یوکرین کا اہم لاجسٹک مرکز کا قبضہ روس سے واپس لینے کا دعویٰ
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی علاقے میں اہم لاجسٹک مرک لائمان کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا اور مزید پیش رفت ہوسکتی ہے۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ فورسز نے کئی ہفتوں بعد میدان جنگ میں اہم کامیابی حاصل کرلی ہے اور مشرق کی طرف مزید پیش رفت کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پیوٹن کا یوکرین کے چار علاقے روس میں ضم کرنے کا اعلان، قبضہ قائم رکھنے کا عزم
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر جاری مختصر ویڈیو میں کہا کہ 'لائمان مکمل طور پر کلیئر کردیا گیا ہے'۔
روس کی جانب سے اس دعوے کے بعد شہر کی صورت حال سے متعلق کوئی باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم ہفتے کو روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ مذکورہ علاقے سے فوج واپس جارہی ہے جو گھیراؤ کے خدشات پر کیا جارہا ہے۔
روس کو میدان جنگ میں بڑا دھچکا صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین سے قبضے میں لیے گئے پانچویں علاقے کے انضمام کے اعلان کے بعد پہنچا ہے۔
کیف اور مغربی ممالک نے روس کے انضمام کے اعلان کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی۔
روسی فوج نے لائمان کا قبضہ مئی میں حاصل کیا تھا اور دونیسٹک خطے کے شمال میں کارروائیوں کے لیے مرکز کے طور استعمال کیا جارہا تھا اور بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ علاقے سے محرومی یوکرین کی جانب سے گزشتہ ماہ شمال مشرقی خارکیف میں شروع کی گئیں کارروائیوں میں روس کی بڑی شکست ہے۔
دونیسٹک کے قریبی ریجن لوہانزک کے گورنر سرہیے گیدائی کا کہنا تھا کہ لائمان پر قبضے سے یوکرین کو پورا خطہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے، کیونکہ روس نے علاقے پر قبضے کا اعلان شدید لڑائی کے چند ہفتوں بعد جولائی میں کیا تھا۔
لوہانسگ کے گورنر نے کہا کہ دونیسٹک ریجن میں اس شہر کی آزادی لوہانسک ریجن پر دوبارہ قبضے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: روس کا یوکرین کے 4 علاقوں کے انضمام کے اعلان کا فیصلہ
اس سے قبل یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ڈونباس پر فوری قبضہ کیا جائے گا، جس میں دونیسٹک اور لوہانسک ریجن شامل ہے اور اکثر علاقوں پر روس کا قبضہ ہے۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈونباس میں کئی علاقوں میں یوکرینی پرچم لہرایا گیا ہے اور مزید ایک ہفتے لگے گا۔
خیال رہے کہ روسی صدر نے خیرسن اور زیپوریزیزیا کے ڈونباس اور جنوبی ریجن کے الحاق کا اعلان کیا تھا جو یوکرین کے مجموعی رقبےکا 18 فیصد کے برابر ہے۔
روسی اضطراب
میدان جنگ میں ہونے والی ناکامیوں پر روس کے اندر بھی سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں کہ فوجی کارروائیاں کس طرح کی جارہی ہیں
پیوٹن اور اس کے اتحادی جنوبی چیچنیا کے رہنما رمضان خدیروف نے ہفتے کو حکمت عملی میں تبدیلی کی تجویز دیتے ہوئے سرحدی علاقوں میں مارشل لا نافذ کرنے اور معمولی نوعیت کے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی تجویز دی تھی۔
سابق صدر دیمتری میڈویڈوف سمیت اعلیٰ عہدیداروں نے تجویز دی تھی کہ جوہری اسلحے کے استعمال کی ضرورت پڑ سکتی ہے، لیکن خدیروف کا مطالبہ فوری اور ہنگامی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر مغرب اور روس میں بڑے تصادم کا اشارہ
دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ جوہری اسلحے کے کسی قسم کے استعمال کی صورت میں فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ لائمان پر قبضے سے روسی فوج کو نئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہمیں نظر آرہا ہے اس پر ہمیں بڑا اطمینان ہے۔
آسٹن کا کہنا تھا کہ لائمان روس کے لیے سپلائی کا مرکز تھا جہاں سے فوج آگے بڑھانے اور ضروری اشیا فراہم کی جارہی تھیں اور روس کے پاس اس علاقے کا قبضہ یوکرین پر حملے کے بعد 7 ماہ سے زیادہ رہا۔
امریکی سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ ان راستوں کے بغیر ان کے لیے مزید مشکل ہوگی اور روس کو آگے بڑھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔