روپے کی قدر میں مزید بہتری، انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 49 پیسے سستا
انٹربینک مارکیٹ میں آج دن کے آغاز میں ابتدائی تجارت کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 2 روپے 49 پیسے کا اضافہ ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستانی روپیہ 1.08 فیصد مستحکم ہونے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں 229 روپے 63 پیسے پر بند ہوا جبکہ گزشتہ روز قدر 232 روپے 12 پیسے تھی۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز 232 روپے 12 پیسے پر بند ہونے کے بعد روپیہ آج صبح 11 بج کر 30 منٹ پر 1.12 فیصد اضافے کے ساتھ 229 روپے 50 پیسے فی ڈالر پر ٹریڈ کر رہا تھا۔
ڈالر کی قدر میں کمی کا یہ رجحان جاری رہنے کا امکان ہے اور قیمت 229.50 کی موجودہ سطح سے نیچے بھی آسکتی ہیں۔
اس حوالے سے جنرل سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دراصل اسحٰق ڈار کی بطور وزیر خزانہ واپسی کی وجہ سے مارکیٹ میں رجحان میں تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر مزید مہنگا، انٹربینک میں روپے کی قدر میں 2 روپے 10پیسے کی کمی
انہوں نے کہا کہ ’ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے فنڈز کے اجرا کی خبروں کے باوجود روپے کی قدر گر رہی تھی، مجموعی طور پر مارکیٹ میں منفی رجحان نظر آرہا تھا، اب ڈالر کی قدر کو کم رکھنے اور معیشت کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے حوالے سے اسحٰق ڈار کی ساکھ کے سبب بہتری کی امید ہے‘۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جاری قرض پروگرام کی شرائط کی وجہ سے ملک کی معاشی صورتحال اب مختلف ہے، ان شرائط کے تحت پاکستان نے مارکیٹ پر مبنی کرنسی ایکسچینج نظام پر اتفاق کیا ہے لہٰذا اسحٰق ڈار پہلے کی طرح اس صورتحال سے نمٹ نہیں سکتے، انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ کون سی طویل مدتی پالیسیاں متعارف کراتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ 4 روز میں پاکستان کے قرضے میں تقریباً ایک کھرب روپے کی کمی ہوئی ہے، یہ بہتری بہت خوش آئند ہے اور کافی وقت کے بعد اس رجحان میں تبدیلی آئی ہے‘۔
مزید پڑھیں: روپے کی گراوٹ کا سلسلہ تھم نہ سکا، ڈالر کی قیمت 234 روپے 32 پیسے تک پہنچ گئی
ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے قیاس آرائیاں کرنے والوں جیسے ریاست مخالف عناصر کو فائدہ ہوا، حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے یہ مثبت رجحان اب تبدیل نہ ہو‘۔
ظفر پراچا نے نشاندہی کی کہ ملک کو طویل عرصے سے زرمبادلہ کی کمی کا سامنا ہے، پاکستان کو رواں سال 30 سے 40 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ تاحال ہمارے پاس صرف 10 ارب ڈالر کا انتظام ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو درآمدات کو کم کرنا چاہیے اور برآمدات میں اضافہ کرنا چاہیے، اس کے علاوہ افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت اور امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے کیونکہ ان سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر ایک بار پھر مہنگا، انٹربینک میں روپے کی قدر میں ایک روپے 64 پیسے کی کمی
واضح رہے کہ آج مسلسل پانچواں روز ہے جب روپے کی قدر 22 ستمبر کو 239 روپے 94 پیسے کی کم ترین سطح کے نزدیک پہنچنے کے بعد بحال ہو رہی ہے۔
23 ستمبر (جمعہ) کے بعد سے روپے کی قدر میں 7 روپے 59 پیسے اضافے کے ساتھ 3.2 فیصد بہتری آئی ہے۔