پی ٹی آئی لانگ مارچ: صوبوں نے شرکت کی تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ جو صوبے پاکستان کے دارالحکومت پر چڑھائی کرنے والے مارچ کا حصہ بنیں گے وہ آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی کریں گے جس کے نتائج سامنے آئیں گے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا شخص جو پوری قوم اور نوجوان نسل کو بدتمیزی سکھا رہا ہو اور لوگوں کو گمراہ کر رہا ہو، ایسے شخص کے ساتھ کون لاڈ کر سکتا ہے، وہ کسی کا بھی لاڈلا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان، اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں احتجاج کریں گے تو ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی مگر وہ ڈی چوک کی طرف بڑھے تو ان کو دھنی دیں گے اور قوم نے اگر اس کا ادراک نہ کیا تو یہ ایسا ہی ہے جیسا ایک پاگل جرمنی میں پیدا ہوا تھا اور اگلے پچاس سال اس قوم نے غلامی کاٹی تھی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
رانا ثنااللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مارچ پر تبصرہ کرتے کہا کہ جو صوبے اس قسم کے مارچ کی حمایت کریں گے جو کہ پاکستان کے دارالحکومت پر چڑھائی کے لیے ہوگا وہ آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی کریں گے جس کے نتائج نکلیں گے، کیونکہ پھر وفاقی حکومت کو اس پر آئین اختیارات فراہم کرتا ہے۔
اسلام آباد ریڈ زون کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی انتظامات سخت
قبل ازیں اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا کہ پنجاب سے اسلام آباد کی طرف سیاسی ریلی نکالنے کی روشنی میں ممکنہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیش نظر ریڈ زون کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں واضح کیا کہ کچھ لوگوں نے اپنے سیاسی مطالبات منوانے کے لیے پنجاب سے وفاق کا رخ کیا ہوا ہے، اس لیے کسی بھی ممکنہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے روڈ زون کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان
وفاقی پولیس نے کہا کہ ریڈ زون کے داخلی و خارجی راستوں پر اضافی پولیس نفری تعینات کرکے سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔
اسلام آباد پولیس کی طرف سے ریڈ زون کی سیکیورٹی اس لیے بڑھائی گئی ہے کہ اسلام آباد کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف متنازع بیان پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ممکنہ طور پر فرد جرم عائد ہوسکتی ہے۔
اس کے علاوہ 2 ستمبر کو عمران خان نے شہباز شریف کی زیر قیادت مخلوط حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر ان کی جماعت کے رہنماؤں اور ورکرز کے خلاف تشدد کا عمل جاری رہا تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔
درین اثنا ڈان نے رپورٹ کیا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے ممکنہ مارچ سے نمٹنے کے لیے صوبوں اور مسلح افواج سے 30 ہزار اہلکار طلب کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے بعد ملک کی قسمت کے فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوں گے، اسد عمر
پولیس افسران نے کہا کہ صوبوں کو ایسی درخواست حکمرانی کرنے والے سیاستدانوں کی طرف سے دی گئی ہدایات کے بعد کی گئی تھی، تاہم اس پر صوبوں سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔
پولیس افسران نے کہا کہ پنجاب پولیس سے 20 ہزار پولیس اہلکار، خیبرپختونخوا حکومت سے 4 ہزار جبکہ رینجزر اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) سے 6 ہزار اہلکار فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دارالحکومت میں 3 ہزار ایف سی اہلکار موجود ہیں جن کو وفاقی پولیس کی مدد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
درین اثنا پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے حکومت کی طرف سے ریڈ زون کو بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے ’امپورٹڈ حکومت‘ کے بارے میں عوام کا خیال تبدیل نہیں ہوگا۔