• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیر اعظم نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی

شائع October 4, 2022
— فوٹو: شہباز شریف فیس بک
— فوٹو: شہباز شریف فیس بک

وزیر اعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں وفاقی وزرا اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان شامل ہیں۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فیکشن کے مطابق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ہوں گے، اس کے علاوہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل اور کابینہ سیکریٹری شامل ہیں۔

پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، آئی ایس آئی اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تکنیکی ماہرین بھی اس تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

یہ کمیٹی وزیر اعظم آفس میں سائبر سیکیورٹی بریچ کا جائزہ لے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس معاملے پر 7 دنوں کے اندر تمام پہلوؤں کو دیکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس: آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری

نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا کہ کمیٹی وزیر اعظم ہاؤس کے موجودہ سائبر سیکیورٹی پروٹوکولز کا جائزہ لے گی، اوریہ فول پروف سیکیورٹی سسٹم اور ڈیجیٹل ایکو سسٹم تیار کرنے کے لیے فوری اقدامات اور ایکشن پلان تجویز کرے گی۔

یہ کمیٹی موجودہ ای سیفٹی اور سائبر سیکیورٹی کے نظام کا بھی جائزہ لے گی، یہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی سرکاری محکموں کی موجودہ صلاحیت اور کمزوریوں کا وسیع پیمانے پر جائزہ لے گی اور مختلف الیکٹرانک آلات جیسا کہ ٹیبلیٹ، اسمارٹ فونز، وائی فائی اور دیگر آلات سے وابستہ خطرات کا از سر نو جائزہ بھی لے گی۔

واضح رہے کہ ملک میں اہم زیر بحث موضوع ’آڈیو لیکس‘ کا چل رہا ہے جیسا کہ چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی، جس پر پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی ردعمل دیا تھا۔

اس کے بعد ایک اور آڈیو سامنے آئی تھی جس میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور دیگر وفاقی وزرا کو سرکاری امور پر گفتگو کرتے سنا جا سکتا ہے اور اس پر بھی سوشل میڈیا پر بحث ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس بڑی کوتاہی ہے، اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنا رہے ہیں، وزیراعظم

سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے درمیان گفتگو کا ایک آڈیو کلپ بھی سامنے آیا تھا جس میں وہ مبینہ طور پر ’سائفر‘ پر بات کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ 28 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی تھی۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس وزیراعظم ہاﺅس میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا تھا جس میں وفاقی وزرا کے علاوہ سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی۔

اجلاس میں وزیر اعظم ہاﺅس کی سیکیورٹی سے متعلق بعض پہلوؤں کی نشان دہی کی گئی تھی اور ان کے تدارک کے لیے ’فول پروف سیکیورٹی‘ انتظامات کے بارے میں تجاویز دی گئیں۔

مزید پڑھیں: مبینہ آڈیو میں وزیر اعظم سے رشتہ دار کو ’سہولت‘ فراہم کرنے کی درخواست کا انکشاف

بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم ہاﺅس سمیت دیگر اہم مقامات، عمارات اور وزارتوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی صورت حال سے بچا جاسکے۔

اجلاس میں اس اتفاق کیا گیا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی اور سائبر اسپیس کے موجودہ تبدیل شدہ ماحول کے تناظر اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی، سیفٹی اور سرکاری گفتگو یقینی طور پر محفوظ بنانے کے لیے جائزہ لینے پر زور دیا گیا تاکہ سیکیورٹی نظام میں کوئی رخنہ اندازی نہ ڈال سکے۔

آڈیو لیکس

خیال رہے کہ 25 ستمبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی جس میں سنا گیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ایک نامعلوم عہدیدار کے ساتھ ایک توانائی منصوبے کے لیے بھارتی مشینری کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کے امکان پر بات کر رہے تھے جو کہ ان کی بھتیجی مریم نواز کے داماد کی خواہش تھی۔

بعد ازاں، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے استعفوں سے متعلق مزید ریکارڈنگز منظر عام پر آئی تھیں، جنہیں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر کو عمران خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس میں بھی مبینہ سائفر کے حوالے سے ہی اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔

آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا تھا کہ ’ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔‘

یاد رہے کہ 30 ستمبر کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے ایک اور مبینہ آڈیو بھی لیک ہوگئی تھی۔

منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا گیا کہ مبینہ طور پر عمران خان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، اس آڈیو میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم عمران خان کو سنا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024