عدالت نے اے آر وائی نیوز کو ریکارڈ شدہ پروگرام نشر کرنے کی اجازت دے دی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال کرتے ہوئے چینل کو فی الحال ریکارڈ شدہ پروگرام نشر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ حکم پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے اے آر وائی نیوز اور بول نیوز کی نشریات تین دن کے لیے معطل کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: پیمرا نے 'اے آر وائی نیوز، بول نیوز' کی نشریات 3 روز کیلئے معطل کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چینل کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی اور کہا کہ پیمرا کی ہدایت تناسب کے اصول کے مطابق نہیں ہے۔
یہاں تک کہ اگر نشریات میں تاخیر کا طریقہ کار نصب نہیں کیا گیا تھا، تو بھی ٹرانسمیشن معطل کر کے 'اختیار کا حد سے زیادہ استعمال' کیا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اتھارٹی کسی افسر کو اس بات کی تصدیق کے لیے نامزد کر سکتی تھی کہ آیا چینل نے بروقت نشریات میں تاخیر کا نظام نصب کیا ہے۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ کارروائی جلد بازی اور انصاف کے قدرتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی نیوز کو حکومت مخالف 'نفرت انگیز مواد' نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری
عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ ریکارڈ شدہ پروگراموں کی حد تک ٹرانسمیشن بحال کی جائے اور اس بات کی تصدیق کے لیے ایک مجاز افسر کو نامزد کیا جائے کہ آیا وقت پر نشریات میں تاخیر کا طریقہ کار نصب کیا گیا ہے یا نہیں۔
اپنے وکیل ایڈووکیٹ کاشف علی ملک کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں، چینل نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا کے اقدامات جانبدارانہ نوعیت کے تھے کیونکہ چیف ایگزیکٹو کی غیرموجودگی اور ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے اتھارٹی نے ایک مجاز نمائندے کو پیش ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔