وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت، عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں سیشن کے اعلیٰ سطح کے مکالمے کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کی میزبانی میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ استقبالیہ تقریب میں دنیا کے مختلف ریاستوں اور حکومتوں کے سربراہان نے شرکت کی۔
استقبالیے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن سے ملاقات کی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے لندن سے نیویارک روانہ
تقریب کے دوران وزیراعظم نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے غیررسمی ملاقات کی اور اس موقع پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھیں۔
بعد ازاں وزیراعظم نے جمہوریہ آسٹریا کے فیڈرل چانسلر کارل نیہمر سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون مضبوط کرنے کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ٹؤئٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے غیررسمی ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
یو این سربراہ نے صورتحال سے خبردار کردیا
اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی قیمتوں، موسم سرما، مہلک تنازعات اور درجہ حرارت بڑھنے سے آنے والے ’عالمی عدم اطمینان‘ کے بارے میں خبردار کردیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ اعتماد ٹوٹ رہا ہے، عدم مساوات بڑھ رہا ہے، ہمارا سیارہ جل رہا ہے، لوگ تکلیف سے دوچار ہیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کا بیشتر حصہ اور برطانیہ کا کچھ حصہ زیر آب ہے۔
انہوں نے فوسل فیولز کمپنیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس کو فطرت کے خلاف خودکش جنگ چھیڑنے کے مترادف قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ آئیں ان کو بتائیں جن کو لگتا ہے کہ ہماری دنیا فوسل فیولز کی عادی ہو چکی ہے، یہ وقت مداخلت کرنے کا ہے اور ہمیں فوسل فیولز کمپنیوں اور ان کو چلانے والوں کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے۔
انہوں نے تمام ترقی یافتہ معیشتوں پر زور دیا کہ وہ فوسل فیولز سے حاصل ہونے والے منافعے پر ٹیکس لگائیں اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصان کی تلافی کے لیے اور بلند قیمتوں سے نبرد آزما لوگوں کی مدد کے لیے فنڈز وقف کریں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ آلودگی پھیلانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔
وزیراعظم کی اقوام متحدہ کےاجلاس میں شرکت
وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اس دورے میں آسٹریا کے چانسلر کارل نیہمر، اسپین کے صدر پیڈرو سانچیز پیریزکاسٹیجون اور ایران کے صدرسید ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
وزیر اعظم امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دینے کے لیے ٹائمز اسکوائز کا دورہ بھی کریں گے۔
بعدازاں، ان سے امریکی خصوصی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم آفس کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 21 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا، ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ ملپس اور ترکیہ کے صدر سے بھی ملاقات ہوگی۔
وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے اس کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے شیڈول عشائیے میں شرکت کریں گے جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف 21 ستمبر کو ترکیہ کے صدر اور ان کی اہلیہ کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف رواں ہفتے پہلے غیرملکی دورے پر سعودی عرب جائیں گے
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی فن لینڈ کے صدر سعالی نوسیتو، مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوگی۔
وزیر اعظم کی چین کے وزیر اعظم لی کی کیانگ، جاپان کے وزیر اعظم فیومیو کاشیڈا، لیگزمبرگ کے وزیر اعظم زیوئیر بیٹل سے ملاقاتیں ہوں گی اس کے ساتھ ساتھ ملائیشیا کے وزیر اعظم اسمٰعیل صابری یعقوب سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
وزیر اعظم کی نوبل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی سے بھی ملاقات ہو گی اور دورے کے موقع پر وزیراعظم ممتاز امریکی اخبار اور ذرائع ابلاغ کو انٹرویوز بھی دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم تین روزہ پہلے غیرملکی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
اس دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر مملک برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
اس سال کی جنرل اسمبلی اہم ہے کیونکہ یہ 2019 کے بعد اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی جیسا کہ 2020 اور 2021 کے سیشن کو کورونا وبا کی وجہ سے ورچوئل میٹنگز میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔