نیب نے سابق مشیراحتساب شہزاد اکبر کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کی تحقیقات کیلئے طلب کرلیا
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر داخلہ اور احتساب مرزا شہزاد اکبر کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تحققیات کے لیے طلب کرلیا۔
نیب کی طرف سے جاری نوٹس میں مرزا شہزاد اکبر کو 21 اکتوبر کو اپنے جواب کے ساتھ نیب کے لاہور میں واقع دفتر میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نیب لاہور نے 22سوالات پر مشتمل سوالنامہ بھی شہزاد اکبر کو بھجوا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: سابق وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری
شہزاد اکبر سے پوچھا گیا ہے کہ ان کا بطور معاون خصوصی برائے احتساب دورانیہ کیا رہا، ذمہ داریاں کیا تھیں، شہزاد اکبر بتائیں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) میں جاری شوگر انکوائری میں کیا کردار رہا۔
ان سے پوچھا گیا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے کی جانے والی شوگر انکوائری کے حوالے سے کتنے اجلاس ہوئے اور شوگر اسکینڈل سے متعلق زبانی، تحریری اور آفیشل کیا ہدایات دی گئیں۔
یاد رہے کہ شہزاد اکبر کو اگست 2018 میں احتساب و داخلہ کے لیے وزیر اعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا اور وہ لوٹی ہوئی رقم بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے ساتھ تشکیل دیے گئے ادارے اثاثہ برآمدگی یونٹ کے سربراہ بھی تھے۔
بعدازاں 22 جولائی 2020 کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا عہدہ تبدیل کرکے انہیں عمران خان کا مشیر برائے داخلہ اور احتساب مقرر کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر کا عہدہ تبدیل، وزیر اعظم کے مشیر مقرر
خیال رہے کہ 15 اگست کو وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے 2 قریبی ساتھیوں مرزا شہزاد اکبر اور ضیا المصطفیٰ نسیم کے نام نیب کی درخواست پر مالیاتی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی۔
ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت کے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے قانونی ماہر شہزاد اکبر اور ضیا المصطفیٰ نسیم کے نام نیب کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالے گئے تھے۔