• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آڈیو لیکس کی مزید اقساط بھی آنے والی ہیں، عمران خان

شائع September 26, 2022
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں طلبہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں طلبہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آڈیو لیکس سامنے آنے کے بعد چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اقساط بھی آنے والی ہیں۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ آڈیو لیکس میں اور بھی کچھ آرہا ہے، آنے والے دنوں میں اور بھی کچھ اقساط کا انتظار کریں، سنا ہے کہ یہ آرہا ہے کہ جس میں الیکشن کمشنر، نواز شریف سے کہہ رہا ہے توشہ خانہ میں ان کو نااہل کردیں گے، یہ ہے الیکشن کمیشن۔

عمران خان نے کہا کہ یہ دور مستقبل کی ٹیکنالوجی کا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم نے اپنی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت اور نوجوانوں کو جن تکنیکی مہارتوں سے لیس کرنا تھا، ہم نے وہ 20 سال ضائع کردیے، 20 سال پہلے بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات 140 ارب ڈالر کی ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کےخلاف اب تک کارروائی نہ ہونے پر اپنی حکومت سے شاکی ہوں، فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ برآمدات ہوئیں لیکن بھارت کی صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات 140 ارب ہیں تو اس سے اندازہ لگا لیں کہ ہم نے یہ 20 سال ضائع کیے، ہم نے جو اقدامات کیے اس سے دوسرے سال میں ہماری برآمدات 35 فیصد بڑھیں، تیسرے سال میں 45 فیصد بڑھیں جبکہ آخری سال میں 75 فیصد بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خصوصی انفارمیشن ٹیکنالوجی زون شروع کیے جس میں ٹیکس مراعات دیں، اس شعبے میں 30 سال سے کم عمر نوجوان اپنی کمپنیاں بناتے ہیں اور ارب پتی بن جاتے ہیں، ہماری کوشش ہو گی کہ جب بھی ہماری حکومت آئی تو ہم آئی ٹی اسٹارٹ اپس کو مراعات دینی ہیں اور کوئی ٹیکس لاگو نہیں کریں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب بھی معاشرے میں ناانصافی ہو گی تو معاشرے کے تمام افراد اس کے خلاف کھڑے ہوں اور ان کا مقابلہ کرنے سیاست میں آئیں گے لیکن دو طبقے ایسے ہیں جو ان کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے، پہلا وہ جو بزدل ہے جیسے کوفہ کے لوگ جنہیں معلوم ہے کہ حضرت امام حسینؓ حق پر تھے لیکن انہوں نے یزید کے ظلم سے ڈر کے امام حسینؓ کی مدد نہیں کی اور انسانی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہونے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا خود غرض آدمی بھی ناانصافی کے خلاف کھڑا نہیں ہوگا اور پاکستان کی اشرافیہ کا سب سے بڑا مسئلہ ہی یہی ہے کیونکہ وہ مطمئن ہے اور ان کی زندگی آسان ہے تو وہ سوچتے ہیں کہ ہم کیوں ظالم کا مقابلہ کریں، اس طرح معاشرہ غلام بن جاتا ہے، ظلم اور خوف کے غلام بن جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپسی سائفر کی تحقیقات سے مشروط کردی

انہوں نے کہا کہ ایک امریکی انڈر سیکریٹری ڈونلڈ لو پاکستان کے سفیر اسد مجید کو بلا کر 7 مارچ کو ان سے کہتے کہ اگر آپ نے عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے نہ ہٹایا تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے، اگر آپ نے اس کو ہٹا دیا تو پھر ہم پاکستان کو معاف کردیں گے، یہ ہے وہ سائفر جو ہمارا سفیر دفتر خارجہ کو بھیجتا ہے اور وہ مجھے موصول ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 7 تاریخ کو امریکی سیکریٹری یہ دھمکی دیتا ہے کہ قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہو گی جس میں آپ کو انہیں ہرانا ہے اور اس کے بعد اگلے دن قومی اسمبلی میں تحریک پیش کردی جاتی ہے جس کے بعد ہمارے 20 لوٹے بننے شروع ہو جاتے ہیں، 20 سے 25 کروڑ روپے سے ان کے ضمیر خریدے جاتے ہیں اور پھر ہمارے اتحادی باری باری جانا شروع ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے نظریاتی رول ماڈل ڈاکٹر علامہ اقبال ہیں جو غلام ہندوستان کے مسلمانوں کو جگانے کی کوشش کر رہے تھے، اقبال کا شاہین تو وہ بنتا ہے جو اپنے ضمیر کی زنجیریں توڑ دیتا ہے، جب تک آپ غلامی کی زنجیریں نہیں توڑیں گے، آپ اقبال کے شاہین نہیں بن سکتے، آپ بڑے کام نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل دوسری طرح کی غلامی ہے جس میں آپ کو فتح کیے بغیر غلام بنا لیتے ہیں، آپ کو کنٹرول کرتے ہیں، اس امپورٹڈ حکومت کو حکم دیا جاتا ہے کہ روس سے تیل نہیں لینا، بھارت ہمارے ساتھ آزاد ہوا تھا اور وہ امریکا کا اسٹریٹجک اتحادی ہونے کے باوجود 40 فیصد کم قیمت پر روس سے تیل لے رہا ہے، میں روس سے اس پر مذاکرات کر آیا تھا کہ سستا تیل اور سستی گندم لیں گے لیکن ان غلاموں نے یہ نہیں کیا اور ہمارے اوپر کرپٹ ترین لوگوں کو مسلط کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: ‘عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی کسی نرسری میں نہیں پالا گیا تھا’

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے جنہوں نے آتے ہی اپنے اوپر 1100 ارب کے کرپشن کیسز ختم کرنے شروع کیے اور قوم کو تاریخ کی بدترین مہنگائی میں دھکیل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان لوگوں کو اپنے اوپر تسلیم کر لیتے ہیں تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جو ملک اپنی آزادی اور رائے حق پر کھڑا نہیں ہوتا، ناانصافی کا مقابلہ نہیں کرتا تو قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، میری زندگی میں پاکستان ٹوٹا کیونکہ ہم نے مشرقی پاکستان سے انصاف نہیں کیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ 1947 میں 99 فیصد مشرقی پاکستان کے عوام نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن ہم نے ان سے انصاف نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کا سب سے بڑا دھوکے باز اسحٰق ڈار آرہا ہے جو ہمارے دور میں نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں باہر ملک بھاگا، نیب نے ان سے پوچھا کہ آپ کے والد کی سائیکل کی دکان تھی تو آپ کے پاس یہ اربوں پیسہ کہاں سے آیا تو کیونکہ یہ جواب نہیں دے سکتے تھے تو وزیر اعظم کے جہاز میں بیرون ملک بھاگ گیا۔

یہ بھی دیکھیں: ‘عمران خان میں دھمکانے والوں کا نام لینے کی ہمت نہیں’

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسحٰق ڈار ڈیل کے تحت واپس آرہا ہے، یہاں چوروں کے ساتھ ڈیل ہوتی ہے، این آر او دیا جاتا ہے، اسی لیے چوری ختم نہیں ہوتی، اسی لیے ملک سے چوری اور منی لانڈرنگ نہیں رکتی، کیا ہم نے یہ تماشا بھیڑ بکریوں کی طرح دیکھنا ہے یا انسان بن کر اس ناانصافی کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وکی لیکس سے بات شروع ہوئی تھی، پھر ڈان لیکس آئی، اب ایک نئی آڈیو لیکس آئی ہے جس میں ایک چیز آئی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر شریف خاندان کے گھر کا نوکر ہے، نواز شریف اس کو بتا رہا ہے کہ کس کو نااہل کرنا ہے اور کب الیکشن کرانے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے الیکشن کرانے کے لیے تین سال کوشش کرتا رہا لیکن اس الیکشن کمشنر نے نواز شریف اور آصف زرداری کے کہنے پر یہ مشین نہیں آنے دیں تو ان لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد اس میں تھوڑی سی بھی شرم و حیا ہو تو وہ استعفیٰ دے دیں لیکن اس میں شرم و حیا نہیں ہے اس لیے ہمیں استعفیٰ لینا پڑے گا۔

عمران خان نے کہا کہ مریم نواز نے بھی جھوٹ بولنے میں ڈبل پی ایچ ڈی کیا ہوا ہے، وہ کہتی ہیں کہ لندن تو چھوڑو میری تو پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے، بعد میں پتا چلتا ہے کہ بھائی کہتا ہے کہ 4 مے فیئر کے محلات کی مالکن مریم ہے، اب وہ ان آڈیو لیکس میں شہباز شریف سے کہتی ہیں کہ بھارت سے توانائی کی پیداوار کی مشینری درآمد کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے جب کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر کے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو ہم نے ان سے تمام تعلقات منقطع کردیے تھے، ابھی تک تعلقات ٹوٹے ہوئے ہیں لیکن مریم کا داماد وہاں سے مشینری منگوا رہا ہے اور وزیر اعظم اسے منع کرنے کے بجائے لانے کے طریقے بتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مبینہ آڈیو ٹیپ سے ثابت ہوگیا مریم نواز کے داماد نے بھی پیسے بنانے ہیں، عمران خان

انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ جو قومیں حق اور سچ پر کھڑی نہیں ہوتیں ان کا مستقبل نہیں ہوتا، جب ایک قوم میں اچھائی اور برائی کی تمیز ختم ہو جاتی ہے تو وہ مر جاتی ہے، تحریک پاکستان جیسی جتنی بھی بڑی تحریکیں ہیں ان میں نوجوانوں نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا تھا اور آپ سب نوجوان اپنے مستقبل کے لیے ہماری اس تحریک میں شامل ہوں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں نے ان چوروں کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہے، جب تک میں زندہ ہوں ان کا مقابلہ کروں گا اور جیت کر دکھاؤں گا۔

'ہمارے دور میں 20 ارب ڈالر زیادہ آمدنی تھی'

بعد ازاں، عمران خان کا لاہور میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا کہ بارودی سرنگیں چھوڑ کر گئے، تاجر یہ چیز سمجھیں گے، ہمیں حکومت ملی تو 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا حالانکہ ان کے دور میں تیل آدھی قیمت پر تھا، ہمارے دور میں تیل دوگنا ہو گیا اس کی وجہ سے امپورٹ بڑھ گئی اس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چلا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 16 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑا لیکن ان (مسلم لیگ ن) کے دور میں آمدنی 43 ارب ڈالر جبکہ ہمارے دور میں 63 ارب ڈالر تھی، ہماری آمدنی 20 ارب ڈالر زیادہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ سوال پوچھتا ہوں کہ کیوں سازش کرکے اور مہنگائی کا کہہ کر ہماری حکومت گرائی تھی حالانکہ ان کے دور میں آج مہنگائی کا 50 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024