دنیا میں سرد جنگ کے بعد پہلی بار ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے، امریکی صدر
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دنیا میں سرد جنگ کے بعد پہلی بار ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نیو یارک میں ڈیموکریٹک پارٹی کی فنڈ ریزنگ تقریب میں جو بائیڈن نے کہا کہ سنہ 1962 کے بعد کینیڈی اور کیوبا میزائل بحران کے بعد دنیا میں ایٹمی جنگ امکانات ظاہر نہیں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سرد جنگ کے بعد پہلی بار عالمی جوہری ہتھیاروں میں اضافے کا امکان ہے، تھنک ٹینک
امریکی صدر نے پیوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ جب روسی صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دیتے ہیں تو وہ ’مذاق‘ نہیں کررہے ہوتے۔
انہوں نے سویت یونین کے کیوبا میں میزائل نصب کرنے کے حوالے سے کہا کہ کیوبا میں بحران کے بعد پہلی مرتبہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا براہ راست خطرہ ہے۔
یوکرین پر ماسکو کے حملے کے تین روز بعد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کے جوہری ہتھیاروں کو ہائی الرٹ پر رکھ دیا تھا، روس یوکرین پر اپنے حملے کو ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کا نام دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جوہری ہتھیاروں کے اخراجات میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، رپورٹ
ماہرین نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے محدود پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہوگا لیکن امریکی صدر نے خبردارکیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تباہی بڑے پیمانے پر پھیلنے کا خطرہ ہے۔
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ روسی صدر کی یوکرین میں حکمت عملی معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، روسی صدر اسی صورتحال سے کیسے باہر نکلیں گے؟ پیوٹن نہ صرف اپنی پوزیشن کھو دے گا بلکہ روس کے اندر طاقت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔