وزیراعلیٰ سندھ، ورلڈ بینک سیلاب متاثرین کیلئے ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے کیلئے متفق
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک کی معاونت سے سیلاب متاثرین کے لیے 110 ارب روپے سے ’ہاؤسنگ منصوبے‘ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیاہے، جس کے لیے ایک خصوصی یونٹ بنایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے ملکی ڈائریکٹر نیجی بینہسین کے درمیان ویڈیو لنک پر منعقدہ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہاؤسنگ منصوبے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیلاب زدہ شہروں اور دیہاتوں سے پانی نکالنے کے لیے ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں، سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی کا عمل جاری ہے اور امید ہے کہ ایک ماہ کے اندر علاقوں سے پانی نکال دیا جائے گا۔ ۔
مزید پڑھیں: سندھ میں اس وقت الیکشن کا سوچ بھی نہیں سکتے، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ
انہوں نے کہا کہ پانی کی مکمل نکاسی کے بعد سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے گھروں کی تعمیر کا عمل شروع کردیا جائے گا، موسم سرما سر پر آ پہنچا ہے اس لیے ہمیں متاثرہ لوگوں کے لیے گھروں کے انتظامات کرنے ہوں گے۔
ورلڈ بینک کے ملکی ڈائریکٹر سے ملاقات کے حوالے سے کہا گیا کہ اس معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کرنے کے بعد 110 ارب روپے کی مالیت سے متاثرین کے لیے گھر بنانے کا منصوبہ لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کمپنی قائم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی وجہ سے ملک کے حالات بدتر ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
کمپنی کا چیف ایگزیکٹو افسر سرکاری اور نجی تعاون سے گھروں کی تعمیر شروع کریں گے، جس کے لیے سروے کا عمل جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ورلڈ بینک کے نمائندے کے ساتھ سڑکوں کی تعمیر اور کراچی میں درپیش نکاسی آب کے نظام کے مرمت اور تعمیر نو کا معاملہ بھی اٹھایا جو حالیہ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والی سڑکویں کی تعمیر نو کے لیے 13 ارب روپے کا منصوبہ شروع کرنا چاہتے ہیں، جس پر ورلڈ بینک نے اس منصوبے کے لیے 6 ارب روپے دینے کا عزم کیا جبکہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 7 ارب روپے کی بقیہ رقم حاصل کرنے کا انتظام کسی اور ذریعے سے کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ نے سیوریج لائنوں کی مرمت اور تعمیر نو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے نکاسی کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے سیوریج نظام کی مرمت کے لیے 25 ارب روپے کے منصوبے پر کام کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ورلڈ بینک کے نمائندے نے وزیر اعلیٰ سے اس منصوبے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کراچی واٹر سیوریج سسٹم امپرومنٹ پراجیکٹ کے ذریعے منصوبے کی معاونت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: وفاق، سندھ کے ساتھ شدید ناانصافی کر رہا ہے، مراد علی شاہ
مراد علی شاہ نے اجلاس کے دوران کراچی کی جام صادق علی پل کا معاملہ بھی اٹھایا، جس پر ورلڈ بینک اور سندھ حکومت نے اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں بات چیت کرنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کاشت کاروں کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان ہوا ہے، حکومت نے کسانوں کو ریلیف دینے کے لیے کھاد اور تصدیق شدہ بیج کی مد میں 30 ارب روپے کی اسکیم بھی تشکیل دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سیلاب زدہ زرعی صنعت کو تعاون کے ذریعے بحال کرنا ہے کیونکہ کاشت کار تصدیق شدہ بیج، کھاد سمیت دیگر سامان خریدنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق، سندھ میں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائے، سید مراد علی شاہ
جس پر ورلڈ بینک نے اس منصوبے کے لیے تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ کاشت کار سیلاب سے متاثرہ اپنی زمینیں بحال کرکے ربیع کی اگلی فصل شروع کر سکیں۔
وزیراعلیٰ سندھ اور ورلڈ بینک کے عہدیدار کے درمیان ملاقات میں داکٹر عذرا فضل پیچوہو، منظور وسان، ناصر شاہ، جام خان شورو، رسول بخش چانڈیو، بیریسٹر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین محکمہ منصوبہ بندی اور ترقیاتی امور حسن نقوی اور دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔
ورلڈ بینک کی طرف سے اجلاس میں پروگرام لیڈر عبد الرزاق خلیف، سینئر ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ اسپیشلسٹ ایلیف ایہان، بلال خالد، کامران اکبر، یونزی لگ، اور فرح یامین نے شرکت کی۔