے پولنگ کا عمل شروع کیا ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا، ہر بوتھ پر سیاسی پارٹی کا ایجنٹ موجود ہے اور ان ہی کی نگرانی میں گنتی کا عمل بھی ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پریزائیڈنگ افسر کی اچھی تربیت کی گئی ہے، فارم 45 پر امیدوار کا نام چھپا ہوا ہے جس سے مشکلات کم ہو گئی ہے، انتخابی عملہ فارم 45 کی کاپی پولنگ ایجنٹ اور الیکشن کمیشن کو دینے کا پابند ہے۔

دریں اثنا این اے-31 پشاور میں پولنگ کے دوران عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ بھی پیش آیا۔

—فوٹو : ڈان نیوز
—فوٹو : ڈان نیوز

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں پولنگ اسٹیشن کے باہر اے این پی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کو جھگڑا اور شدید نعرے بازی کرتے دیکھا گیا۔

واقعے کے باعث ووٹنگ کچھ دیر کے لیے روک دی گئی اور ایک کارکن کے معمولی زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

اے این پی کے کارکنان نے دعویٰ کیا کہ ان کے مخالفین الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بعدازاں پولیس پولنگ اسٹیشن پہنچی اور 2 کارکنوں کو حراست میں لے لیا جس کے بعد ووٹنگ دوبارہ شروع ہوئی، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ زیرحراست کارکنان کا تعلق کس پارٹی سے تھا۔

علاوہ ازیں آئی جی خیبرپختونخوا معظم جا انصاری نے بتایا تھا کہ 1100پولنگ اسٹیشنز پر 13 ہزار سے زائد نفری تعینات ہے، اکا دکا واقعات ہو رہے ہیں لیکن کوئی بڑا واقعہ تاحال رونما نہیں ہوا، چارسدہ میں نجی سیکیورٹی گارڈز کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں پولنگ کا عمل جاری ہے اور اس دوران کسی قسم کی رکاوٹ کا واقعہ پیش نہیں آیا، پولنگ اسٹیشنز کے دورے کر رہے ہیں، پولیس کے رویے پر کوئی شکایت نہیں ملی، نظم و ضبط کو یقینی بنارہے ہیں، ڈی پی او چارسدہ کو الیکشن کمیشن عملے سے تعاون نہ کرنے پر وارننگ جاری کی ہے۔

این اے-31 پشاور میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رکن صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور کو نوٹس جاری کیا گیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ممبر صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور کو سیکریسی آف بیلٹ کی خلاف ورزی پر سیکشن 234 الیکشن ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کیا گیا، ثمر بلور نے پولنگ اسٹیشن کے اندر ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھی۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ سیکریسی آف بیلٹ سیکشن 178 کی صریح خلاف ورزی ہے، ثمر بلور کو کل صبح 11 بجے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر پشاور کے دفتر اپنی وضاحت دینے کے لیے طلب کیا گیا۔

ترجمان اليكشن کمیشن نے کہا کہ ووٹر لسٹیں شفاف اور غلطیوں سے پاک عمل کے تحت مرتب کی جاتی ہیں جس کے ہر مرحلے پر عوام کو مطلع کیا جاتا ہے، آج کے الیکشن 2018 کی ووٹر لسٹوں پر ہو رہے ہیں، اس لیے ووٹر لسٹ پر اعتراض سراسر کم علمی اور غلط بیانی ہے۔

صرف عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسے منتخب کریں، وزیر اعظم

دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ میں عوام بھرپور حصہ لیں، یہ آئینی اور قانونی عمل ہے اور صرف عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کس سے منتخب کریں‘۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ’ووٹرز سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں کیونکہ آپ اور آپ کے ملک کی ترقی و خوش حالی کا دارومدار اس پر ہے‘۔

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے عوام سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج سب گھروں سے نکلیں، ووٹ کی طاقت سے حقیقی آزادی کے ڈھونگ، فراڈ اور جھوٹ کو جڑ سے ختم کردیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب سازشی چالباز ٹولے کے خلاف ایک ریفرنڈم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام معاشی ترقی، روزگار، کشمیر کا سودا اور اخلاقیات تباہ کرنے والے فارن فنڈڈ متکبر فتنے، ایبسولوٹلی فراڈ جتھے اور غنڈوں سے نبردآزما ہیں۔

دوسری جانب رہنما پیپلزپارٹی شیری رحمٰن نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’لوگوں سے گزارش ہے کہ عمران خان کو ووٹ دے کر ووٹ ضائع نا کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ووٹ ایک آئینی حق اور ذمہ داری ہے، اس کو سوچ سمجھ کے اپنے اور اپنے حلقے کی بھلائی کے لیے استعمال کریں‘۔

ہم پی ڈی ایم، الیکشن کمیشن اور ’نامعلوم افراد‘ کے خلاف لڑ رہے ہیں، عمران خان

دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے آج ہونے ضمنی انتخابات میں اپنے کارکنان کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب کے لیے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’ان تمام حلقوں میں ووٹ ڈالنے کے لیے ہر ایک کو نکلنا چاہیے جہاں آج ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، یہ لٹیروں کے شکنجوں سے حقیقی آزادی کا ریفرنڈم ہے‘۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ہم پی ڈی ایم، الیکشن کمیشن اور ’نامعلوم افراد‘ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

ووٹنگ سے قبل ملتان کے حلقہ این اے 157 کے لیے پی ٹی آئی کی امیدوار مہر بانو قریشی نے لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ اپنا ووٹ ڈالیں اور اپنے ووٹ کی حفاظت بھی کریں۔

ویڈیو پیغام میں مہربانو قریشی نے این اے-157 کے ووٹرز سے کہا کہ ’اگر آپ کوئی مشکوک عمل دیکھیں تو متعلقہ پولنگ ایجنٹ کو مطلع کریں، آپ نے ہمارے کپتان کو جتانا ہے‘۔

عوام بلا خوف و خطر ووٹ ڈالنے آئیں، چیف الیکشن کمشنز

دریں اثنا چیف الیشکن کمشنر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عوام بلا خوف و خطر ووٹ ڈالنے آئیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف الیکشن کمشنز نے تینوں صوبائی الیکشن کمشنرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اگر کوئی بھی شخص پولنگ کے عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے تو اس کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق اس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہدایات میں مزید کہا گیا تھا کہ اگر کوئی سرکاری ملازم دھاندلی میں ملوث پایا جائے تو نہ صرف اس کو فوری گرفتار کیا جائے بلکہ اس کے خلاف قانونی ایکشن لینے کے بعد کیس کو الیکشن کمیشن بھیجا جائے تاکہ اس کے خلاف انضباطی کارروائی کی جاسکے۔

ترجمان اليكشن کمیشن کی جانب سے بیان میں مزید کیا گیا تھا کہ ضمنی انتخابات کے حوالے سے یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن کے کنٹرول رومز اسلام آباد سیکریٹریٹ، صوبائی و ضلعی سطح پر 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں، الیکشن سے متعلق کسی بھی قسم کی شکایت کے حوالے سے ان سے رابطہ کیا جا سكتا ہے۔

واضح رہے کہ آج ہونے والے ضمنی انتخابات کا انعقاد ستمبر میں شیڈول تھے لیکن الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں تباہ کن سیلاب کے پیش نظر سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم دستیابی کے سبب ضمنی انتخابات ملتوی کر دیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024