سندھ: سیلاب زدہ علاقوں میں گیسٹرو سمیت دیگر بیماریاں پھیلنے سے مزید 6 افراد جاں بحق
سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں قائم کیے گئے طبی کیمپوں میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 78 ہزار سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی جب کہ صوبے میں بیماریوں کے پھیلنے کا تشویشناک سلسلہ بھی بدستور جاری ہے جہاں گیسٹرو اور دیگر بیماریوں سے مزید 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔
صوبائی محکمہ صحت کے مطابق 2 شہریوں کی موت گیسٹرو اینٹرائٹس سے ہوئی، 2 افراد پائریکسیا آف ان نان آرگن (ایسی حالت جس میں مریض درجہ حرارت کے ساتھ تین ہفتوں سے زیادہ کسی بیماری کا شکار رہے) کی وجہ سے جاں بحق ہوئے جب کہ ایک مریض مایوکارڈیل انفیکشن اور ایک شہری کارڈیو پلمونری اریسٹ کے باعث موت کی وادی میں گیا۔
حالیہ سیلاب کے دوران صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، صوبے میں موجود ملک کی میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل منچھر میں پانی کی سطح میں بے انتہا اضافہ دیکھا گیا جب کہ شمالی علاقوں اور بلوچستان سے آنے والا سیلابی پانی جنوب کی جانب سندھ کا رخ کرتا ہے اور اپنے پیچھے موت اور تباہی کی داستان چھوڑ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے امدادی اپیل پر ایک تہائی سے کم فنڈ جمع ہونے پر یونیسیف مایوس
سندھ میں سیلاب سے لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے، لوگ اپنے آپ کو پانی سے بچانے کے لیے بلند سطح پر موجود سڑکوں کے کنارے سونے پر مجبور ہیں، وہاں صحت کا بحران سر اٹھا رہا ہے اور ہزاروں لوگ اب مختلف بیماریوں، خاص طور پر پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے پہلے ہی کمزور صحت کے نظام اور امدادی قلت کے باعث، بے گھر خاندانوں نے بیماری سے متاثرہ پانی پینے اور کھانا پکانے پر مجبور ہونے کی شکایت کی ہے۔
'سیلاب سے متعلق آج کی تازہ صورتحال'
- سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 78 ہزار مریضوں کا طبی معانئہ کیا گیا۔
- این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب سے مزید 10 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد اموات کی تعداد 1569 ہو گئی ہے۔
- شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں پانی کو اخراج ہونے میں مہینے لگ سکتے ہیں۔
- ضلع دادو میں پانی کی سطح 9 فٹ تک ہے۔
- وزیر اعظم شہباز شریف کا شہیریوں پر سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے عطیات دینے پر زور۔
- احسن اقبال کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچوں کی غذا کے لیے 20 لاکھ پیکٹس اکٹھا کرنے کی مہم شروع کی جائے گی۔
- پاکستان کو روس اور یونان سے پہلی امدادی کھیپ موصول۔
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں بے گھر ہونے والے افراد میں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈائریا کے 14 ہزار 619 کیسز، جلد سے متعلقہ بیماریوں کے 15 ہزار 227 کیسز، ملیریا کے 9 ہزار 201 مشتبہ، ملیریا کے 665 تصدیق شدہ کیسز اور ڈینگی کے 11 مریضوں کا علاج کیا گیا۔
اس کے علاوہ دادو سول ہسپتال کے ڈاکٹر کریم میرانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ آبادی میں ملیریا اور گیسٹرو کی وبا پھیل چکی ہے۔
ڈاکٹر کریم میرانی نے کہا کہ ان بیماریوں میں مبتلا تقریباً 1200 مریض اب تک ان کے ہسپتال میں داخل ہو چکے ہیں اور ہسپتال کی آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (اوپی ڈی) میں روزانہ تقریباً 5 ہزار مریض رجوع کر رہے ہیں۔
قبل ازیں سیہون شہر کے عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے ڈائریکٹر معین الدین صدیق نے رائٹرز کو بتایا کہ خطے میں ملیریا اور ڈائریا تیزی سے پھیل رہے ہیں، صورتحال کے باعث ہم پر دباؤ ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یکم جولائی سے اب تک صوبے میں 20 لاکھ 70 ہزار سے زائد بے گھر افراد کا پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے سلسلے میں علاج کیا جاچکا ہے جب کہ سیلاب کے باعث ایک ہزار 82 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے پیدا ہونے والی بیماریاں 'قابو سے باہر' ہو سکتی ہیں، حکام
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید اموات رپورٹ کی گئیں جن کے بعد جون کے وسط سے اب تک جاں بحق افرد کی مجموعی تعداد ایک ہزار 569 ہوگئی ہے۔
مکمل نکاسی آب میں مہینوں لگ سکتے ہیں، شرجیل میمن
ملک بھر میں ہونے والی مون سون کی غیر معمولی ریکارڈ بارشوں اور شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے سے آنے والے سیلاب نے 14 جون سے اب تک سوا 3 کروڑ افراد کو متاثر کیا ہے۔
ملکی تاریخ کے تباہ کن سیلاب سے گھر، سڑکیں، پٹڑیاں، مویشی اور فصلیں بہہ گئیں جس کے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کندھ کوٹ، دادو میں گیسٹرو اور ملیریا سے 12 سیلاب متاثرین جاں بحق
اگرچہ سندھ کا بڑا حصہ زیر آب ہے، حکام اور رپورٹس یہ کہہ رہی ہیں کہ صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونا شروع ہو گئی ہے تاہم سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ پانی کو مکمل طور پر نکالنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ کوٹری بیراج میں پانی کی سطح کم ہوگئی ہے جب کہ محکمہ آبپاشی کی ٹیمیں دیگر مقامات اور علاقوں سے نکاسی آب کے لیے کام کر رہی ہیں تاہم پانی کو مکمل طور پر نکالنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نشیبی علاقوں سے صرف پمپ کے ذریعے ہی پانی نکالا جاسکتا ہے اور ان علاقوں تک مشینری لے جانا مشکل کام ہے، لیکن حکومت ایسا کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر دادو مرتضیٰ علی شاہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ضلع کے سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح میں مزید کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں کمی، حکام کو صورتحال جلد معمول پر آنے کی توقع
انہوں نے کہا کہ میہڑ، جوہی اور خیرپور ناتھن شاہ میں پانی کی سطح میں تقریباً ساڑھے 3 فٹ تک گر گئی ہے تاہم اضلاع کے بیشتر دیہاتوں اور خیرپور ناتھن شاہ کے کچھ علاقوں میں پانی تقریباً 9 فٹ تک موجود ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر دادو شاہنواز میرانی نے بتایا کہ ضلع میں مین نارا ویلی ڈرین میں تقریباً 3 فٹ کمی کے بعد پانی 9 فٹ کی سطح پر موجود ہے۔
دوسری جانب فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق دریائے سندھ میں بدھ کی سہ پہر کوٹری بیراج کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
امدادی کوششیں
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت سندھ کے لاکھوں لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر کھانا فراہم کر رہی ہے۔
تقریباً 6 لاکھ 88 ہزار 712 خاندانوں کو راشن کے تھیلے فراہم کیے گئے ہیں اور یہ عمل جاری ہے، اسی طرح سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو تقریباً 7 لاکھ 37 ہزار 572 لیٹر پینے کا پانی فراہم کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ: سیلاب کے بعد بیماریوں کا پھیلاؤ، عالمی ادارہ صحت کا 'ایک اور تباہی' کا انتباہ
ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ صوبائی حکومت نے گندم کی قیمت 4 ہزار روپے مقرر کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ درآمد شدہ گندم کی سرکاری قیمت 9 ہزار روپے ہے، اس لیے یہ بہتر ہے کہ گندم درآمد کرنے کے بجائے مقامی طور پر خریدی جائے۔
انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ گندم اب منافع بخش فصل نہیں رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملک میں خوراک کے بحران جیسی صورتحال کو پیدا ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
پاکستان مشکل ترین وقت سے گزر رہا ہے، شہباز شریف
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے والے افواج پاکستان کے جوانوں، صوبائی انتظامیہ، سرکاری افسران اور فلاحی اداروں کے افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی دن رات کی کاوشیں عوام کی نظروں میں بہت محترم ہیں اور اس کا صلہ آپ کو اللہ تعالیٰ کی ذات عطا فرمائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی مخیر حضرات سے سیلاب متاثرین کیلئے کمبل، بچوں کی غذا فراہم کرنے کی اپیل
انہوں نے کہا کہ مجھے اجلاس کے ذریعے پتا چلا کہ بچوں کو خوراک کی کمی ہے جس کے لیے پاکستان بھر کے مخیر حضرات بالخصوص بچوں کی خوراک بنانے والی کمپنیوں کے مالکان سے درخواست ہے کہ وہ بچوں کی خوراک زیادہ سے زیادہ بنا کر بطور عطیہ نیشنل اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان کو پہنچائیں تاکہ لاکھوں بچے اور بچیوں کی خوراک کا مناسب اور تسلی بخش انتظام کرایا جاسکے اور اس میں ذرا بھی فرق نہ آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے مخیر حضرات کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ دین اور دنیا کی خاطر اپنے رزق حلال سے وسائل عطیات کے طور پر دے رہے ہیں اور یہ خوراک جب ان بچوں تک پہنچے گی تو ان کے والدین اور مائیں انہیں جھولیاں اٹھا کر دعائیں کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان سیلاب کی وجہ سے مشکل ترین وقت سے گزر رہا ہے، ہم نے سیلاب سے تباہ کاری اور نیویارک میں عالمی برادری سے ملاقات میں بھی مالی مشکلات کا بھرپور ذکر کیا اور اس معاملے کو پوری قوت سے اٹھایا۔
'پاکستان کو مزید امداد موصول'
آج پاکستان کو روس سے امدادی سامان کی پہلی کھیپ موصول ہوئی ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق روس سے امدادی سامان لانے والی پرواز جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری جس میں سیلاب متاثرین کے لیے خیمے، پانی صاف کرنے والی مشینیں اور دیگر ضروری اشیا شامل ہیں۔
روس سے آئی کھیپ کراچی میں روس کے قونصل جنرل فیدوروف اینڈری، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے ریلیف اور بحالی رسول بخش چانڈیو اور این ڈی ایم اے اور وزارت خارجہ کے نمائندوں نے وصول کی۔
اس کے علاوہ، یونان سے بھی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کی پہلی کھیپ کراچی میں پہنچی ہے۔
یونان سے آنی والی امدادی کھیپ پاکستان میں یونان کی اعزازی کونسل ایاز محمد لاکھانی نے دیگر نمائندوں کے ہمراہ وصول کی۔
وزات خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ یونان سے آنے والے امداد کا کھلی دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
آج جاپان نے کہا کہ وہ سیلاب کی تباہی سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 7 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد فراہم کرے گا۔
جاپان کی طرف سے دی گئی ہنگامی امداد پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے شدید متاثرہ افراد کو خوراک، پناہ گاہیں اور غیر غذائی اشیا، صحت اور طبی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ پانی اور دیگر شعبوں میں متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے انسانی امداد کی سرگرمیوں تحت فراہم کی جائے گی۔