پنجاب حکومت کا قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مجسٹریٹ نظام بحال کرنے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ چوہدری پرویزالٰہی اور انتظامی سیکرٹریز نے ایگزیکٹو مجسٹریسی نظام کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت مجسٹریٹس کو سمری کے اختیارات دیے گئے ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے منافع خوری میں ملوث افراد کو ایک سے تین سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سول سیکرٹریٹ کے دربار ہال میں انتظامی سیکرٹریز کے ساتھ پہلی میٹنگ کر رہے تھے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سول بیوروکریسی کو قیمتوں کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے کے لیے مجسٹریسی نظام کو بحال کرنے کے لیے کریمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) میں ترمیم کے لیے قابل عمل طریقہ کار تجویز کرنا چاہیے۔
انتظامی سیکریٹریز نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ روزمرہ استعمال کی اشیا کو زائد قیمتوں پر فروخت کرنے سے متعلق مسلسل شکایات موصول ہو رہی ہیں اور منافع خوری میں ملوث افراد کی جانب سے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الہٰی نے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا
اجلاس کو بتایا گیا کہ لاہور میں تعینات 50 پرائس کنٹرول انسپکٹرز میں سے کوئی ایک بھی تربیت یافتہ پرائس کنٹرول انسپکٹرز نہیں ہے، ان افسران سے صرف 3 نے پرائس کنٹرول ایکٹ 2006 پڑھا ہوا ہوا تھا، ایکٹ میں بار بار جرم پر ایک سے تین سال قید کی سزا دینے کا سمری پاور بھی شامل ہے جب کہ پہلی مرتبہ جرم کے ارتکاب پر جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔
میٹنگ کو بتایا گیا کہ انسپکٹرز صرف جرمانے عائد کر رہے ہیں یا کچھ کیسز میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) کا اندراج کر رہے ہیں جو کہ غیر موثر ہیں جب کہ جرمانے کے بعد بھی مجرم اوور چارج کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے چیف سیکریٹری عبداللہ خان سنبل سے کہا کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں اور اس حوالے سے سیکریٹری آبپاشی رائے منظور ناصر سے تبادلہ خیال کریں جنہوں نے اوور چارجنگ کا مسئلہ اٹھایا تھا۔
پرائس کنٹرول اینڈ پریوینشن آف پروفٹرنگ اینڈ ہورڈنگ ایکٹ 1977 کے تحت مجسٹریسی نظام کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 2001 میں ختم کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد، چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار
اجلاس میں محکموں میں وسائل کے ضیاع پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیراعلیٰ پنجاب نے تمام انتظامی سیکرٹریوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے محکموں کے معاملات کا جائزہ لیں تاکہ وسائل کو بچانے کے طریقے تلاش کیے جاسکیں۔
انہوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ انتظامی سیکرٹریوں کو مختصر مدت کے اہداف دیں، اہداف کی تکمیل کی نگرانی کریں اور مسائل کو حل کریں۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے سیکرٹریز سے کہا کہ وہ نتائج کے حصول کے لیے ترقیاتی فنڈز کے درست استعمال کو یقینی بنائیں۔
اس موقع پر انہوں نے ترقی کی اسکیموں کی جلد تکمیل اور اہداف کے حصول کے لیے ہدایات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کے حصول، وزیراعظم کو بچانے کیلئے سرگرم
وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی معاملے سے متعلق سمری یا فائل پر 2 روز میں فیصلہ کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انتظامی سیکرٹریز اوپن ڈور پالیسی پر عمل کریں تاکہ لوگ اپنے مسائل کے لیے ان سے ملاقات کر سکیں، تاہم انہوں نے بیوروکریسی کی اس تجویز سے اتفاق کیا کہ سیکریٹریز کے دفاتر روزانہ کی بنیاد پر صبح 9 بج کر 30 منٹ سے دن 11 بجے تک عوام کے لیے کھلے رہیں گے، وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ سیکریٹریز عوام کے لیے مقررہ وقت کے دوران اپنی میٹنگوں کا شیڈول نہ بنائیں۔
پرویز الٰہی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لاہور کے علاوہ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے مسائل ان کے شہروں میں حل کیےجائیں تاکہ انہیں صوبائی دارالحکومت تک نہ آنا پڑے، انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں پہلے سے زیادہ کام ہونا چاہیے۔
چیف سیکریٹری عبداللہ سنبل نے وزیراعلیٰ کو یقین دلایا کہ سیکریٹریز اور اداروں کے سربراہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے بھر پور کوشش کریں گے اور ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
ملتان اور بہاولپور سے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے انتظامی سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی جب کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ اور انڈسٹریز کے سیکریٹریز نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی، ایس ایم بی آر زاہد اختر زمان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اسد اللہ خان، وزیراعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکریٹری جی ایم سکندر اور 42 محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔