• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیاد پر 28 فیصد اضافہ

شائع October 15, 2022
اتحادی حکومت نے رواں مالی سال میں مہنگائی کا سالانہ ہدف 11.5 فیصد رکھا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
اتحادی حکومت نے رواں مالی سال میں مہنگائی کا سالانہ ہدف 11.5 فیصد رکھا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

وفاقی ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق 13 اکتوبر کو اختتام ہونے والے کاروباری ہفتے میں ہفتہ بہ ہفتہ مہنگائی میں 0.57 فیصد کمی ہوئی ہے جس کی ایک وجہ توانائی کی قیمتوں میں کمی ہے جبکہ سال بہ سال مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس نے 8 ستمبر سے 4 ہفتہ کی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ خوراک اور توانائی کی بلند ترین قیمتوں کی وجہ سے سال بہ سال مہنگائی میں 28.44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی شرح میں مسلسل چھٹے ہفتے اضافہ

اس سے قبل حساس قیمت انڈیکس میں سب سے زیادہ مہنگائی یکم ستمبر کو45.50 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ 25 اگست کے اختتامی ہفتے میں 44.58 فیصد، 8 ستمبر کے اختتامی ہفتے میں 42.70 فیصد اور 18 اگست کے اختتامی ہفتے میں 42.31 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

رواں ماہ (اکتوبر) میں عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، سیلاب کی تباہ کاریوں اور روپے کی قدر میں کمی کے سبب کنزیومر پرائز انڈکیس (سی پی آئی) میں پاکستان میں مہنگائی رواں مالی سال 2022 میں 12.2 فیصد سے بڑھ کر اگلے سال 2023 میں 23 فیصد ہوجائے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سخت مانیٹری پالیسی لانے کا فیصلہ کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 8.1 فیصد کمی

ستمبر 2021 سے لے کر اب تک مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر بی پی ایس 800 کا اضافہ کرکے 15 فیصد تک پہنچا دیا ہے، جو 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے بلند ترین شرح ہے۔

سیلاب سے فصلیں نقصان ہونے کے سبب سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں نے بھی مشترکہ طور پر ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے میں کردار ادا کیا ہے۔

دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال میں اوسط کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) مہنگائی میں 20 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ اسی دوران توانائی کی بڑھتی قیمتیں اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث مہنگائی میں مسلسل اضافہ رہے گا۔

قبل ازیں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت نے رواں مالی سال میں مہنگائی کا سالانہ ہدف 11.5 فیصد رکھا تھا۔

حساس قیمت انڈیکس نے ملک بھر کے 17 شہروں کے 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ رواں ہفتہ 51 ضروری اشیا میں سے 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 17 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 16 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 44.58 فیصد پر پہنچ گئی

ہفتہ بہ ہفتہ قیمتوں میں کمی آنے والی ان اشیا میں ٹماٹر (13.51فیصد)، انڈے (2.12 فیصد)، دال مسور(0.07فیصد)، پیاز(1.57فیصد)، چنے کی دال (1.39 فیصد) اور کیلے (1.36 فیصد) شامل ہیں، اسی طرح ایل پی جی کی قیمت میں 2.74 فیصد کمی ہوئی ہے۔

دوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ماچس (5.65 فیصد)، پاؤڈر والا دودھ (3.82 فیصد)، لکڑی (2.09 فیصد)، ڈبل روٹی (2.05 فیصد)، آلو (1.78 فیصد)، پکا ہوا گوشت (1.47 فیصد) اور لپٹن کی چائے (1.24 فیصد) شامل ہے۔

البتہ سال بہ سال کے تحت جن چیزوں میں اضافہ ہوا، ان میں ٹماٹر(194.26فیصد)، پیاز(167.89 فیصد)، ڈیزل (92.08 فیصد)، پیٹرول (76.07 فیصد)، چنے کی دال (69.25 فیصد)، دال مسور(62.19 فیصد)، 5 لیٹر کوکنگ آئل (60.14 فیصد)، صابن (58.03 فیصد)، زیتون کا تیل (56.53 فیصد)، 2.5 کلو گرام سبزیوں کا تیل (56.30 فیصد)، ماش کی دال (55.61 فیصد)، دال مونگ (53.75 فیصد) اور ایک کلو گرام گھی (53.59 فیصد) شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024