• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں کمی، حکام کو صورتحال جلد معمول پر آنے کی توقع

ملک میں میٹھے پانی کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک منچھر جھیل میں پانی کی سطح مزید کم ہوگئی — فوٹو: قربان خشک
ملک میں میٹھے پانی کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک منچھر جھیل میں پانی کی سطح مزید کم ہوگئی — فوٹو: قربان خشک

ملک میں میٹھے پانی کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک منچھر جھیل میں پانی کی سطح مزید کم ہوگئی اور حکام کو توقع ہے کہ اگر پانی دریائے سندھ میں بغیر کسی رکاوٹ کے بہتا رہا تو صورتحال مکمل طور پر معمول پر آجائے گی۔

سندھ میں سیلاب کے دوران منچھر جھیل سب سے بڑا خطرہ بنی رہی جس کے باعث حکام پانی کے بہاؤ کو کم آبادی والے علاقوں کی جانب موڑ کر زیادہ آبادی والے علاقوں کو سیلاب سے بچانے کی کوششیں کرتے رہے اور حفاظتی اقدامات کے تحت جھیل کے بندوں اور پشتوں کو توڑا گیا اور مختلف مقامات پر کٹ لگائے گئے۔

محکمہ آبپاشی کے انجینئر مہیش کمار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ منچھر میں پانی کی سطح 120.7 فٹ تک کم ہوگئی ہے لیکن اس کی سطح میں ابھی مزید 12 سے 14 فٹ کمی کی ضرورت ہے جو کہ اس کی معمول کی سطح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: سیلاب کے بعد بیماریوں کا پھیلاؤ، عالمی ادارہ صحت کا 'ایک اور تباہی' کا انتباہ

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جھیل کی مکمل گنجائش 122.8 فٹ ہے۔

— فوٹو: قربان خشک
— فوٹو: قربان خشک

مہیش کمار نے کہا کہ پانی اب لاڑکانہ-سیہون (ایل ایس) بند کے ذریعے براہ راست دریائے سندھ میں جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میہڑ، جوہی اور بھان سید آباد کے رنگ بندوں پر پانی کا بہاؤ معمول پر آگیا ہے جب کہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر نافذ کی گئی ایمرجنسی کو بھی اب اٹھالیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دادو سول ہسپتال کے ڈاکٹر کریم میرانی نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2 بچے مختلف بیماریوں کے باعث انتقال کر گئے۔

مزید پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین اور بچوں کیلئے عدم تحفظ کے دہرے خدشات

انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ملک بھر میں ہونے والی مون سون کی غیر معمولی ریکارڈ بارشوں اور شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے سے آنے والے سیلاب نے 14 جون سے اب تک سوا 3 کروڑ افراد کو متاثر کیا ہے جب کہ اس ہلاکت خیز سیلاب کے دوران ایک ہزار 540 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

ملکی تاریخ کے بدترین تباہ کن سیلاب سے گھر، سڑکیں، پٹریاں، مویشی اور فصلیں بہہ گئیں جس کے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

حکومت اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اس صورتحال کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو ٹھہرایا ہے جو سیلاب کی وجہ بنا اور ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی، جاں بحق افراد کی تعداد 1500 سے متجاوز

حالیہ سیلاب کے دوران صوبہ سندھ خاص طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، صوبے میں موجود ملک کی میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل منچھر میں پانی کی سطح میں بے انتہا اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ شمالی علاقوں اور بلوچستان سے آنے والا سیلابی پانی جنوب کی جانب سندھ کا رخ کرتا ہے اور اپنے پیچھے موت اور تباہی کی داستان چھوڑ جاتا ہے۔

سندھ میں سیلاب سے لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے، لوگ اپنے آپ کو پانی سے بچانے کے لیے بلند سطح پر موجود سڑکوں کے کنارے سونے پر مجبور ہیں۔

جوہی، خیرپور ناتھن شاہ، فرید آباد کے گرڈ اسٹیشنز تاحال زیر آب

ایک ہفتے سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد سیلابی پانی کی سطح کم ہونے کے بعد ضلع دادو کے 5 میں سے 2 گرڈ اسٹیشنوں کے آپریشن بحال کرکے جوہی، واہی پاندھی اور تقریباً 500 دیہاتوں کو بجلی کی فراہمی گزشتہ روز شروع کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے اقوام متحدہ کی ہنگامی اپیل پر 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر جمع

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوہی اور واہی پاندھی ٹاؤنز کے 132کے وی کے 2 گرڈ اسٹیشنز کو بحال کردیا گیا جب کہ خیرپور ناتھن شاہ، فرید آباد، بھان سید آباد کے 3 دیگر گرڈ اسٹیشنوں کے اندر اور اطراف میں 8 فٹ تک پانی کھڑاہونے کے باعث تاحال فعال نہیں کیے جاسکے۔

— فوٹو: قربان خشک
— فوٹو: قربان خشک

سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کے چیف ایگزیکٹو افسر سعید داوچ کے مطابق جوہی شہر کے قریب ٹرانسمیشن لائنیں شدید سیلاب کے نتیجے میں گر گئی تھیں جس کے باعث ضلع کے کئی علاقوں میں بجلی کی طویل بندش ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی سطح کم ہوتے ہی باقی 3 گرڈ اسٹیشنوں کو بحال کردیا جائے گا، اس سے خیرپور ناتھن شاہ، فرید آباد، بھان سید آباد اور آس پاس کے 900 دیہاتوں کو بجلی کی فراہمی بحال ہوگی۔

سیہون سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے سکندر علی راہوپوٹو نے بتایا کہ بھان سید آباد کے قریب انڈس لنک کینال میں گرڈ اسٹیشن اور قریبی علاقوں سے پانی نکالنے کے لیے 100 فٹ چوڑا کٹ لگایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ: بعض علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی کے باوجود حکام محتاط

سکندر علی راہوپوٹو نے کہا کہ پانی کی سطح کم ہونے کے بعد گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی سپلائی بحال ہوجائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کٹ سے بھان سید آباد کے ارد گرد رنگ کے پشتے پر بھی پانی کا دباؤ کم ہو جائے گا۔

دوسری جانب ایس ڈی او محکمہ آبپاشی بھان سید آباد وجے کمار نے کہا کہ لگائے گئے کٹ کے ذریعے گرڈ اسٹیشن سے پانی انڈس لنک کینال کی جانب نکل جائے گا۔

واپڈا کے عہدیدار عزیز جمالی نے بتایا کہ گرڈ اسٹیشن اور بھان سید آباد سے تمام پانی نکالنے میں کم از کم مزید 2 روز لگیں گے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں تصویری نمائش

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیر کو کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کو ظاہر کرنے والی تصویری نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دادو: میہڑ کے متعدد علاقوں میں 10 سے 12 فٹ پانی موجود، نگرانی جاری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارت اطلاعات و نشریات نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ کی لابی میں تصویری نمائش کا انعقاد کیا ہے جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کو دکھایا گیا ہے۔

پیر کو اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ نمائش رواں ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے حوالے سے تصاویر اقوام متحدہ سیکریٹریٹ لابی میں آج لگائی جارہی ہیں۔

دوسری جانب، وزیر اعظم شہباز شریف نے دنیا پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر فوری رد عمل کے طور پر بچوں کی اموات کو عالمی مباحثے کا مرکز بنایا جائے۔

پیر کو وزیر اعظم نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ تباہی نے لاکھوں بچوں کو متاثر کیا، 500 بچے جاں بحق ہوئے، ہمیں بچوں کی حالت زار بہتر بنانے اور ان کے مستقبل کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

کے پی، جی بی میں آئندہ 24 گھنٹے میں بارش کی پیشگوئی

ادھر نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) نے اپنی تازہ ترین اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران شمال مشرقی پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: دادو، بھان سید آباد کو سیلاب سے بچانے کیلئے حکام کی سر توڑ کوششیں جاری

این ایف آر سی سی نے کہا ہے ملک کے دیگر حصوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جب کہ ملک کے دیگر حصوں میں موسم گرم اور خشک رہا۔

’سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کی قلت نہیں‘

اس کے علاوہ این ایف آر سی سی کا خصوصی اجلاس منقعد کیا گیا جہاں سیکریٹری خوراک ظفر حسن نے قومی سطح پر گندم کی دستیابی اور فراہمی سے متعلق فورم کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ 6 ماہ کے لیے گندم اور دیگر اشیائے خورونوش کا وافر ذخیرہ موجود ہے، ملک میں کسی قسم کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے سبب پاکستان میں غذائی بحران کا خدشہ، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

جاری پریس ریلیز کے مطابق فورم کو بتایا گیا کہ کچھ مافیاز اپنے مفادات کے لیے گندم کی قلت کا جھوٹا تاثر پیدا کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 153 روز کے لیے گندم کا اسٹاک دستیاب ہے جب کہ گندم کی سالانہ طلب کو پورا کرنے کے لیے خریداری کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق فورم نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ گندم کے علاوہ بچوں کی خوراک اور خواتین کے لیے غذائی سپلیمنٹس سمیت کھانے پینے کی دیگر اہم اشیا کی دستیابی کو بھی یقینی بنائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024