• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پنجاب کے 25 اضلاع میں ڈینگی کے 373 نئے کیسز رپورٹ

شائع September 28, 2022
پنجاب میں اب تک ڈینگی بخار سے ہونے والی اموات کی تعداد 8 ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پنجاب میں اب تک ڈینگی بخار سے ہونے والی اموات کی تعداد 8 ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پنجاب کے کم از کم 25 اضلاع میں ڈینگی بخار پھیل چکا ہے اور صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 373 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس سے رواں سال رپورٹ ہونے والے ایسے کیسز کی کل تعداد 5 ہزار 413 ہوگئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ کیسز لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں سامنے آئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طبی اور صحت عامہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ سیلابوں اور بارشوں بالخصوص جنوبی پنجاب میں ڈینگی کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیاں 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کیلئے سازگار ماحول کا سبب بن گئیں

ان کا کہنا ہے کہ ضلعی اور محکمہ صحت کے حکام ڈینگی لاروا کو تلف کرنے کا دعویٰ کرنے کے لیے محض رپورٹیں ہی تیار کر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ عملی طور پر انسداد ڈینگی سرگرمیاں شروع کی جائیں جیسا کہ 11-2010 میں کی گئی تھیں جب وائرس پہلی بار پنجاب میں آیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے انسداد ڈینگی کے ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کیا تھا اور صوبے سے اس مرض کے خاتمے کے لیے مسلسل 40 اعلیٰ سطح کے اجلاس منعقد کیے تھے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ان اجلاسوں میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، اسپیشل برانچ کے سربراہ، وزیر صحت اور متعلقہ 30 کے قریب سرکاری محکموں کے سیکریٹریز شرکت کرتے تھے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت میں اس طرح کا جذبہ ناپید ہے کیونکہ ڈینگی کے پھیلاؤ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے زیادہ تر محکمہ صحت کو بلایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا آپ ڈینگی بخار کی علامات سے واقف ہیں؟

صحت عامہ کے ایک ریٹائرڈ عہدیدار،جو ماضی میں انسداد ڈینگی سرگرمیوں کا حصہ رہے ہیں، یاد کرتے ہیں کہ صحت کی ہزاروں ٹیمیں ڈینگی لاروا کو ختم کرنے کے لیے گھروں کی چھتوں، کمرشل عمارتوں، سرکاری رہائش گاہوں، بازاروں، گوداموں، پارکوں، تعلیمی اداروں اور یہاں تک کہ سرکاری دفاتر کا دورہ کرتی تھیں۔

اس کے علاوہ انسداد ڈینگی سرگرمیوں میں مدد کرنے والے قانون نافذ کرنے والے ادارے براہ راست وزیراعلیٰ کو رپورٹ کرتے تھے، اس وقت پنجاب بھر میں انسداد ڈینگی ضوابط کے تحت لاکھوں کیسز درج کیے گئے تھے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اب اس طرح کے طریقوں کو بڑی حد تک ترک کر دیا گیا ہے اور متنبہ کیا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر سیلاب اور بارشوں کے بعد لوگ ڈینگی کا زیادہ خطرہ رکھتے ہیں۔

سابق عہدیدار نے خبردار کیا کہ اگر نظر انداز کیا گیا تو ڈینگی کی وبا حکومت کے قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: شہر میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں 192، راولپنڈی میں 101 اور گوجرانوالہ میں 22 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

جن دیگر اضلاع میں ڈینگی کے کیسز سامنے آئے ان میں ملتان، گجرات، اٹک، سیالکوٹ، وہاڑی، حافظ آباد، رحیم یار خان، شیخ پورہ، اوکاڑہ، ننکانہ صاحب، سرگودھا، بہاولپور، لودھراں، مظفر گڑھ، بہاولنگر، ڈیرہ غازی خان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بھکر، میانوالی، جھنگ، پاکپتن اور لیہ شامل ہیں۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاہور میں اس سال جنوری سے اب تک ڈینگی وائرس کے 2 ہزار 278 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں اب تک ڈینگی بخار سے ہونے والی اموات کی تعداد 8 ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024