خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی بڑھتی لہر پر مداخلت کا نہیں سوچ رہے، خواجہ آصف
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے حالیہ مذاکرات کے دوران کوئی ٹھوس نتائج نہیں نکلے جہاں سوات میں ہزاروں شہری دہشت گردی کی بڑھتی لہر کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔
عرب نیوز کی سالانہ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا میں صورتحال قابو میں ہے اور کسی بھی ناخوش گوار صورت حال کے پیش نظر اچھے طریقے سے نمٹا جائے گا۔
مزید پڑھیں:روس نے پاکستان کو گیس کے ساتھ ساتھ گندم فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی، خواجہ آصف
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں بالخصوص سوات کے شہری کئی ہفتوں سے علاقے میں بڑھتی دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں جبکہ اب انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر علاقے میں دہشت گردوں کو لگام نہیں دیا جاتا تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔
آج بھی سوات کی تحصیل چارباغ اور شانگلہ کے علاقے الپوری میں دہشت گردی کی بڑھتی لہر کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے جہاں چارباغ میں رواں ہفتے دہشت گردوں نے ایک اسکول وین پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق اور دو طالب علم زخمی ہوئے تھے۔
اس واقعے کے بعد مختلف علاقوں میں سیکڑوں طلبہ اور اساتذہ نے علاقے میں بڑھتی ہوئی غیریقینی صورت حال کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیے جس کے بعد ان مظاہروں میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی فوج کو اپنا چیف خود منتخب کرنے کی تجویز پر پی ٹی آئی کی جانب سےتنقید
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف نے خیبرپختونخوا حکومت میں مداخلت کے تاثر کو رد کرتے ہوئے پرامن ماحول کے لیے اپنی ترجیحات کا اظہار کیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نہ کسی بھی مداخلت کا سوچ رہے ہیں اور نہ ہی یہ ہمارے کارڈز میں شامل ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پرامن وسائل کو بروئے کار لائیں گے اور اگر صورت حال پر قابو پانے کے لیے ہمیں دیگر فورس سے سہارا لینا پڑا اور وہ ناگزیر ہوا تو ہم اس پر بھی غور کریں گے، ان شااللہ۔
وزیر دفاع نے اس بات کو واضح کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو صورت حال کا ادراک ہونا چاہیے اور کسی انسداد دہشت گردی میں وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی مدد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے حقوق کے لیے خود سڑکوں پر نکلتے دیکھنا بہت خوش آئند ہے اور مجھے یقین ہے کہ حالات کو قابو میں لایا جائے گا تاہم حالیہ دنوں چند دہشت گردوں کی واپسی ممکنہ طور پر افغانستان سے ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، ان کےخلاف لمبی قانونی کارروائی ہونے والی ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی کامیابی بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ جو کچھ افغانستان میں ہو رہا ہے پاکستان اس سے غافل نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیام کا انحصار افغانستان پر ہے، ہم معاملہ حل کرنے کے لیے پرامن طریقے اختیار کریں گے اور اگر ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنا ناگزیر ہوا تو ہم طاقت کا استعمال بھی کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی افواج پوری طرح سے لیس ہیں اور دنیا میں کسی بھی فوج کے مقابلے میں سب سے زیادہ جنگ لڑ چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے فرنٹ لائن فورسز انتہاپسندی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں اور ہمارے تجربات اور قربانیاں بے مثال ہیں۔
'میڈیا کا کردار'
علاوہ ازیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی سلامتی میں میڈیا کے کردار پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ موجودہ دور میں قومی سلامتی کے لیے میڈیا کی ضرورت بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے دروازے کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں، خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ ولی عہد شہزاہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب میں بہت بنادی تبدیلیاں آئی ہیں اور اس ضمن میں میڈیا بہت بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روایتی طرز حکمرانی سے جدید دور کے تقاضوں کی طرف کوئی بھی قدم ایک مثالی تبدیلی کی طرح ہے جو سعودی عرب میں رونما ہوئی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اس تبدیلی کا نہ صرف سعودی عرب میں خیر مقدم کیا گیا ہے بلکہ خطے سے باہر بھی اس کو سراہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں واقع ہونے والی تبدیلیوں کے دوران میڈیا اور تبدیلی ساتھ ساتھ چلتے ہیں کیونکہ میڈیا اس تبدیلی کو لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت قومی سلامتی کسی ریاست کی بنیادی طور پر اقتصادی سلامتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں میڈیا ہمیشہ جنگوں کی پیش گوئی کر رہا ہے کیونکہ وہ میڈیا ہی تھا جو ہمیشہ خبردار کرنے والے فریقین کے اسٹریٹجک مؤقف کو سامنے لاتا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں ذاتی طور پرسمجھتا ہوں کہ میڈیا پاکستان میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور الیکٹرونک اور سوشل میڈیا میں تیزی سے بہترین اضافہ ہوا ہے۔
وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ سیاست دانوں کے ذریعے میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا گیا تھا جس کو موجودہ صورت حال میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کے خلاف مہم پی ٹی آئی اور بھارت کا مشترکہ پروجیکٹ تھا، خواجہ آصف
خواجہ آصف نے میڈیا کے کردار پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ میڈیا جعلی خبروں کے ذریعے جنگوں، پالیسیوں اور حکمت عملیوں سے تباہی مچا رہا ہے مگر میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ میڈیا کا مقام بنیادی ہے اور یہ قومی زندگی کا سب سے اہم حصہ بن گیا ہے۔
'مسلح افواج میں کمانڈ کی تبدیلی تقدس کا معاملہ ہے'
انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے جہاں انتہاپسند لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے مؤثر طریقوں سے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:سیشن جج کے فیصلے کے خلاف خواجہ آصف کی درخواست پر وزیر اعظم کو نوٹس جاری
وزیر دفاع نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج میں کمانڈ کی تبدیلی تقدس کا معاملہ ہے جس کے تقدس کا خیال رکھنا چاہیے، تاہم جب اس معاملے کو سیاسی دائرے میں لایا جاتا ہے تو اس کا تقدس پامال ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر دفاع کی حیثیت سے دو آرمی چیفس کی تقرریوں کا مرحلہ مکمل کیا تھا جس پر کبھی اس طرح کی بحث نہیں ہوئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ تمام ادارے آئین کے دائرے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔