• KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے 8 رکنی وزرا کی کمیٹی تشکیل

شائع October 12, 2022
اجلاس میں بعض ممالک کے ویزا پالیسی میں نرمی کی منظوری دی گئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
اجلاس میں بعض ممالک کے ویزا پالیسی میں نرمی کی منظوری دی گئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ نے وزیردفاع کی زیر قیادت 8 رکنی وزارکی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے جس میں ہدایت کی گئی کہ ملک میں بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے قلیل اور طویل مدتی اقدامات کا منصوبہ بنایا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بعض ممالک کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کی منظوری دی گئی تاکہ ان ممالک کی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو بڑھایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: توانائی بحران: مارکیٹوں کی جلد بندش کی تجویز کابینہ میں زیرغور

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے توانائی کی بچت اور تحفظ کے اقدامات کے لیے قلیل، درمیانی اور طویل مدتی حکمت عملی بنانے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر دفاع کی زیرقیادت کمیٹی میں وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن اور وزیر بورڈ آف انویسٹمنٹ چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔

وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ اگلے ہفتے بجلی چوری کی روک تھام اور لائن کی خرابی کی صورتحال کے حوالے سے حکمت عملی اور تفصیلی بریفنگ دی جائے، انہوں نے توانائی کے تحفظ کے حوالے سے عوامی اگاہی مہم شروع کرنے پر بھی زور دیا۔

وزیراعظم نے 10 اکتوبر کے دورہ تھر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سستی بجلی تھر کول پروجیکٹ کے ذریعے پیدا کی جاسکتی ہے، انہوں نے ماضی میں پروجیکٹ میں غیر ضروری تاخیر کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اس پروجیکٹ سے توانائی کے درآمدی بِل میں 24 ارب ڈالر کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: سیاسی و اقتصادی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب

اس کےعلاوہ کابینہ نے بھوٹان، مالدیپ، نیپال، روانڈا، بیلاروس اور سلواکیہ کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جہاں ان ممالک کے شہری دوطرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے کاروباری ویزا استعمال کرسکتے ہیں۔

کابینہ نے فیملی ویزا کی مدت میں ایک سے 2 سال کی توسیع کی منظوری دی اور وزارت خارجہ کی جانب سے تصدیق شدہ عارضی دستاویزات، سفر، پناہ گاہوں پر 30 دن کے ناقابل توسیع فیملی وزٹ کے داخلی ویزا کے اجرا کی بھی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے پاکستان آن لائن ویزا سسٹم (پی او وی ایس) کی بھی منظوری دی، جس میں درخواست دہندگان کے گھر کا پتہ، قیام کی جگہ، داخلی بارڈر، ایئرپورٹ، کام کی جگہ، اسپانسر کی تفصیلات سمیت رابطے کی تفصیلات بھی لازمی قرار دی گئیں، کاروباری ویزا کی صورت میں اسپانسر کے رابطے کی تفصیلات بھی لازمی قرار دی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ سی پیک منصوبے کے علاوہ نجی افراد کے لیے بھی یہ قواعد لازمی قرار دیے گئے ہیں۔

زمین الاٹمنٹ

وزیر ہاؤسنگ کی تجویز پر کابینہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی لاہور رجسٹری کے لیے نبھا روڈ کے ساتھ 23 کنال اراضی کی الاٹمنٹ کی منظوری دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ اجلاس: نیب ترامیم کیلئے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل

کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 30 ستمبر اور 10 اکتوبر کو ہونے والے اجلاسوں کے دوران کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔

اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے سوات میں اسکول بس پر فائرنگ کے واقعے پر مذمت کرتے ہوئے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت اور زخمی بچوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔

کارٹون

کارٹون : 27 دسمبر 2024
کارٹون : 26 دسمبر 2024