• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عمران خان نے آڈیو لیکس کی تردید نہ کر کے اعتراف جرم کرلیا ہے، مریم اورنگزیب

شائع October 3, 2022
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس سے ثابت ہو گیا کہ عمران خان نے اپنے اقتدار کی خاطر آئین شکنی کی اور ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا لیکن ان دونوں آڈیو لیکس کی عمران خان نے تردید نہیں کی، اس کا مطلب ہے کہ وہ اعتراف جرم کر چکے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے جتنی بھی امداد اور فنڈز آئے ہیں، ان کی شفاف انداز میں تقسیم کے لیے آج وزیر اعظم شہباز شریف ایک ڈیش بورڈ لانچ کریں گے جس کا یہی مقصد ہے کہ عوام کو ان امداد کے حوالے سے تمام معلومات دستیاب ہوں۔

مزید پڑھیں: آڈیو لیکس، سائفر سے متعلق تحقیقات سپریم کورٹ کا کمیشن کرے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک کے وزیر اعظم سیلاب متاثرین کی بحالی اور مدد کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں اور دوسری طرف چار سال اس ملک کے وزیر اعظم کے عہدے پر مسلط رہنے والے شخص کی 28 ستمبر کو آڈیو لیکس سامنے آئیں، وہ وزیر اعظم اپنا اقتدار ختم ہونے کے بعد جس ذہنی کیفیت میں مبتلا تھا، اس نے اس کیفیت میں جلسے میں وہ کاغذ لہرایا، اس آڈیو لیکس نے ان کی سازش اور بیرون ملک سازش کے بیانیے، امریکی سازش کا جو کھیل کھیلا گیا اس کو بےنقاب کرگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 7 تاریخ کو یہ سائفر آیا اور 8 تاریخ کو یہ دفتر خارجہ کو موصول ہوتا ہے، 9 تاریخ کو اس سائفر کی کاپی وزیر اعظم ہاؤس میں منگوائی جاتی ہے اور پھر 15مارچ کو ڈونلڈ لو کو ویمنز ڈے پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرنے کے لیے بلایا گیا، 27 تاریخ کو جلسہ ہوا لیکن آڈیو لیکس میں کیا کہا جاتا ہے کہ اس آڈیو لیکس میں تو تاریخ پہلے کی ہے تو پھر کیا کریں۔

مریم اورنگزیب نے سوال کیا کہ اگر آپ کے پاس 7 تاریخ کو سائفر آگیا تھا تو آپ قوم کو کیوں نہیں بتایا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی تھی، یہ 27 تاریخ کو اس لیے بتایا کہ آپ کو یقین ہوگیا تھا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے، اقتدار جارہا ہے اور آپ کے اتحادیوں نے آپ پر عدم اعتماد کردیا ہے کیونکہ آپ چور، کرپٹ، نالائق اور نااہل تھے، آپ نے معیشت تباہ کی، ملک کے عوام کا روزگار چھین لیا، کشمیر کا سودا کیا اور ملک کے اندر افراتفری پیدا کی اور اس صورت میں اتحادیوں نے آپ کا ساتھ چھوڑا، پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کی اور 27 تاریخ کو آپ کو پتا چل گیا کہ اتحادی ساتھ چھوڑ گئے ہیں تو آپ نے کہا کہ ہم نے صرف کھیلنا ہے، نام نہیں لینا امریکا کا۔

انہوں نے کہا کہ 30 ستمبر کو ایک اور آڈیو لیک سامنے آتی ہے، اس آڈیو لیکس میں عمران خان کہتے ہیں کہ امریکا کا نام کسی نے بھی نہیں لینا ہے، اگر آپ کے خلاف یا ملک کے خلاف کسی نے بھی اتنی بڑی سازش کی تھی تو پھر نام کیوں نہیں لینا، نام اس لیے نہیں لینا کیونکہ عمران خان صاحب آپ کو پتا تھا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں جو اس آڈیو لیکس سے ثابت ہوگیا، آپ کو پتا کہ آپ ملکی مفادات، قومی سالمیت اور آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'سائفر سے صرف کھیلنا ہے'، عمران خان کی اعظم خان سے مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے مزید کہا کہ آپ نے اسی کھیل کھیل میں پارلیمان توڑ دی، آئین توڑ دیا، آپ کو شرم بھی نہیں آئی کہ آپ نے اپنی کرسی اور اقتدار کی خاطر ملک کے ساتھ کھیلا، عوام کی تقدیر کے ساتھ کھیلا، پارلیمان اور قومی اسمبلی توڑ دی، صدر پاکستان، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے آئین شکنی کرائی، اگر 7 تاریخ کو ثابت ہو گیا تھا کہ ملک کے خلاف سازش ہوئی ہے تو اس دن اسمبلی کیوں نہیں توڑی گئی، آپ نے اس دن عوام کو کیوں نہیں بتایا کہ ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے کیونکہ آپ کو یہ خیال 28 تاریخ کی آڈیو لیکس میں آیا، وہ اس لیے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے اور آپ کا اقتدار جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پوری سیاست بیساکھیوں پر مبنی ہے، آپ نے اپنی سیاست خیرات کے پیسوں سے کی، آپ نے اپنی سیاست دوسروں کے پیسوں پر کی، اقتدار میں آپ بیساکھیوں سے آئے، آج آپ ڈر کیوں رہے ہیں کیونکہ آج پہلی مرتبہ سیاست اپنے بل بوتے پر کرنی پڑ رہی ہے تو آپ دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 28 ستمبر کو پہلی آڈیو آئی، 30 ستمبر کو دوسری آڈیو آئی، اسی تاریخ کو کابینہ کا اجلاس ہوا کیونکہ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ قومی مفادات کا مسئلہ ہے، یہ ملک میں آئین اور قانون کا مسئلہ ہے، اس سائفر کو سیاست کی نذر عمران خان نے کیا ہے، کابینہ میں اس معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، اس سائفر کو تجزیے میں تبدیل کیا گیا، اس کے ساتھ کھیل کھیلنے کا تماشا کیا گیا، ان دونوں آڈیو لیکس کی عمران خان نے تردید نہیں کی، اس کا مطلب ہے کہ وہ اعتراف جرم کر چکے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ کرمنل انویسٹی گیشن کے زمرے میں آتا ہے جس کی تفتیش ایف آئی اے کرے گی اور ایف آئی اے سربراہ جس کو چاہے اس میں شامل کرسکتا ہے، تمام ایجنسیوں کو اس میں شامل کرسکتا ہے اور اس کی بھرپور انویسٹی گیشن کر کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 'کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے'، عمران خان کی مبینہ سائفر سے متعلق دوسری آڈیو لیک

دوران پریس کانفرنس مریم اورنگزیب نے عمران خان کے نجی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو کا کلپ بھی چلایا جس میں وہ کہتے ہیں کہ سائفر کا کاغذ ایک میرے پاس تھا اور وہ کہیں غائب ہوگیا، مجھے نہیں پتا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ سائفر کی کاپی غائب ہوگئی، وہ کاغذ کھو گیا جس پر آئین توڑا گیا، کھیل کھیلا گیا، جس پر پارلیمان توڑی گئی، جس پر آئین توڑ کر ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلا گیا، یہ وہی سائفر کی کاپی ہے جو انہوں نے وزیر اعظم ہاؤس منگوائی اور آج کہہ رہے ہیں کہ مجھے نہیں پتا کہ وہ کہاں چلی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024