ملک کو دلدل سے نکالنے کے لیے فوری انتخاب کرائے جائیں، عمران خان
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو دلدل سے نکالنے کے لیے جلد از جلد عام انتخابات کرائے جائیں۔
عوام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے اب خوف ہو رہا ہے کہ ملکی معیشت کو گرنے سے بچانے کا موجودہ حکومت کے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم
عمران خان نے کہا کہ میں اپنی قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ جس طرح ملکی معیشت تیزی سے نیچے جارہی ہے، اگر اس ملک میں سیاسی استحکام نہ آیا تو مجھے خوف ہے کہ معیشت کو گرنے سے بچانا مشکل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج میں نے اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر معیشت پر تبادلہ خیال کیا جس میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے پاکستان کے لیے جاری کی گئی رپورٹ اور ملکی معیشت پر ورلڈ بینک کے بیان کا بھی جائزہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا خوف ہے کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا ملکی معیشت کو بھی مستحکم ہونے تک کوئی نہیں پہنچا سکتا کیونکہ اس وقت موجودہ حکومت کی ساکھ نہ پاکستان کے اندر رہی ہے اور نہ ہی باہر یہاں تک کہ ملک کی فنانشل مارکیٹس میں بھی اس حکومت کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔
’انتخابات میں تاخیر کا نقصان ملک کو ہوگا‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو کہا کہ جیسے ہی آئی ایم ایف کا فیصلہ آئے گا تو ایک دم سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور روپیہ مضبوط ہوجائے گا، مگر حالات قوم کے سامنے ہیں کہ انہوں نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط بھی تسلیم کیں جس کے بعد ملک میں تاریخی مہنگائی ہوئی جو کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھلے یہ لوگ انتخابات میں تاخیری حربے استعمال کریں مگر اس کا نقصان پاکستان کو ہوگا اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس کا نقصان ہمیں ہوگا تو میں آج 70 برس کی عمر میں یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی سیاسی جماعت کی اتنی مقبولیت نہیں ہوئی جتنی تحریک انصاف کی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ملک نیچے چلا جائے اور آپ کہیں ہم نیوٹرل ہیں، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب لوگ کہہ رہے تھے کہ آئنس ٹائن کے بعد دوسرا شخص شہباز شریف ہے جس کے آنے کے بعد سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور کہتے ہیں کہ ہمیں تباہ پاکستان ملا مگر جو ہمیں پاکستان ملا وہ بھی سب کو پتا ہے۔
'سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے'
عمران خان نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے کیونکہ جتنا بیرونی خسارہ بڑھتا جاتا ہے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر سے پیسے دینے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوتے جاتے ہیں جس سے روپے پر اثر پڑنے لگتا ہے اور ڈالر مہنگا ہونے لگتا ہے اور جب ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو باہر سے خریدی جانی والی اشیا مہنگی ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں پاکستان ملا تھا اس وقت 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ بیرونی خسارہ تھا جبکہ موجودہ حکومت کو جو بیرونی خسارہ ملا تھا وہ 16 ارب ڈالر تھا، اسی طرح جب انہوں نے عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی تو اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 16.2 ارب ڈالر تھے جبکہ انہوں نے حکومت چھوڑی تھی تو اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے۔
مزید پڑھیں: میری ’کردارکشی‘ کیلئے مواد تیار کیا جارہا ہے، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ آج موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ بھی کرلیا ہے مگر زرمبادلہ کے ذخائر 8.8 ڈالر پر ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی اس وقت ایک ڈالر 178 پاکستانی روپوں کے برابر تھا جو کہ آج 236 روپے پر پہنچ چکا ہے، اسی طرح جب ہم حکومت سے گئے تو بجلی کی قیمت 16 روپے فی یونٹ تھی جو اب 36 روپے فی یونٹ تک پہنچ چکی ہے اور ٹیکس لگنے کے بعد دوگنا بل آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو اس وقت عالمی منڈی میں پیٹرول 103 ڈالر تک فروخت ہو رہا تھا جبکہ ہم 150 روپے فی لیٹر پر دے رہے تھے جبکہ موجودہ وقت میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 93 ڈالر تک آچکی ہے مگر یہاں 236 روپے فی لیٹر پیٹرول دیا جارہا ہے۔
'مہنگائی مارچ کرکے کہا گیا کہ حکومت گرائی جائے'
عمران خان نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو آٹے کی قیمت 50 روپے فی کلو تھی مگر اب کراچی میں آٹے کی قیمت 100 روپے فی کلو ہوگئی ہے جس کی وجہ سے عام آدمی پریشانی کا شکار ہے، اسی طرح چاول کی قیمتیں بھی 100 روپے سے 225 روپے پر آگئی ہیں جبکہ دالوں کی قیمتیں 225 روپے سے 360 روپے تک آگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں پام آئل کی قیمت 1700 ڈالر تھی جو اب ایک ہزار ڈالر تک آگئی ہیں اور ہمارے دور میں گھی کی قیمت 450 روپے فی کلو تھی جبکہ آج 560 روپے تک ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: اداروں سے کہہ رہا ہوں ملک بچانے کا ٹھیکا صرف ہم نے نہیں لیا، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ جب اپریل میں ہم نے حکومت چھوڑی تو مہنگائی کی شرح 18 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 45 فیصد ہوچکی ہے، مگر جب میں ہر روز کہتا تھا کہ عالمی سطح پر مہنگائی بڑھ رہی ہے تو میڈیا اداروں نے مہم چلائی کہ مہنگائی ہوگئی اور مہنگائی مارچ کرکے کہا گیا کہ حکومت گرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف معیشت سکڑ رہی ہے، ہماری حکومت کے آخری سال میں ترقی کی شرح 5.6 فیصد اور چوتھے سال کے اندر 6 فیصد تک تھی جو کہ 17 سال برس بعد پاکستان کی ترقی کی شرح تھی جو اب 0.6 پر چلی گئی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ترقی کی شرح اس لیے کم ہو رہی ہے کہ ٹیلی فون اور گاڑیوں کی انڈسٹری 50 فیصد بند ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے ٹیکس میں کمی ہوگئی اور بیروزگاری بھی بڑھی، جبکہ ہمارے دور میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا جس سے ہم نے پیٹرول پر سبسڈی دی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکسٹائل کی انڈسٹریاں 20 فیصد جبکہ سیمنٹ فیکٹریاں 34 فیصد کم ہوگئی ہیں اور مہنگائی کی وجہ سے پیٹرول بھی 22 فیصد کم ہوگیا ہے، جس پر حکومت سب سے زیادہ پیسہ بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں عمران خان کے 'متنازع بیان' کی مذمت
'پاکستان انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے'
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری بڑھ رہی ہیں جس پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے اور سری لنکا جیسے حالات کے طرف جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4 مارچ تک جو رسک انڈیکس آیا اس میں صرف 5 فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ ہم ملکی قرضہ واپس نہیں کرسکتے مگر جیسے ہی عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تو چار دنوں کے اندر وہ رسک 9 فیصد پر پہنچ گیا جو کہ آج 22.7 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے جلد از جلد انتخابات کروائیں جس دلدل میں یہ امپورٹڈ حکومت ہمیں دھکیل رہی ہے۔