• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اقوام متحدہ کے قرض معطلی کے مطالبے پر پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافے کے خدشات

شائع September 23, 2022
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہم قرضوں میں ریلیف دینے کے لیے چین سے بھی بات کریں گے —فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہم قرضوں میں ریلیف دینے کے لیے چین سے بھی بات کریں گے —فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی ڈیولپمنٹ ایجنسی (یو این ڈی پی) کی جانب سے پاکستان کے قرضے معطل کرنے پر زور دینے کے بعد پاکستان بانڈز کی قیمت نصف تک گر گئی، جس سے مزید معاشی مشکلات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی’رائٹرز‘ کے مطابق فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی جانب سے رواں ہفتے حکومت کے ساتھ میمورینڈم شیئر کیا جائے گا، اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قرض دہندگان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف پر غور کرنا چاہیے تاکہ پالیسی ساز قرض کی ادائیگی کے بجائے سیلاب کی تباہی سے نمٹنے کے لیے درکار امداد کی فنانسگ کو ترجیح دے سکیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل کا آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب کے بعد ملک کے بیشتر حصے زیر آب آ گئے ہیں جہاں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جبکہ اس تباہی میں 15 سو سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، اس لیے ملک بیرونی قرض واپس کرنے کے قابل نہیں ہے۔

تاہم، وزارت خارجہ نے یادداشت سے متعلق رائٹرز کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے 103 ارب روپے کی امداد منظور

خیال رہے کہ حکومتِ پاکستان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے موسمیاتی تبدیلیوں کی بنیادی وجہ درجہ حرارت کو ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے سیلاب آیا اور ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا۔

اس کے علاوہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے 18 ستمبر کو کہا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود ملک قرضوں کے معاملے پر ہرگز دیوالیہ نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان چند مہینوں کی تاخیر کے باوجود بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو قرض بحالی پروگرام کے لیے دوبارہ قائل کرنے میں کامیاب ہوا تھا، تاہم اس کے لیے سخت مالی پالیسیاں تسلیم کرنی پڑی تھیں لیکن تباہ کن بارش کی زد میں آنے سے قبل بھی معیشت میں مثبت رجحان کم تھا۔

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام رواں ہفتے پاکستان کو اس حوالے سے یاداشت پیش کرے گا، جس میں قرض دہندگان کو تباہ کن سیلاب کے پیش نظر قرضوں میں ریلیف دینے پر غور کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی تعمیر کے لیے دھرنوں کا دھڑن تختہ کریں، وزیر اعظم

تاہم، وزارت اطلاعات اور وزارت خزانہ کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر بات نہیں کی گئی، اس کے علاوہ پاکستان میں یو این ڈی پی کے ترجمان نے بھی اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔

خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو دیوالیہ ہونے کے خدشات کو تقویت اس وقت ملی جب ملک کے بیرونی حکومتوں کے قرضے معطل کرنے کے حوالے سے بات کی گئی۔

2024 میں ادائیگی کی صورت میں بانڈز ڈالر پر 9 سینٹس سے 50 سینٹس کے درمیان جبکہ 2027 میں ادائیگی کے خدشے پر دوسرا بانڈ تقریباً 45 سینٹس تک گر گیا۔

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری اور امیر ممالک سے قرضوں میں فوری ریلیف دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو کچھ کیا گیا وہ قابل تعریف ہے مگر یہ سب ہماری ضرورت کو پورا نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سندھ حکومت کو 15 ارب روپے گرانٹ دینے کا اعلان

آج نیویارک میں بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم شہاز شریف نے کہا کہ ’پاکستان نے قرضوں میں ریلیف دینے کا معاملہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور دیگر عالمی رہنماؤں کے سامنے اٹھایا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یورپی یونین اور دیگر رہنماؤں سے پیرس کلب میں بات کرتے ہوئے قرض دہندگان امیر ممالک کے حوالے سے یادداشت فراہم کرنے میں مدد کے لیے کہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک ہمیں کثیر ریلیف فراہم نہیں کی جاتی تب تک 22 کروڑ آبادی والا ملک اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہو سکتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے پرانے ساتھی چین سے بھی ریلیف حاصل کرے گا جس کا پاکستان کے بیرونی قرضوں میں حصہ تقریباً 30 فیصد ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024